نئی دہلی //پارلیمنٹ کے مانسون اجلاس شروع ہونے سے پہلے حکومت نے سکم سے متصل سرحد پر چین کے ساتھ کشیدگی اور کشمیر کی صورتحال پر اپوزیشن کو اعتماد میں لینے کے لئے اپوزیشن پارٹیوں کے ساتھ مشاورت کی۔مرکزی وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ کی رہائش گاہ پر شام پانچ بجے کل جماعتی میٹنگ میں راجناتھ سنگھ نے کشمیر کی صورتحال اور وزیر خارجہ سشما سوراج نے چین کے ساتھ ایک ماہ سے جاری کشیدگی کے بارے میں اپوزیشن لیڈروں کو تفصیلات سے واقف کرایا ۔ پیر سے شروع ہونے والے پارلیمنٹ کے مانسون اجلاس سے عین قبل ہونے والی کل جماعتی میٹنگ کو ان مسائل پر اپوزیشن کو اعتماد میں لینے اور اتفاق رائے پیدا کرنے کے لئے حکومت کی قواعد کے طور پر دیکھا جا رہا ہے ۔ پوزیشن کے تمام بڑے لیڈروں کو اس میٹنگ میں حصہ لینے کے لئے بلایا گیا تھا اور بڑی پارٹیوں کے لیڈروں نے حکومت کے ساتھ ان مسائل پر تبادلہ خیال کے دوران اپنی بات رکھی ۔ معلوم ہوا ہے کہ اپوزیشن پارٹیوں نے چین کے معاملے میں سفارتی سطح پر رابطہ بڑھانے کی تلقین کرتے ہوئے مرکزی سرکار کو تجویز دی کہ کسی بھی صورت میں جنگ جیسی صورتحال پیدا کرنے کی کوشش نہ کی جائے۔کشمیر کے معاملے پر اپوزیشن کا کہنا تھا کہ قیام امن کے لئے جہاں جنگجوئوں کیساتھ کوئی نرمی نہ برتی جائے وہیں تمام متعلقین کیساتھ بات چیت شروع کرنے میں پہل کی جائے۔مرکز کو یہ بھی بتایا گیا کہ اپوزیشن نے بات چیت کیلئے جو طریقہ کار طے کرنے کی بات کی تھی اس پر عمل در آمد نہیں کیا گیا جس سے صورتحال مزید بگڑ گئی ہے۔کشمیر کے ضلع اننت ناگ میں امرناتھ یاتریوں پر دہشت گردانہ حملے نے پورے ملک کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے اور اپوزیشن اس معاملے پر حکومت کو پارلیمنٹ میں کٹہرے میں کھڑا کرنے کی حکمت عملی بنا رہا ہے ۔ دوسری جانب سکم سے متصل بھوٹان اور چین کی سرحد پر واقع ٹرائی جنکشن علاقے میں ہندوستان اور چین کی فوج کے آمنے سامنے آنے سے علاقے میں کشیدگی بنی ہوئی ہے ۔ حکومت چاہتی ہے کہ اس معاملے پر وہ اپنی حکمت عملی سے اپوزیشن کو واقف کرائے اور آگے کے اقدامات کے بارے میں اسے اعتماد میں لے ۔