Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
مضامین

نئی نسل میں مذہبی شعور کی کمی گمراہی کی دلیل اخلاقی زوال اور روحانی بحران کا رجحان قوی ہورہا ہے

Mir Ajaz
Last updated: October 25, 2024 12:42 am
Mir Ajaz
Share
13 Min Read
SHARE

قاری اسحاق گورا

مذہبی تشہیر کا مقصد دین کی تعلیمات کو پھیلانا، لوگوں کو اسلامی اصولوں سے آگاہ کرنا اور نئی نسل میں مذہبی شعور بیدار کرنا ہے۔ لیکن آج کل مسلمانوں کی مذہبی تشہیر میں واضح کمی نظر آتی ہے، جو کہ نئی نسل میں مذہبی شعور کے فقدان کا باعث بن رہی ہے۔ مذہبی تشہیر کا بنیادی مقصد دین کی حقیقی تعلیمات کو عوام تک پہنچانا ہے۔ قرآن و سنت کی ہدایتوں کو سمجھنا اور ان پر عمل کرنا ہر مسلمان کی ذمہ داری ہے۔ نئی نسل کو دین کے بنیادی اصولوں سے آگاہ کرنا ان کی روحانی تربیت کے لیے ضروری ہے۔ مذہبی تشہیر نہ صرف فرد کی اصلاح کرتی ہے بلکہ سماج کی بہتری میں بھی اہم کردار ادا کرتی ہے۔ جب نوجوان مذہب کی صحیح تعلیمات سے آگاہ ہوتے ہیں، تو وہ اپنی زندگیوں میں ان اصولوں کو نافذ کرتے ہیں، جو کہ ان کی شخصیت کی تعمیر اور معاشرتی بہبود کے لیے انتہائی اہم ہیں۔
ہمارے تعلیمی نظام میں دین کی تعلیمات کو مؤثر طریقے سے شامل نہیں کیا گیا ہے۔ اسکولوں اور کالجوں میں اسلامی تعلیمات کی کمی نے نئی نسل کو دین سے دور کر دیا ہے۔ زیادہ تر تعلیمی ادارے غیر اسلامی نصاب پر مرکوز ہیں، جس کی وجہ سے طلبہ اسلامی ثقافت اور اقدار سے ناواقف رہتے ہیں۔ اگر تعلیمی نظام میں دینی موضوعات کو مؤثر طریقے سے شامل کیا جائے تو یہ نہ صرف طلبہ کی تعلیم کو مکمل کرے گا بلکہ ان کے اندر دینی شعور بھی پیدا کرے گا۔
آج کل میڈیا ایک طاقتور ذریعہ ہے جو عوام کی سوچ اور نظریات کو متاثر کرتا ہے، تاہم اسلامی تشہیر کے حوالے سے میڈیا کی عدم دلچسپی اور ایک خاص نظریے کی تشہیر نے نئی نسل کو دین سے دور کر دیا ہے۔ بہت سی تفریحی اور ثقافتی سرگرمیاں دین کے برخلاف ہیں، جو کہ نوجوانوں کی مذہبی بصیرت کو متاثر کرتی ہیں۔ میڈیا کو چاہیے کہ وہ دین کی مثبت تشہیر کرے اور اسلامی تعلیمات کے بارے میں آگاہی فراہم کرے تاکہ نوجوان ایک درست رہنمائی حاصل کرسکیں۔
آج کے معاشرے میں خاندان کے اندر مذہبی تعلیم و تربیت کی کمی نے نئی نسل کی دین سے وابستگی کو کمزور کر دیا ہے۔ والدین کی مشغولیت، والدین کی عدم موجودگی اور خاندان میں دینی گفتگو کی کمی، نوجوانوں کی مذہبی شعور کی نشوونما میں رکاوٹ بنتی ہے۔ والدین کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے بچوں کو دین کی اہمیت سمجھائیں اور انہیں صحیح طریقے سے دینی تعلیم دیں۔ اگر والدین اپنے بچوں کو دینی مسائل پر بات کرنے کا موقع دیں تو یہ انہیں دین کی طرف مائل کرنے میں مددگار ثابت ہوگا۔موجودہ دور میں نوجوانوں پر معاشرتی دباؤ بھی ایک اہم مسئلہ ہے۔ جدیدیت کی آڑ میں نوجوان مختلف ثقافتی اثرات کے سامنے آتے ہیں، جس کی وجہ سے وہ دین کو نظرانداز کر دیتے ہیں۔ معاشرے میں دی جانے والی قدروں کا اثر بھی نوجوانوں کے عقائد پر پڑتا ہے۔ اس معاشرتی دباؤ کے نتیجے میں، بہت سے نوجوان اسلامی تعلیمات کو چھوڑ کر مغربی ثقافت کی طرف مائل ہو جاتے ہیں، جو کہ ان کی مذہبی پہچان کو متاثر کرتا ہے۔
