Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
مضامین

! نئی ہے حکومت اور نئے ہیں اندیشے بھی | انسانی جانوں کا قتل عام تاحال ناقابل فہم حال و احوال

Towseef
Last updated: November 3, 2024 11:17 pm
Towseef
Share
13 Min Read
SHARE

رشید پروینؔ سوپور

آپ کو یاد ہوگا کہ ۵ جنوری ۲۰۰۹ کو عمر عبداللہ صاحب چیف منسٹر جموں و کشمیر کی حیثیت سے تاریخ میں جگہ پا چکے ہیں اور اب دوسری بار اکتوبر ۲۰۲۴ میں پھر ایک بار بڑی مدت کے بعد باوقار اور بہتر عوامی سپورٹ کے ساتھ پھر اس پد پر براجمان ہو ئے ہیں ۔ چنانچہ ماضی میں کئی ایسے افسوسناک اور انسانیت سوز واقعات پیش آئے تھے،جنہوں نے نہ صرف انسانیت کو شرمسار کیا تھا بلکہ ہماری تاریخ میں ایک وحشیانہ ،بہیمانہ اور درندانہ واقعے کے طور درج ہو چکے ہیں اورآج بھی اور آنے والے مستقبل میں بھی اُن کے سائے ہمارا پیچھا کرتے رہیں گے ۔ اب جب کہ عوامی ووٹ اور سپورٹ سے پھر ایک بارعمر عبداللہ وزارت ِاعلیٰ کی کرسی پر بیٹھےہیں تو محض چند دنوں بعد ہی گگن گیر خونین واقعہ ان حسین نظاروں اور ٹھنڈی ہواؤں نے دیکھا، جہاں دُور دُور سے آکر لوگ اپنی تپتی اور جھلستی روح کو ٹھنڈک اور فرحت بخشنے کی خاطر ہزاروں میل کا سفر طے کرکے آجاتے ہیں۔ گگن گیر مشہور زمانہ صحت افزا مقام سونہ مرگ میں ہے اور یہاں یاتو یاتری یا ہزاروں کی تعداد میں مقامی لوگ بھی ان ٹھنڈی اور فرحت بخش ہواؤں سے لطف اندوز ہونے کے لئے مسلسل آتے ہیں ۔ یہاں پر اس بار جو بہیمانہ اور وحشیانہ قتل عام ہوا ہے ، یہ بھی ایک ایسا واقع ہے جو ہماری تاریخ کا ایک سیاہ باب کہلائے گا اور ہمیشہ ہمارے دل و دماغ کو لرزہ بر اندام رکھے گا ،اس کے بعد ۲۴ اکتوبر کو ایک ایسے ہی دوسرے خونیں واقعہ میں چار افراد جان بحق ہوئے ، یہ واقعہ بارہمولہ کے علاقے بونہ پتھری میں پیش آیا ،جہا ں گھات لگا کر ایک کانوائے کو نشانہ بنایا گیا ، اسی طرح کے واقعات گزشتہ روزخانیار سرینگر،وغیرہ میں بھی پیش آئے ہیں۔ ایسا کیوں ہے کہ انتخابات اور حکومت کی تشکیل کے بعد ہی ایسے خونین سانحات کی رفتار کچھ بڑھ گئی ہے ؟ اور دوسری بات یہ کہ یہ مقامات ہماری ٹور ازم صنعت کے ساتھ گہرا تعلق رکھتے ہیںجو فروغ پارہی ہے اور جو امن اور شانتی میں اپنے عروج کو بھی چھو سکتی ہے ، سرکاری ذرائع سرحد پار پاکستان کی طرف اشارہ کر رہے ہیں جیسا کہ کئی دہائیوں سے ہوتا آیا ہے ، لیکن ہمیشہ ایسا ہی ہو ۔اس کے بھی قطعی شواہد بہت کم ہوتے ہیں ،جو بھی ہے کشمیری عوام کی نفسیات سے بعید ہے کہ وہ قتل کرنے یا دیکھنے کی تاب اور طاقت رکھتے ہوں کیونکہ فطری طور پر ان کے دل و دماغ اس بات کوبرداشت نہیں کرتے اور بہیمانہ سانحات کا متحمل نہیں ہوسکتے ،لیکن پچھلی دہائیوں کی ہماری تاریخ سے جابجا اور ورق ورق سے لہو ٹپک رہا ہے ،اس میں مسلمانوں غیر مسلموں دونوں کا لہو شامل ہے اور اسی طرح کبھی اکا دکا واقعات میں جموں و کشمیر سے باہر کے آئے ہوئے مزدور اور غریب لوگ بھی اس آگ کی لپیٹ میں آتے رہے ہیں جو محض اپنی روٹی روزی کی خاطر یہاں کچھ مہینوں کے لئے آجاتے ہیں ، ایسا کیوں ہے اور کون لوگ ہیں جو اپنے مفادات اور سیاسی پویئنٹس سکور کرنے کی خاطر یہ درندانہ اور وحشیانہ سیاہ کارنامے انجام دیتے رہتے ہیں۔ ظاہر ہے کہ یہ لوگ کسی مذہب اور ملت سے تعلق نہیں رکھتے بلکہ ان کا اپنا ایک الگ دین اور طریق رہتا ہے جہاں انسانی جانوں کی اہمیت کوئی معنی نہیں رکھتی ؟ اب جیسا کہ آپ جانتے ہیں کہ ایک طویل مدت ، انتہائی صعو بتوں اور مصائب اور جابجا قبرستانوں کو آباد کرنے کے بعد کشمیری عوام نے تھک ہار کے امن کی تلاش شروع کی ہے اور شاید اس بات کو سمجھا ہے اور بر ملا اس بات کا اعتراف کیا ہے اور زبان ِحال سے کہہ رہا ہے کہ ’’ میرے ماضی کو اندھیروں میں دبا رہنے دو‘ ‘تاکہ ایک نئی صبح کی شروعات کی جاسکے جہاں امن اور شانتی کی ہوائیں چلنے کی توقعات وابستہ کی جاسکتی ہیں ’ یہ بھی کسی حد تک سمجھا ہے کہ لوگ مختلف خوبصورت اندازوں میں اپنا وہ مال بھی بیچنے کی سعی ناتمام کرتے رہتے ہیں، جس سے سڑاند اور تعفن بھی آتی رہتی ہے اور اس طرح عوام کا نہ صرف استحصال کرتے ہیں بلکہ نسل در نسل اپنے انتہائی مکروہ اور گندے جراثیم ہواؤں اور فضاؤں میں تحلیل کرکے اس نسل کے علاوہ آنے والی نسلوں کے لئے بھی وہی سامان پیدا کرتے ہیں جن کی وجہ سے ہماری دو نسلیں بڑی حد تک بن کھلے ہی مرجھا چکی ہیں۔ ظاہر ہے کہ کشمیری عوام کو امن کی تلاش ہے ، اس سے شانتی اور محفوظ شب و روز کی تلاش ہے اور وہ اپنے ان تجربات سے پیچھا چھڑانا چاہتا ہے جنہوں نے اس کے لاڈلوں اور ان کے جگر کے ٹکڑوں کو ٹکڑے ٹکڑے کرکے چیل کوؤں کی غذا بنادیا تھا۔ اب شاید وہ اس کرب ناک اور المناک ماضی سے اپنا دامن چھڑانا چاہتا ہے اور اپنی تاریخ میں نئے باب رقم کرنا چاہتا اور حالیہ انتخابات میں اس قدر ووٹ اور اس قدر یکسوئت اسی امن کی منزل کو سامنے رکھتے ہوئے جمہوری اور آزادانہ طریق پر عمل پیرا ہونے کی نشاندہی ہوسکتی ہے ۔ لیکن افسوس کہ ہمارے سیاسی افق پر گہری اور کالی گھٹائیں منڈلا رہی ہیں جنہیں کسی مصنوعی کارخانے میں ڈھالا جارہا ہے ، ہم جس دور سے گذر رہے ہیں یہ کہنے کی کوئی ضرورت نہیں کہ ایک بڑی کیمونٹی کے لئے انتہائی اضطراب، انتشار اورکرب ناک دور ہے۔ کیونکہ اتنے بڑے دیش میں جو نئی سوچیں جنم لے چکی ہیں اور جو عوامی اذہان میں میڈیا اور دوسرے ذرائع سے تصویریں منقش کی جاتی رہی ہیں ، ان کے نتیجے میں تمام قسم کے عجیب و غریب اور مضحکہ خیز مشن جاری ہیں جن کے نتیجے میں مستقبل کے بارے میں کوئی امید افزا پیشگوئی نہیں کی جاسکتی ۔ اب ان دونو ں، ہمارے اندر اور سرحدوں کے باہر کے معاملات کا آپس میں تعلق کیا ہے ؟، تعلق کوئی ہے کہ نہیں ؟لیکن اس بات میں کوئی شک نہیں کہ اس کے پیچھے وہی عزائم ہوسکتے ہیں اور وہی مقاصد نظر آتے ہیں کہ کسی بھی طرح سے یہاںامن کو پنپنے نہیں دینا ہے ، عوام کی رائے کو کچلنے اور دبانے کے اسباب پیدا کرنے ہیںاور اس میں دونوں طرح کے لوگ متحرک ہوسکتے ہیں وہ جو سرحدوں کے باہر سے آپریٹ کرتے ہیں اور وہ بھی جو سرحدوں کے اندر ہوتے ہوئے بھی اپنے آقاؤں کے خدمت گذار ہوتے ہیں ، یہ لوگ کسی بھی نام پر متحرک ہوں ، کوئی بھی اسلامی چوغہ زیب تن کئے ہوں اور کسی بھی اسلامی نام پر اوپریٹ کرتے ہوں ،کسی بھی طرح مسلم نہیں ہوسکتے ، کسی بھی طرح اسلام پسند نہیں ہوسکتے اور اگر غیر مسلم ہیں تو بھی کسی طرح کے مذہب کے ساتھ ان کا واسطہ نہیں ہوسکتا ،کیونکہ دنیا کے کسی مذہب اور دین نے کسی بھی محصوم اور بے گناہ قتل کو کر نے کاحق نہیں دیا ہے بلکہ اسلام نے تو واضح طور اس کے بارے میں ہدایات جاری کی ہیں اور یہ تک کہا ہے کہ ایک بے گناہ انسان کا قتل ساری انسانیت کے قتل کے برابر ہے ،جو مذہب اس واضح اور اس طرح کی ہدایات سے معمور ،ہو وہ کیسے کسی بے گناہ شخص کے قتل کو جائزٹھہراسکتا ہے ۔ دوسری بات یہ کہ بہت ساری تنظیمیں اس دور میں جو مذہبی لبادہ اوڑھ کے کام کرتی ہیں ۔کسی طرح یہ یقین نہیں کیا جاسکتا کہ ان کا اسی مذہب سے بھی تعلق ہو، جس کا وہ دعویٰ کرتی ہیں۔انسان حیران رہ جاتا ہے کہ کس قماش کے لوگ ہوتے ہیں جو بے دریغ لوگوں کو ناکردہ گناہوں کے لئے سزائے موت دیتے ہیں اور اپنے آپ کو کسی مذہب سے بھی وابستہ سمجھتے ہیں ، اس حالیہ سانحہ میں جو کہ سونہ مرگ گگن گیر میں ہوا ہے، جہاںسات افراد کا خون ناحق بہا ہے جن میں ایک ڈاکٹر بھی تھا ، افسوس کہ آدمی اپنے کھول کے اندر اسقدر مقید ہوچکا ہے کہ ضمیر نام کی کوئی چیز اس میں نہیں ، ایسے کا م کسی ایک شخص کے رحجانات کا نتیجہ قطعی نہیں ہوتے بلکہ اس کے پیچھے ایک تنظیم ہوتی ہے ، کچھ برین ہوتے ہیں ، کچھ ایجنسیاں ہوتی ہیں اور کچھ مقاصد ہوتے ہیں جو کسی خاص ہدف تک پہنچنے کے لئے اس طرح کے کارنامے انجام دیتی ہیں۔ایسی تنظیمیں ، ایجنسیاں اور مفاد پرست قوتیں ان دہشت گردانہ کارناموں کے لئے بڑے بڑے فنڈس اور دوسری سہو لیات بھی میسر رکھتی ہیں کیونکہ ان کے بغیر کوئی بھی اس طرح کا کارنامہ انجام نہیں دیا جاسکتا۔ یہا ں اس واقع میں ظاہر ہے کہ ایسے لوگوں کویا تنظیموں یا ایجنسیوں کو شاید یہ لگنے لگا ہوگا کہ کشمیر میں جہاں قریہ قریہ لہو کے دھبے دکھائی پڑتے ہیں شاید امن کی بہاریں لوٹ آئیں ، وہ اندر اور باہر کی ایجنسیاں ہوںیا وہ لو گ جو کچھ خاص مقاصد اور اہداف تک پہنچنے کے لئے سرگرم رہتے ہیں اور کرائے کے قاتلوں کا رول ادا کرتے ہوئے بغیر اور بلا کسی جواز کے یہ ناقابل معافی جرائم کرتے رہتے ہیں۔ قرین قیاس یہی ہے کہ انہیں کشمیری عوام کے سکھ چین یا امن اور شانتی سے ڈر ہے ، خوف آجاتا ہے اور اس لئے عوام کے ووٹ سے منتخب حکومت کو متزلزل اور اس میں غیر یقینیت کی فضا کو قائم کرنے کی کوششیں جاری رکھتے ہیںاور اس ایک مفاد کی خاطر بے گناہوں ا ور معصوم جانوں کی بلی چڑھانے میں عار محسوس نہیں کرتے۔میں حیران ہوں کہ عوام کو ان حالات اور کیفیات کا کوئی اندازہ بھی ہے جن میں یہ حکومت بن چکی ہے ، اس لحاظ سے کہ اس حکومت کے پاس پر فارم کرنے کے لئے بہت ہی کم اختیارات رہ گئے ہیں اور قدم قدم پر عمر عبداللہ کو ایل جی کے احکامات اور منظوری کی ضرورت رہے گی ،لیکن پھر بھی شاید امن ،انسانی حقوق کی پاسداری، پریس کی آزادی اور رائے عامہ اور خلق خدا کی آواز کو تھوڑی سی راحت مقامی حکومت سے میسر آسکتی ہے اور یہ چیز شاید یہ عناصر نہیں چاہتے جس کا مطلب ہے کہ محض ان بنیادی حقوق کو سلب رکھنے کے لئے انسانوں کا لہو بہایا جارہا ہے ۔یا ان بے دریغ انسانی جانوں کے قتل عام کے پیچھے کچھ اور بڑے مقاصد ہیں جو ابھی واضح نہیںاور ہمارے لئے ابھی ناقابل فہم ہیں ؟

Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
ریاستی درجے بحالی کی کوشش: عمر عبداللہ نے کھڑگے اور راہل کاشکریہ ادا کیا، مرکز سے وعدہ پورا کرنے کا مطالبہ
تازہ ترین
ایران سے بات کرنے کی کوئی جلدی نہیں ہے : ٹرمپ
برصغیر
شدید بارشوں اور آندھی کی پیش گوئی، ضلع انتظامیہ پلوامہ کی عوام کو احتیاط برتنے کی ہدایت
تازہ ترین
امرناتھ یاترا جوش و خروش کیساتھ جاری، معطلی کی خبریں بے بنیاد اور من گھڑت: صوبائی کمیشنر کشمیر
تازہ ترین

Related

کالممضامین

! صحت کشت اور خاموش دعوے | جموں و کشمیر میں کاشتکاروں کے حقوق کی بنیاد کا جائزہ معلومات

July 15, 2025
کالممضامین

! بغیر ِ محنت و جدوجہدکامیابی حاصل نہیں ہوتی فکر و ادراک

July 15, 2025
کالممضامین

کسان ۔ شکر، صبر اور توکل کا دوسرا نام عزم و استقلال

July 15, 2025
کالممضامین

ماہ جولائی میں زراعت میں کرنے کے کام زراعت

July 15, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?