شوپیان// شوپیان ضلع ہیڈکوارٹر سے 5کلو میٹر دورنادی گام وڈر علاقے میں منگل کی صبح ایک خونریز معرکہ آرائی کے دوران 4مقامی جنگجو جاں بحق جبکہ گولیوں کے تبادلے میں فوج کا ایک پیرا کمانڈو ہلاک اور دیگر3زخمی ہوئے۔ دوران معرکہ آرائی مظاہرین اور فورسز میں شدید جھڑپیں ہوئیں جس کے دوران فورسز نے مظاہرین پر گولیاں اور پیلٹ چلائے جس کے نتیجے میں 11افراد زخمی ہوئے جن میں 3 لڑکیاں بھی شامل ہیں۔جھڑپ کے فوراً بعد شوپیان اور پلوامہ میں ہڑتال اور پر تشدد جھڑپیں ہوئیں۔
جھڑپ کی روئیداد
نادی گام وڈر میں کچھ مکان بنائے گئے ہیں جبکہ اصل گائوں کی بستی اس سے تھوڑا دور ہے۔مقامی لوگوں نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ 23پیرا ،34آر آر اور پولیس کے سپیشل آپریشن گروپ نے گائوں سے الگ کچھ دوری پر چند مکانوں کو رات کے قریب 3بجے محاصرہ میں لیا اور مذکورہ بستی کے ارد گرد گھیرا تنگ کیا۔جب فوجی اہلکاروں نے تلاشی کارروائی کے لئے اپنے آپ کو تیار رکھا تو اس دوران فاروق احمد گنائی کے مکان میں انہیں جنگجوئوں کی موجودگی کا علم ہوا اور انہوں نے مکان کو کڑے گھیرے میں لیا۔ لیکن یہاں موجود جنگجوئوں کو اسی دوران محاصرہ کا علم ہوا اور انہوں نے مکان کے باہر آتے ہوئے فوج کی تلاشی پارٹی پر حملہ کیا جس کے بعد طرفمین میں گولیوں کا شدید تبادلہ ہوا جس میں 3اہلکار شدید طور پر مضروب ہوئے جن میں سے بعد میں 23پیرا کا ایک اہلکار ہیڈ کانسٹیبل وجے زخموں کی تاب نہ لاکر دم توڑ بیٹھا جبکہ سپاہی شیلندر سنگھ،لانس نائیک سمویر اور حوالداربھوپندر سنگھ زخمی ہوئے۔قریب 4بجے طرفین کے درمیان دوبارہ جھڑپ کا آغاز ہوا جو صبح 9بجے تک جاری رہی۔ اس دوران مکان کو باردوی مواد سے آگ لگ گئی اور بعد میں یہاں سے 4جنگجوئوں کی لاشیں بر آمد کی گئیں۔جن کی شناخت شناخت عابد نذیر چوپان ولد نذیر احمد ساکن پڈر پورہ ، بشارت احمدننگرو ولد عبدالرشیدساکن چھوٹی گام شوپیاں، معراج الدین نجار ولد عبدالاحد ساکن دارونی اور ملک زادہ انعام الحق ولدمبارک حسین ساکن موٹجن کے طور پر ہوئی۔
زخمی شہری اور جھڑپیں
جنگجوئوں اور فورسز کے مابین خونین معرکہ آرائی کے مقام کے آس پاس مقامی اور آس پاس دیہات کے لوگ جمع ہوئے اور انہوں نے فورسز پر چاروں طرف سے سنگ باری کی۔فورسز نے انہیں منتشر کرنے کیلئے لاٹھی چارج اور آنسو گیس کے گولے داغے نیز بعد میں جب جھڑپوں میں شدت آگئی تو پیلٹ اور مظاہرین پر گولیاں چلائیں گئیں۔شدید جھڑپوں کے دوران11افراد زخمی ہوئے جن میں 3لڑکیاں بھی شامل ہیں۔سمرن جان، مینو جان اور رافیہ جان نامی تین مقامی لڑکیاں فورسز کی گولیاں لگنے سے زخمی ہوگئیں جبکہ پرویز احمد نامی نوجوان بھی گولی لگنے سے زخمی ہوا۔