نئی نسل میں دین کی تعلیمات کی عدم موجودگی نے روحانی خلا پیدا کیا ہے۔ نوجوان اپنی روحانی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے مختلف غیر اسلامی نظریات کی طرف مائل ہو رہے ہیں، جس سے ان کی زندگی میں بے چینی اور عدم استحکام پیدا ہو رہا ہے۔ جب لوگ دین سے دور ہوتے ہیں تو انہیں سکون اور اطمینان حاصل نہیں ہوتا، جس کی وجہ سے وہ مختلف مسائل کا شکار ہوجاتے ہیں۔ روحانی خلا کا یہ احساس نوجوانوں کو ذہنی اور جذباتی مسائل میں مبتلا کر سکتا ہے جو کہ ان کی زندگی کی دیگر سرگرمیوں میں رکاوٹ بن سکتا ہے۔
مذہبی شعور کی کمی کا ایک بڑا اثر اخلاقی زوال ہے۔ جب نوجوان دین کے بنیادی اصولوں سے واقف نہیں ہوتے تو وہ غلط راستوں پر گامزن ہونے لگتے ہیں، جس کے نتیجے میں معاشرتی بے راہ روی بڑھتی ہے۔ اخلاقی تربیت کی عدم موجودگی نے نوجوانوں کو معاشرتی اقدار سے بھی دور کر دیا ہے۔ یہ زوال صرف فرد کی زندگی تک محدود نہیں رہتا بلکہ پورے سماج پر اثر انداز ہوتا ہے۔ اخلاقی مسائل کی شدت نوجوانوں کے درمیان جرم اور منشیات کے استعمال کو بھی بڑھا سکتی ہے، جس کا اثر معاشرتی امن و سکون پر بھی پڑتا ہے۔نئی نسل میں مذہبی تشہیر کی کمی کی وجہ سے معاشرتی مسائل جیسے کہ فرقہ واریت، عدم برداشت اور تشدد کی صورت میں ظاہر ہوتے ہیں۔ نوجوان جب دین کی صحیح تعلیمات سے ناواقف ہوں گے تو وہ کسی بھی جھگڑے یا مسئلے کا حل مذہبی نقطہ نظر سے نہیں دیکھیں گے۔ یہ مسائل نوجوانوں کے اندر نفرت، بے زاری اور تشدد کی سوچ کو پروان چڑھاتے ہیں جو کہ ایک صحت مند معاشرت کے لیے خطرہ ہیں۔ معاشرتی مسائل میں اضافہ نوجوانوں کے درمیان ایک دوسرے کے ساتھ عدم تعاون اور ان کے درمیان بڑھتی ہوئی دوریاں پیدا کر سکتا ہے۔
اسلامی تعلیمات کو نصاب کا حصہ بنانا ضروری ہے۔ سرکاری اور نجی تعلیمی اداروں میں دین کی تعلیم کو مؤثر انداز میں پیش کیا جانا چاہیے۔ نصاب میں قرآن و سنت کی تعلیمات کو شامل کرنے سے طلبہ میں مذہبی شعور بڑھ سکتا ہے۔ اس کے علاوہ، تعلیمی اداروں میں دینی موضوعات پر ورکشاپس اور سمینارز منعقد کیے جانے چاہئیں، تاکہ طلبہ میں مذہبی آگاہی پیدا کی جا سکے۔ دینی تعلیمات کا انفرادی اور اجتماعی نصاب میں مؤثر طور پر شامل کیا جانا ضروری ہے تاکہ طلبہ دین کی بنیادی معلومات حاصل کر سکیں۔
میڈیا کو اسلامی تعلیمات کی تشہیر کے لیے اپنی ذمہ داری سمجھنی چاہیے۔ مثبت اور معلوماتی مواد کو نشر کرنے سے نوجوانوں میں دین کے بارے میں جاننے کی تحریک پیدا ہو سکتی ہے۔ میڈیا کو چاہیے کہ وہ دینی موضوعات پر مثبت رپورٹنگ کرے اور معاشرتی مسائل کے حل کے لیے دین کی تعلیمات کو پیش کرے۔ سوشل میڈیا، ویب سائٹس اور بلاگز کا استعمال کرتے ہوئے نوجوانوں تک دین کی معلومات پہنچانے کی کوشش کی جانی چاہیے۔ اس کے علاوہ، مشہور شخصیت اور دینی اسکالرز کو بھی میڈیا میں اسلامی تشہیر کے حوالے سے فعال کردار ادا کرنا چاہیے۔
والدین کو اپنے بچوں کی دینی تربیت پر توجہ دینی چاہیے۔ گھروں میں اسلامی موضوعات پر بات چیت کرنے سے بچوں میں مذہبی شعور کی بیداری ممکن ہے۔ والدین کو چاہیے کہ وہ اپنے بچوں کو اسلامی کتب پڑھنے کی عادت ڈالیں اور دین کے بارے میں سوالات کا جواب دیں۔ اس کے علاوہ والدین کو خود بھی دینی معلومات حاصل کرنی چاہئیں تاکہ وہ اپنے بچوں کی صحیح رہنمائی کر سکیں۔ والدین کی ذمہ داریوں میں بچوں کی دینی تعلیم کے لیے مثبت ماحول فراہم کرنا بھی شامل ہے۔
