سرینگر//حکومت نے پیر کو بتایا کہ نئے اراضی قوانین کو ’جموں کشمیر برائے فروخت‘ کا نام دینا ان قوانین پر”غیر ضروری رد عمل“ ہے۔ حکومت نے اس سلسلہ میں پرانے قوانین کو ”فرسودہ“ قرار دیا۔
جموں کشمیر سرکارکے ترجمان روہت کنسل نے جموں میں ایک پریش کانفرنس کے دوران کہا”کم سے کم گیارہ پرانے قوانین کو منسوخ کرکے چار بنیادی قوانین میں ترمیم عمل میں لائی گئی ہے“۔
اس موقع پر کنسل کے ہمراہ پرنسپل سیکریٹری محکمہ مال پون کوتوال اور ڈویژنل کمشنر جموں سنجے ورما بھی موجود تھے۔
انہوں نے کہا”زمین اراضی کیخلاف رد عمل غیر ضروری ہے۔مثال کے طور پر کچھ سیاسی پارٹیوں نے کہا ہے کہ جموں کشمیر برائے سیل ہے۔بعض دوسروں نے کہا ہے کہ دوسری ریاستوں کے لوگوں کی طرح یہاں زمین کو کوئی تحفظ حاصل نہیں ہے۔ہم سمجھتے ہیں کہ یہ سب انفارمیشن کی کمی ہے اس لئے ہم آج آپ کے سامنے آئے تاکہ ہم نئے اراضی قوانین کے بارے میں آپ کو مطلع کریں اور اُن اقدامات کے بارے میں بتائیں جو ہم نے زمین کے تحفظ کیلئے کئے ہیں“۔
انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ کس طرح بعض پرانے”فرسودہ“ قوانین کی جگہ نئے قوانین لائے گئے کیونکہ پرانے قوانین ”عوام مخالف “تھے۔
انہوں نے اس سلسلے میں کئی مثالیں بھی پیش کیں۔
انہوں نے سابق اراضی قوانین کو 'عوام دشمن' قرار دیتے ہوئے کہا کہ نئے اراضی قوانین کے تحت 90 فیصد اراضی، جو کہ زرعی ہے، کو مکمل تحفظ فراہم کیا گیا ہے۔
کنسل کا کہنا تھا کہ زرعی اراضی صرف مقامی کاشت کاروں کو ہی فروخت کی جا سکے گی اور یہاں تک کہ جموں و کشمیر کے وہ باشندے، جو کاشت کار نہیں ہیں، وہ بھی زرعی زمین نہیں خرید سکیں گے۔
حکومت کے ترجمان نے مزید کہا”نئے اراضی قوانین کے مطابق زرعی زمین صرف مقامی کاشت کاروں کو ہی فروخت کی جا سکے گی“۔