Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
مضامین

نئے دور میںامریکہ اور روس کے تعلقات ندائے حق

Towseef
Last updated: March 2, 2025 10:47 pm
Towseef
Share
11 Min Read
SHARE

اسد مرزا

ایسا لگتا تھا کہ امریکی صدر واقعی روس اور یوکرائن کی جنگ کو ختم کرانے میں دلچسپی رکھتے ہیں لیکن پیش رفت سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وہ ایسا یوکرین کے زمین دوز معدنی ذخائر کی صورت میں حاصل کر کے ، ایک ماہ کےدورانیہ میں دو امن معاہدے پائے تکمیل تک پہنچا کر امن نوبل انعام کے لیے بطور امیدوار اپنی امیدواری بھی پیش کرنا چاہتے ہیں۔تاہم جس طرح ٹرمپ نے ایسا کرنے کی کوشش کی ہے اس سے واضح ہوتا ہے کہ وہ امریکہ کے یورپی اور نیٹو شراکت داروں کی مخالفت کے علاوہ روسی صدر ولادیمیر پوتن کو میز پر باعزت نشست دینے پر تلے ہوئے ہیں۔
یورپی ممالک اور باقی دنیا کو نظر انداز کرتے ہوئے امریکہ نے روس کو سرد مہری سے نکال کر امریکہ اور روس کو انتہائی قریب کردیا ہےاور نتیجتاً روس میں مغرب مخالف بیانیہ میں بھی تبدیلی آئی ہے۔پولیٹیکو میگزین کے ایک تجزیے میں سینٹر فار یورپی پالیسی اینالیسس کے سینئر فیلو آندرے سولڈاٹو اور ارینا بوروگن نے لکھا ہے کہ روسی میڈیا نے اپنے مغربی ہم منصبوں کا اتنے بڑے پیمانے پر حوالہ پہلے کبھی نہیں دیا۔ پچھلے تین سال سےروسی معاشرے کو لگاتار یہ کہہ کر ورغلانے کی کوشش کی جارہی تھی کہ وہ غدار، زوال پذیر مغرب سے منہ موڑ کر مشرق کی طرف دیکھے، یعنی چین اور شمالی کوریا۔یہاں تک کہ ملک کا سب سے بااثر روزنامہ Kommersant جو عام طور پر اپنے معتدل اور معقول لہجے کے لیے جانا جاتا ہے۔ اس نے بھی روسی صدر کے ساتھ ٹرمپ کی فون کال کے ارد گرد بین الاقوامی کوریج کے جائزہ میں اس خبر کو “Putin’s Triumph” کی سرخی دے کر چلایا۔اس اقدام سے بظاہر پوتن کی اَنا اور انھیں پورے یورپ کے رہنما کے طور پر دیکھے جانے کی ان کی خواہش کو تقویت ملتی ہے۔ درحقیقت یہ ایک نئے بیانیے کا اشارہ دیتا ہے جس میں پوتن کو ٹرمپ کی طرف سے ایک برابر کے ساتھی کے طور پر احترام کے ساتھ ملنے اورکام کرتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے نہ کہ ایک دشمن کے طور پر۔یعنی کہ اس پورے معاملے میں اب یورپ اور یوکرین کو حاشیے پر دھکیل دیا جائے گا اور جنگ روکنے کے لیے بات چیت اب براہِ راست امریکہ اور روس کے درمیان ہوگی، جس میں یوکرین اور یورپی ممالک شامل نہیں ہوں گے۔