عاصف بٹ
کشتواڑ //مرکز ی زیر انتظام جموں و کشمیر کے ضلع کشتواڑ کا سب ڈویژن مڑواہ ، جس میں مڑوا، دھچن اور وارڈون تحاصیل آتے ہیں اورجسکی آبادی 40000سے زائد ہے، آج دور حاضر میں بھی جدیداور بنیادی سہولیات سے محروم ہے اور یہاں عوام قدیم طرز زندگی اختیار کرنے پر مجبور ہیں۔ دفعہ 370کی منسوخی کے بعد مرکزی سرکار کی جانب سے ’نیا جموں وکشمیر ‘بنانے کے بڑے بڑے دعوے کئے گئے، لیکن ضلع کشتواڑ تک ایسی کوئی روشنی کی نئی کرن نہیں آسکی۔ 76برس قبل کی سڑکیں، وہی نا قابل رسائی دوردرواز دیہات، جہاں پانی نہیں، بجلی کا بندو بست نہیں، اور آجکل کے جدید دور میں جہاں مواصلاتی خدمات کا دور دور تک کوئی نام و نشان نہیں ہے۔ستم ظریفی یہ ہے کہ مڑوا کو سب ڈویژن بھی بنایا گیا لیکن زمینی سطح پر حالات جوکے تو ہیں اور لوگ آج بھی بنیادی سہولیات کیلئے ترس رہے ہیں۔مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ جہاں ملک میں ڈیجیٹائزیشن کا دور ہے اور ہر کوئی کام جدید طرز پر ہورہا ہے، کشتواڑ کے 80فیصد علاقوں میں بنیادی سہولیات،سڑک ، پانی، بجلی اورمواصلاتی نظام نداردہے۔ علاقے کو جوڑنے والا واحد سڑک رابطہ چھ ماہ تک موسم سرما میں بند رہتا ہے اور مڑوا کا پورا علاقہ باقی دنیا سے مکمل طور کٹ کر رہ جاتا ہے۔مڑواہ واڑون کے پورے علاقے میںصرف ایک ڈگری کالج اور دو ہائر سکنڈری سکول ہیں۔ ڈگری کالج عمارت نہ صرف نامکمل ہے جبکہ کالج میں عملہ بھی دستیاب نہیں ہے۔اسی طرح کا حال دیگر تعلیمی اداروں کا ہے۔ مواصلاتی نظام انتہائی ابتر ہے۔ دچھن اور وارڈون میں کوئی مواصلاتی نظام کام نہیں کررہا ہے اور نہ انتظامیہ نے اسکی کوئی ضرورت سمجھی ہے۔ بی ایس این ایل کا کچھ برسوں تک چلا پھر بند ہوگیا۔سال 2019کے بعد نجی مواصلاتی کمپنیوں کے ٹاور نصب کرنے کا کام پورا نہیں ہوسکا۔ مڑواہ اورواڑون کے متعدد دیہات میں اگرچہ کروڑوں روپے کی لاگت سے بجلی کے کھمبے و تاریں لگائی گئیںلیکن بجلی کا کوئی نام و نشان نہیں ہے ۔