سرینگر//حریت (ع)اور کشمیر تحریک خواتین نے 17 سال قبل لال قلعہ دلی پر حملے کے الزام میں دلی پولیس اور گجرات اینٹی ٹیررازم سکارڈ کی طرف سے سرینگر کے شہر خاص کے تاجر بلال احمد کاواکی گرفتاری کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ نہ صرف ایک کاروباری شخص ہیں بلکہ پیشے کے لحاظ سے فر کی تجارت سے وابستہ ہیں اور 26 جنوری بھارت کے یوم جمہوریہ کی آمد کے پیش نظر انہیں بلا جواز گرفتار کرکے بلی کا بکرا بنایاجارہا ہے ۔حریت (ع)نے بلال کاوا کی فوری اور بلا مشروط رہائی پر زور دیتے ہوئے کہا کہ بھارتی فورسز ،پولیس اور اس کی سراغرساں ایجنسیاں جموںوکشمیر اور بھارت کی مختلف ریاستوں میں کاروبار، روزگار اورحصول تعلیم وغیرہ کے ضمن میںمقیم بلا امتیاز کشمیری نوجوانوں ، تاجروں اور شہریوںکو گرفتار کرنے اور انہیں تنگ و طلب کرنے کی ایک منصوبہ بند پالیسی پر عمل پیرا ہیں اور انہیں محض کشمیری ہونے کی بنا پر سزا دی جاتی ہے جو انتہائی تشویشناک اور فکرمندی کا سبب ہے ۔حریت (ع) نے بلال کاوا کے اہل خانہ اور لواحقین کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے ان کے پُر امن احتجاج اور ان کی رہائی کے مطالبے کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ بلا ل احمد کاوا کودانستہ طور پر اُسے جرم بے گناہی کی پاداش میں پھنسانے کی کوشش کی جارہی ہے ، کو فوری طور پررہا کیا جائے۔اس دوران ترجمان نے حکمرانوں کی جانب سے ایک بار پھر شہر خاص کے بیشتر علاقوں میں کرفیو ، قدغنوں اور بندشوں کے نفاذ ،لوگوں کے نقل و حمل کو مسدود کرنے اور حریت (ع) چیئرمین میرواعظ عمر فاروق کی گزشتہ شام سے خانہ نظر بندی کیخلاف سخت برہمی اور شدید ردعمل کا اظہارکیا۔اس دوران کشمیر تحریک خواتین کی سر براہ زمردہ حبیب نے بلال کاوا کی فوری رہای کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا جس کیس میں پہلے ہی ملوث کردہ لوگ 17 برسوں سے تہاڑ جیل میں عمر قید کی سزا بھگت رہے ہیں اس وقت اُس کیس میں بلال احمد کیسے ماسٹر ماینڈ ہو سکتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ یہ ہمارے نوجوانوں کی زندگیوں سے کھلواڑ ہے جو کسی بھی صورت میں برداشت نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے کہاکہ رحمانہ فاروقی میرے ساتھ تہاڑ جیل میں لال قلعہ شوٹ آوٹ کیس میں پانچ سال بعد ضمانت پر رہا کی گئی اور عارف اشفاق اس وقت پچھلے17برسوں سے تہاڑ میں مقید ہیں، دلی پولیس جو ہمارے نوجوانوں کو فرضی کیسوں میں پھنسا کر پابند سلاسل اور دہشت گردی کی لیبل لگا کر بدنام کرنا چاہتے ہیں ، ان سازشوں میں وہ ہر گز کامیاب نہیں ہو سکتے ہیں۔