مزید براں جو بات سب کو حیران کُن ہے، یہ ہے کہ جیسے ہی امریکہ روس معاہدے کی مزید عجیب و غریب تفصیلات سامنے آئیںتو ان سے یہ معلوم ہوا کہ یہ امن معاہدے یا امن منصوبے کے لیے بات چیت نہیں بلکہ ایک انتہائی غیر معمولی اقدام میں ٹرمپ نے یوکرین کی نایاب زمینی دھاتوں کی نصف دولت پر دعویٰ کرنے کی کوشش کی ہے ۔ اس ڈرامے میں یوکرین کی مایوسی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے اس سے بے جا شرائط منوائی جاسکتی ہیں، جیسا کہ CNN نے رپورٹ کیا تھا۔ صدر ولادیمیر زیلنسکی نے فوری طور پر اس معاہدے کو مسترد کر دیا۔لیکن تازہ اطلاعات کے مطابق امریکہ کے دباؤ میں آکر یوکرین اب اس معاہدے کے لیے رضا مند ہوگیا ہے۔ صورتحال کے بارے میں اپنے تجزیے میں، سی این این کے اسٹیفن کولنسن نے بجا طور پر نشاندہی کی ہے کہ ٹرمپ کو یوکرین یا درحقیقت مشرق وسطیٰ کے تاریخی معاملات کے بارے میں بہت کم ادراک ہے، اس کے پیش نظر فلسطینیوں کو غزہ سے منتقل کرنے کا منصوبہ ہے تاکہ وہ ساحل سمندر پر تفریحی مقامات تعمیر کر سکیں اور اب یوکرین کی معدنی ذخائر پر بے جا قبضہ کرسکیں۔ کولنسن مزید رائے دیتے ہیں کہ ٹرمپ کا ہر جیو پولیٹیکل معاملے کے بارے میں نظریہ ایک ریل اسٹیٹ ڈیلر کے طور پر ہوتا ہےاور اب وہ ایک ایسے معاہدے کو آگے بڑھا رہے ہیں، جس سے پوتن کو وہ تمام اراضی رکھنے کی اجازت دی جائے جو اس نے طاقت کے بوتے پر یوکرین سے حاصل کی ہے۔ ان کا مزید کہنا ہے کہ جلد بازی میں ہونے والا یہ امن معاہدہ جو روس کو مضبوط کرتا ہے اور پوتن کی توسیع پسندی کو توثیق دے کر یورپی سلامتی کو کمزور کرتا ہے، ممکنہ طور پر مستقبل میں اس سے بھی بدتر جنگ کے بیج بوسکتا ہے۔سرد جنگ کے اختتام پر صدر جارج ایچ ڈبلیو بش نے مشرقی یورپ میں سوویت یونین اور اس کی سابقہ ریاستوں کے زوال کا انتظام کیا تھا۔ بعض اوقات مغرب کے وسیع تر مفادات اور ان کی اپنی سلامتی کے لیے علاقائی رہنماؤں کو نظرانداز کرتے ہوئے اب بھی ایسا ہی لگتا ہے کہ ٹرمپ دیگر یورپی ممالک کے مفاد کے لیے کوئی کام نہیں کرنا چاہتے ہیں ۔حیران کن یہ ہے کہ یورپی حکومتیں اب اس قدر پریشان کیوں ہیں۔ کیونکہ ٹرمپ صرف وہی کر رہے ہیں جو انہوں نے اپنی انتخابی مہم کے دوران کہا تھا۔ امریکی صدر کے بارے میں یورپی ممالک کی غلط فہمی کی وجہ سے اہم یورپی رہنما گزشتہ پیر کو ہنگامی مذاکرات کے لیے پیرس پہنچ گئے، تاکہ یہ طے کرسکیں کہ اب اس پورے معاملے سے باہر ہونے کا جواب اپنے عوام کو کیسے دیں اور جو مالی اور دفاعی امداد یوکرین کو دی تھی،اسے کیسے واپس حاصل کیا جائے۔

