سرینگر //نیشنل کانفرنس کے معاون جنرل سیکریٹری ڈاکٹر مصطفی کمال نے کہا کہ ریاست میں مکمل امن و امان کی فضا اسی صورت میں لوٹ آسکتی ہے جب تک نہ ریاست کے لوگوں کو چھینے گئے آئینی اور جمہوری مراعات واپس کئے جائیں ۔ ریاست اور مرکز کے ساتھ جو رشتے دفعہ 370 اور 35 اے کے تحت آنجانی مہاراجہ ہر سنگھ نے 1947 میں جو ڑے ہیں بدقسمتی سے 9 اگست 1953کے بعد کشمیری عوام کو ان آئینی اور جمہوری مراعات چھینے گئے ۔ تب سے ریاست میں پایدار امن و امان کی حالات ٹھیک نہ رہے اور آج اہل کشمیر جن تباہ کن حالات سے گزر رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا مرکز کی ہٹ دھرمی سے مسئلہ کشمیر گزشتہ کئی دہائیوں سے لٹکا ہوا ہے حالانکہ ہندوستان اور پاکستان نے اہل کشمیر کے ساتھ وعدہ کیا تھا کہ مسئلہ کشمیر کو سیاسی طور پر حل کیا جائے گا اور سرحدیں نرم کی جائے گی ۔ آر پار لوگوں آنے جانے کے لئے آسان ویزا فراہم رکھا جائے گا ۔ انہوں نے کہا کہ جب تک مسئلہ کشمیر کو اولین فہرست میں حل نہ کیا جائے گا تب تک ریاست میں امن لوٹ آنے کی امید نہیں ۔ مرکز کے وزیر داخلہ نے گزشتہ سال جب وہ وادی کے دور پر تھا یہ وعدہ کیا تھا کہ دہلی پہنچتے ہی ہم پلٹ گنوں کا متبادل ہتھیار اختیار کرے گے لیکن آج فورسز بے تحاشا پلٹ گنوں کا بجاں استعمال کر تے ہیں ۔ انہوں نے ہندوستان اور پاکستان کے سربراہوں وزیر اعظموں اور فوجی قیادت سے اپیل کی کہ وہ کشمیر عوام کی موجودہ مشکلات ، عدم تحفظ اور ظلم وستم ، جبر استبداد کا رویہ ختم کرنے کیلئے عملی طور پر پاکستان کے ساتھ بات چیت کرے تاکہ مسئلہ کشمیر کو کوئی حل نکل سکے کیونکہ مسئلہ کشمیر ہی ہند پاک دوستی کی درمیان بڑی دیوار حائل اور جب تک اس مسئلہ کو طول دیا جائے اس قدر ہندوستان اور پاکستان کی آزادی ، سالمیت خطرے میں ہے اور اہل کشمیر میں عتاب میں رہیں گے۔