بانہال // بانہال قاضی گنڈ فور لین ٹنل کی کھدائی کا کام مکمل ہوگیا ہے اور اتوار کو ساڑھے 8کلو میٹر لمبے ٹنل کو آر پار کیا گیا۔ٹنل کو ایک برس کے دوران قابل آمد و رفت بنائے جانے کا نشانہ مقرر کیا گیا ہے۔بانہال اور قاضی گنڈ کے درمیان ساڑھے آٹھ کلومیٹر لمبی دو مساوی سرنگوں پر مشتمل فورلین ٹنل کی کھدائی کا کام مکمل کرکے اسے اتوار کے روز ایک سادہ تقریب کے موقع پر آرپار کیا گیا ہے۔ نیشنل ہائی وے اتھارٹی آف انڈیا کو امید ہے کہ اس ٹنل کو آئندہ ایک سال تک ہرلحاظ سے مکمل کرکے قوم کے نام وقف کیا جائے گا۔ بانہال اور لور منڈا قاضی گنڈ کے درمیان نیو آسٹرین ٹنلنگ میتھڈ یا NATM کی مدد سے 2100 کروڑ روپے کی لاگت سے دو مساوی سرنگوں والے فورلین ٹنل پر 2011 میں کام شروع کیا گیا ہے اور نیشنل ہائی وے اتھارٹی آف انڈیا نے اس ٹنل کی کھدائی کا کام نویگ انجینئر کمپنی کو سونپ دیا۔ اتوار کے روز بانہال کی طرف سے ٹنل کے اندر ایک سادہ تقریب کا اہتمام کیا گیا جس میں نیشنل ہائی وے اتھارٹی آف انڈیا کے اعلی حکام کے علاوہ کمپنی کے افسران موجودتھے،اور انکی موجودگی میں ٹنل کے اندر آخری بلاسٹنگ کرکے اسے آرپار کیا گیا ۔ اس سے قبل ٹنل کی ایک سرنگ کو فروری کے مہینے میں آرپار کیا گیا تھا۔ پروجیکٹ ڈائریکٹر (بانہال سرینگر سیکٹر ) غلام قادر نے ریمورٹ کنٹرول کے ذریعے اس رسم کو انجام دیا۔میڈیا سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بانہال اور قاضی گنڈ کے درمیان 8500 میٹر لمبی دو سرنگوں کی کھدائی کا کام مکمل کیا گیا ہے اور آخری بلاسٹنگ کرکے اسے آرپار کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کھدائی کا کام مکمل کرنے کے بعد ٹنل کے اندر دیگر کام کو ایک سال کے اندر مکمل کرکے اسے قابل آمدورفت بنائے جانے کی امید ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس ٹنل کی مدد سے جموں اور سرینگر کے درمیان شاہراہ کے ذریعے ٹریفک کی آمدورفت برفباری سے متاثر ہوئے بغیر سال کے بارہ مہینے جاری رہے گی اور ٹنل جموں اور صوبہ کشمیر کو مزید نزدیک لائے گی۔ انہوں نے کہا کہ بانہال اور قاضی گنڈ کے درمیان تعمیر ہونے والے اس فورلین ٹنل کی مدد سے بانہال اور قاضی گنڈ کے درمیان سولہ کلومیٹرکی مسافت کم ہو جائے گی اور موجودہ جواہر ٹنل کے مقابلے میں اس فورلین ٹنل سے برفباری اور برفیلی ہوائوں کے دوران بھی ٹریفک کی نقل وحمل متاثر ہوئے بغیر جاری رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ ان 16 کلومیٹروں میں ساڑھے آٹھ کلومیٹر کے حصے پر ٹنل ہے جبکہ باقی حصہ سڑک کا ہے۔