امریکی صدر کے مطابق یوکرین کے زیر زمین معدنی ذخائر اب امریکہ کے پاس ہونے چاہئیں۔ پچھلے ہفتے، نئے امریکی وزیر خزانہ سکاٹ بیسنٹ نے کیف کا دورہ کیا۔ اس نے یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی کو یوکرین کی نصف معدنی دولت کے ساتھ ساتھ اس کے تیل، گیس اور انفراسٹرکچر جیسے کہ بندرگاہوں پر اپنا حیران کن دعویٰ پیش کیا۔ وائٹ ہاؤس نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ 500 بلین ڈالر کا بل یوکرین کے لیے سابقہ امریکی فوجی امداد کے لیے معاوضہ کے طور پر ہے۔

زیلنسکی نے معاہدے پر دستخط کرنے سے انکار کر دیاتھا۔ انہوں نے واضح کیا تھا کہ واشنگٹن کو یوکرین کے وسیع قدرتی وسائل، عالمی معدنی ذخائر کے تقریباً 5 فیصد پر قبضہ یا کسی بھی معاہدے تک پہنچنے سے پہلے حفاظتی ضمانتیں دینا ہوں گی۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ امریکہ نے صرف 69.2 بلین ڈالر کی فوجی امداد یوکرین کو مہیا کرائی تھی اور اب جو ٹرمپ مانگ رہے ہیں وہ اس رقم کی پانچ گنا ہے اور مزید کہا کہ دیگر شراکت دار جیسے کہ یورپی یونین، کینیڈا اور برطانیہ بھی سرمایہ کاری میں دلچسپی لے سکتے ہیں جس سے کہ یوکرین کی معیشت کو مضبوط کیا جاسکتا ہے لیکن ٹرمپ ایسا نہیں چاہتے ہیں۔دریں اثنا، امریکی قومی سلامتی کے مشیر مائیک والٹز ٹرمپ کو ایک امن ساز کے طور پر پیش کرنے کی بھرپور کوشش کر رہے ہیں۔ وہ یورپ میں جنگ ختم کرنے جا رہا ہے۔ وہ مشرق وسطیٰ میں جنگیں ختم کراچکے ہیں۔ وہ ریاست ہائے متحدہ امریکہ اور ہماری قیادت کو ہمارے اپنے نصف کرہ میں دوبارہ سرمایہ کاری کرنے جا رہا ہے، آرکٹک سے لے کر سرحد تک پانامہ تک۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس سب کے اختتام کے بعد، ہم ڈونلڈ جے ٹرمپ کے نام کے ساتھ نوبل امن انعام یافتہ بھی لگا سکیں گے۔

فارچیون میگزین نے رپورٹ کیا ہے کہ ٹرمپ کے مجوزہ معاہدے میں پہلی جنگ عظیم کے بعد ورسائی کے معاہدے میں شکست خوردہ جرمنی پر اتحادیوں کی طرف سے عائد کی گئی معاوضوں کا موازنہ کیا گیا ہے۔ جرمنی نے تقریباً 32 بلین ڈالر یا آج کے تقریباً 560 بلین ڈالر کی ذمہ داری قبول کی تھی۔ زیادہ تر مورخین اس معاہدے سے جرمنی کی ناراضگی اور اس کے نتیجے میں ملک کی معاشی بدحالی کو نازی پارٹی کے عروج اور دوسری جنگ عظیم کے شروع ہونے کی ایک اہم وجہ قرار دیتے ہیں اور اب ایسا لگتا ہے کہ ٹرمپ دوبارہ وہی کھیل کھیل رہے ہیں۔تاہم، صورت حال کے تفصیلی تجزیے سے پتہ چلتا ہے کہ یوکرین کی معدنی دولت میں بڑا حصہ مانگ کر، ٹرمپ زمین کے نایاب معدنیات تک رسائی حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ ٹرمپ کو اس بات کی کوئی پرواہ نہیں ہے کہ وہ کس طرح یورپ کو سائیڈ لائن کرتے ہیں اور پوتن کی انا کو فروغ دیتے ہیں، حقیقت میں وہ ایک تاجر ہیں اور ایک تاجر کے طور پر، وہ دفاعی اور خلائی ٹیکنالوجی کے ابھرتے ہوئے اہم شعبوں میں امریکی بالادستی کو برقرار رکھنے کے مقصد کے لیے ان معدنی وسائل کو کنٹرول کرنا چاہتے ہیں۔
(مضمون نگارسینئر سیاسی تجزیہ نگار ہیں ، ماضی میں وہ بی بی سی اردو سروس اور خلیج ٹائمزدبئی سے بھی وابستہ رہ چکے ہیں۔ رابطہ کے لیے: www.asadmirza.in)

Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
منفی بیانیے دم توڑ چکے ہیں ، جموں و کشمیر میں اب خودمختاری کی نئی صبح کا آغاز: منوج سنہا
تازہ ترین
تمام اسٹیک ہولڈرز کیساتھ مشاورت کے بعد اسکولوں کے اوقات کار تبدیل کیے گئے: سکینہ ایتو
تازہ ترین
وادی کشمیر میں آلو بخارے کی کاشت جوبن پر، لیکن نرخوں میں گراوٹ سے کسان پریشان
تازہ ترین
امرناتھ یاترا:بھگوتی نگر بیس کیمپ سے 6 ہزار 6 سو 39 یاتریوں کا گیارہواں قافلہ روانہ
تازہ ترین

Related

کالممضامین

فاضل شفیع کاافسانوی مجموعہ ’’گردِشبِ خیال‘‘ تبصرہ

July 11, 2025
کالممضامین

’’حسن تغزل‘‘ کا حسین شاعر سید خورشید کاظمی مختصر خاکہ

July 11, 2025
کالممضامین

! ’’ناول۔1984‘‘ ایک خوفناک مستقبل کی تصویر اجمالی جائزہ

July 11, 2025
کالممضامین

نوبل انعام۔ ٹرمپ کی خواہش پوری ہوگی؟ دنیائے عالم

July 11, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?