سرینگر//نیشنل کانفرنس نے ریاست کی موجودہ حالات کو مخدوش قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر فوری طور پر افہام و تفہیم کا راستہ اپنا کر امن و امان کی بحالی کیلئے اقدامات نہ اٹھائے گئے تو بہت دیر ہوجائے گی۔ اجلاس میں ریاستی حکومت کی ناکامی اور مرکز کی کشمیر کے تئیں بے رُخی پر افسوس اور تشویش کا اظہار کرنے کے علاوہ پارٹی اورقیادت کے ہاتھوں کی مضبوطی کیلئے تن دہی سے کام کرنے کا عہد کیا گیا۔ پارٹی ہیڈکوارٹر نوائے صبح کمپلیکس میں منعقدہ اجلاس س سے خطاب کرتے جنرل سکریٹری علی محمد ساگر نے ریاست کی موجودہ صورتحال کو مخدوش قرار دیتے ہوئے کہا کہ مسلسل بے چینی، سرحدوں پر گن گرج اور غیر یقینی صورتحال سے ریاست اقتصادی بحران کی شکار ہوگئی ہے۔ نصف سیاحتی سیزن سیاحوں کی آمد کے بغیر ہی گذر گیا اور سیاحوں کی آمد میں کسی بھی سدھار کا اندیشہ نہیں ہے۔ وادی کے تاجر، دکاندار اور کامگار طبقے خراب حالات کی مار سے بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ لوگوں کو مرکز اور ریاستی حکومت کی غلط پالیسیوں کا خمیازہ بھگتا پڑ رہا ہے۔ مسئلہ کشمیر کے سیاسی حقیقت بار بار ذہن نشین کرانے کے باوجود بھی مرکزجموں وکشمیر کے حالات کو سیکورٹی کے زاویئے سے دیکھنے کی غلطی دہرا رہا ہے۔ ساگر نے کہا کہ کشمیری ہی نہیں بلکہ بھارت بھر میں مسلمان اس وقت عدم تحفظ کا شکار ہے، آئے روز مسلمانوں کا تہیہ تیغ کرنے کی خبریں دیکھنے اور سننے کو ملتی ہے۔ مسلمانوں کو دین اسلام کو خیر باد کہنے کیلئے دباﺅ ڈالا جارہا ہے، گو¿ رکھشا کے نام پر دہشت گردی کی حدیں پار کی جارہی ہیں اور پی ڈی پی کی مہربانی سے یہ رجحان جموں وکشمیر میں بھی داخل ہوگیا ہے اور اب دھیرے دھیرے پنپ رہا ہے۔ اس موقعے پر این سی صوبائی صدر ناصر اسلم وانی نے کہاکہ پی ڈی پی نے اقتدار میں آنے کے اگر کچھ کیا ہے تو وہ صرف اور صرف سیاسی انتقام گیری ہے۔ قلم دوات جماعت نے سابق نیشنل کانفرنس حکومت کے لگ بھگ تمام پروجیکٹوں پر کام روک دیا یا پھر اسے سست روی کی نذر کردیا۔ چند لوگوں کے مفادات کیلئے ایسے پروجیکٹوں کو بھی نہیں بخشا گیا جو لوگوں کے مفادات کیلئے انتہائی اہمیت کے حامل تھے۔ مخصوص افراد اور کارپوریٹ گھرانوں کے مفادات کو ملحوظ نظر رکھ کر سرینگر کا نیا ماسٹر پلان مرتب کیا گیا ہے۔