یواین آئی
واشنگٹن// امریکی صحافی ٹکر کارلسن نے دعویٰ کیا ہے کہ اسرائیلی ایجنٹس کو نائن الیون حملوں کا پہلے سے علم تھا، پوشیدہ حقائق سامنے لاؤں گا۔تفصیلات کے مطابق امریکی صحافی اور میزبان ٹکر کارلسن نے دعویٰ کیا ہے کہ اسرائیلی ایجنٹس کو نائن الیون حملوں کی پیشگی معلومات تھیں، تاہم یہ حقائق برسوں تک دبائے گئے۔امریکی میڈیا نے بتایا کہ پیئرز مورگن کے شو میں گفتگو کرتے ہوئے ٹکر کارلسن نے انکشافات کئے کہ وہ اپنی نئی ڈاکیومنٹری میں نائن الیون سے متعلق پوشیدہ حقائق سامنے لائیں گے، اسرائیلی انٹیلی جنس کو حملوں کے بارے میں پہلے سے معلومات تھیں لیکن انہیں منظر عام پر نہیں آنے دیا گیا۔ٹکر کارلسن نے مزید کہا کہ اسرائیلی قیادت نے نائن الیون حملوں کے بعد اپنے رویے کو کبھی نہیں چھپایا، سابق وزیراعظم نیتن یاہو نے اس واقعے کو امریکہ اور اسرائیل کے تعلقات کے لیے فائدہ مند قرار دیا تھا اور کہا تھا کہ یہ پرل ہاربر حملے کی طرح ہے جس سے امریکا جنگ میں کودے گا۔امریکی صحافی کا کہنا تھا کہ نیتن یاہو نے 2002 میں امریکی کانگریس کمیٹی میں بیان دیا تھا کہ بعض اوقات جمہوریتوں کو جنگ پر مجبور کرنے کے لیے بمباری کرنی پڑتی ہے۔کارلسن نے اپنی گفتگو میں اسرائیلی “آرٹ اسٹوڈنٹس’’ معاملے کا بھی ذکر کیا اور دعویٰ کیا کہ یہ دراصل انٹیلی جنس اہلکار تھے جو امریکی ایجنسیوں کی عمارتوں اور خفیہ مقامات پر جاتے رہے، ایف بی آئی کی ایک دستاویز کے مطابق کچھ اسرائیلی شہری نائن الیون حملے فلماتے رہے ۔