دینی اداروں کو بھی نئی نسل کی تربیت میں فعال کردار ادا کرنا چاہیے۔ انہیں ایسے پروگرامز ترتیب دینے چاہئیں جو نوجوانوں کو دین کی تعلیمات سے منسلک کریں۔ دینی قیادت کو چاہیے کہ وہ نوجوانوں کی مشکلات اور مسائل کو سمجھیں اور ان کے حل کے لیے مؤثر اقدامات کریں۔ دینی اداروں کو جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے اسلامی تشہیر کو فروغ دینا چاہیے تاکہ نوجوانوں تک دین کی صحیح تعلیمات پہنچ سکیں۔
اسلامی جماعتوں اور تنظیموں کو کمیونٹی کی سطح پر بھی کام کرنے کی ضرورت ہے۔ انہیں نوجوانوں کے لیے دینی تعلیم کے مختلف پروگرامز منعقد کرنے چاہئیں، جیسے کہ قرآنی محافل، خطبات اور سوال و جواب کے سیشن۔ اس طرح کے پروگرامز نوجوانوں کو دین کی طرف مائل کرنے میں مددگار ثابت ہوں گے۔ کمیونٹی کے افراد کو بھی نوجوانوں کی دینی تربیت میں فعال کردار ادا کرنا چاہیے تاکہ وہ اپنے تجربات اور علم کو ان کے ساتھ بانٹ سکیں۔اس دور میں ٹیکنالوجی کا استعمال بھی ایک مؤثر ذریعہ ہے جس کے ذریعے اسلامی تشہیر کو فروغ دیا جا سکتا ہے۔ سوشل میڈیا، ویب سائٹس اور ایپس کے ذریعے نوجوانوں تک دین کی معلومات پہنچائی جا سکتی ہیں۔ دینی ادارے اور اسکالرز کو چاہیے کہ وہ جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے دین کی تعلیمات کو بہتر انداز میں پیش کریں۔ ویڈیوز، مضامین اور ویب نارز کے ذریعے اسلامی تشہیر کو مزید مؤثر بنایا جا سکتا ہے۔ اس طرح نوجوان اپنی پسندیدہ پلیٹ فارمز پر دین کے بارے میں جان سکتے ہیں اور اس میں دلچسپی پیدا کر سکتے ہیں۔
مذہبی تشہیر کا فقدان آج کی نئی نسل میں دین کی تعلیمات کے حوالے سے واضح کمی کا باعث بن رہا ہے، جس کے خطرناک اثرات ہماری سماجی ساخت اور روحانی زندگی پر پڑ رہے ہیں۔ موجودہ دور میں جہاں نوجوان جدیدیت اور مغربی ثقافت کے اثرات کے سامنے آ رہے ہیں، وہاں ان کی مذہبی تشہیر کی عدم موجودگی نے ان کی زندگیوں میں روحانی خلا پیدا کر دیا ہے۔ تعلیمی نظام میں دین کی غیرموجودگی، میڈیا کی عدم توجہ اور خاندان میں دینی تعلیم کی کمی نے نئی نسل کو دین سے دور کر دیا ہے، جس کے نتیجے میں وہ اخلاقی زوال اور معاشرتی مسائل کا شکار ہو رہے ہیں۔ ان مسائل کا حل تلاش کرنا ہماری ذمہ داری ہے۔ تعلیمی نصاب میں دینی مواد کی شمولیت، میڈیا کے ذریعے اسلامی تشہیر کی مؤثر منصوبہ بندی، والدین کی دینی تربیت میں شمولیت اور کمیونٹی کی سطح پر دینی سرگرمیوں کا انعقاد اس مسئلے کے حل کی سمت میں اہم قدم ہیں۔ دینی اداروں کو نوجوانوں کی ضروریات کو سمجھتے ہوئے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے دین کی معلومات فراہم کرنی چاہئیں۔ ہمیں چاہیے کہ ہم ایک مشترکہ کوشش کریں تاکہ نئی نسل کو دین کی حقیقی تعلیمات سے آگاہ کیا جا سکے۔ اس عمل میں ہر فرد، خاندان اور تنظیم کی شمولیت ضروری ہے۔ اگر ہم نے اس مسئلے کو سنجیدگی سے نہ لیا تو نہ صرف نئی نسل دین سے دور ہوگی بلکہ اس کے نتیجے میں سماجی بے چینی، اخلاقی زوال اور روحانی بحران پیدا ہونے کا خدشہ بھی موجود ہے۔ اس لیے ضروری ہے کہ ہم دین کی تشہیر کے لیے مؤثر اقدامات کریں اور نئی نسل میں اسلامی تعلیمات کی بیداری کے لیے کوشاں رہیں، تاکہ وہ اپنے دین کی اہمیت کو سمجھ سکیں اور اپنی زندگیوں میں اسے عملی طور پر نافذ کر سکیں۔
[email protected]

Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
نجی ہسپتال اس بات کو یقینی بنائیںکہ علاج عام شہری کی پہنچ سے باہر نہ ہو:وزیراعلیٰ نیشنل ہسپتال جموں میں خواتین کی جراحی کی دیکھ بھال پہل ’پروجیکٹ 13-13‘ کا آغا ز
جموں
آپریشنز جاری ،ایک ایک ملی ٹینٹ کو ختم کیاجائیگا بسنت گڑھ میںحال ہی میں4سال سے سرگرم ملی ٹینٹ کمانڈر مارا گیا:پولیس سربراہ
جموں
مشتبہ افراد کی نقل و حرکت | کٹھوعہ میں تلاشی آپریشن
جموں
نئی جموں۔ کٹرہ ریل لائن سروے کو منظوری د ی گئی
جموں

Related

کالممضامین

رسوم کی زنجیروں میں جکڑا نکاح | شادی کو نمائش سے نکال کر عبادت بنائیں پُکار

July 16, 2025
کالممضامین

! عالمی حدت اور ہماری غفلت | ہوا، زمین اور پانی کو ہم نے زہر بنا دیا گلوبل وارمنگ

July 16, 2025
کالممضامین

والدین کی قربانیوں کی کوئی انتہا نہیں

July 16, 2025
کالممضامین

اپنے مستقبل سے جوا بازی کی بھیانک صورتحال | معاشرے کی نوجوان نسل کس سمت جارہی ہے؟ توجہ طلب

July 16, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?