معلوم ہوا ہے کہ 6افراد کو پیلت لگے جن میں سے 4کو سرینگر منتقل کردیا گیا۔شو پیان ڈسٹرکٹ ہسپتال کے میڈیکل سپرانٹنڈنٹ ظہور احمد ملک نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ شوپیاں ہسپتال میںکل 11زخمیوں کو لایا گیا جن میں سے6 شدید طور پر زخمی ہوئے افراد میں 2 لڑکیاں بھی شامل تھیں، کو ابتدائی مرہم پٹی کے بعد سرینگر منتقل کیا گیا ۔ سمرن جان کے پیٹ جبکہ مینو جان نامی لڑکی کے ٹانگوں اور گھٹنوں میں گولیاں لگی تھیں ۔صدر ہسپتال کے میڈیکل سپرانٹنڈنٹ محمد سلیم ٹاک نے کشمیر عظمیٰ کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ شوپیاں سے منگل کو چار زخم ہسپتال لائے گئے جن کا علاج ومعالجہ کیا گیا ہے ۔
ہڑتال
جھڑپ ختم ہونے کے بعد فوجی اہلکار جب شوپیان قصبہ میں داخل ہوئے تو جامع مسجد روڑ سے بس سٹینڈ تک انہوں نے ہوائی فائرنگ کی حالانکہ قصبے میں اس وقت کوئی پتھرائو نہیں ہورہا تھا۔جب اہلکاروں نے ہوا فائرنگ کی کہ پولیس تھانے کے محافظین نے بھی ہوا میں گولیوں کے کئی راونڈ چلائے ۔ ہوائی فائرنگ سے قصبے میں خوف و ہراس پھیل گیا۔جنگجووں کی ہلاکتوں کیخلاف شوپیان اور اسکے آس پاس علاقوں میں مکمل ہڑتال رہی تاہم کوئی پر تشدد واقعہ رونما نہیں ہوا۔اس دوران پلوامہ میں نادی گام جھڑپ میں ایک مقامی جنگجو کی ہلاکت کی افواہ پھیل گئی جس کے بعد قصبے میں زبردست صورتحال پیدا ہوئی۔قصبے کے گلی کوچوں میں نوجوان صرکوں پر نکل آئے جس کے دوران ہر طرف پتھرائو کیا گیا اور آنا فاناً سب کچھ بند ہوگیا۔ پرچھو میں پر تشدد جھڑپیں ہوئیں جبکہ مورن چوک، اسپتال روڑ، مین چوک اور دیگر مقامات پر جھڑپیں ہوئیں۔بعد میں حکام نے قصبے میں کرفیو نافذ کردیا ۔ دن بھر قصبے میں ہو کا عالم رہا اور ٹریفک کی نقل و حرکت مکمل طور پر بند رہی۔
نماز جنازہ
بشارت احمدننگرو نے یکم اگست2018کو ہتھیار اٹھائے ،معراج الدین نے 21مئی، نذیر احمد نے 18اپریل اورانعام الحق نے23مئی 2018 کو جنگجوئوں کی صفوں میں شامل ہونیکا فیصلہ کیا۔چاروں مقامی جنگجوئوں نے رواں سال کے دوران ہی جنگجوئوں کی راہ اپنائی تھی۔اس دوران جن چاروں جنگجوئوں کی لاشیں انکے لواحقین کے حوالے کی گئی تو متعلقہ دیہات میں لوگوں کی کثیر تعداد جمع ہوئی تھی جہاں آزادی کے حق میں نعرے بلند کئے گئے۔مہلوک جنگجوئوں کے جلوس ِ جنازوں میں ہزاروں لوگوں نے شرکت کی اور بعد ازاں اُنہیں جذباتی انداز میں اپنے اپنے گائوں میں سپرد لحد کیا گیا ۔ادھر ضلع میں انٹر نیٹ خد مات منقطع کردی گئیں تھیں جو شام کو بحال کی گئیں ۔