رحیم رہبرؔ
یہ واقعہ کوئی بیس یا پچیس سال پُرانا ہے جب یونیورسٹی کے آڈیٹوریم میں مشہور فلسفی اور مفکر اُبو مبارک سوالات کے جواب دے رہے تھے۔ سوال پوچھنے والوں کی فہرست میں میرا نام تیسرے نمبر پر تھا۔ جب میری باری آئی میں نے ابومبارک سے اپنا سوال پوچھا۔
جناب! میرا سوال ہے آپ سے ، ’’میں کون ہوں؟‘‘
میرا سوال سُن کر سب حاضرین میری طرف متوجہ ہوئے۔
’’تم اپنے افسانے کے کردار ہو۔‘‘ ابومبارک نے جواب دیا۔
’’جناب! میں وضاحت چاہتا ہوں‘‘۔ میں نے بولا۔
’’تمہارے افسانے کا سکرپٹ ہزاروں یا لاکھوں سال قبل تخلیق ہوا ہے۔ تمہارے افسانے کا کرافٹ Craftلاجواب ہے۔ وہ تخلیق کار تخلیق کا شہنشاہ ہے!
وہ ’احد‘ ہے وہ ’صمد‘ ہے وہ ’لَم یِلدِ ولَم یُلدَ ‘ ہے۔ وہ تم سے وہ سب کچھ کروا رہا ہے، جو تمہارے سکرپٹ میں درج ہے‘‘۔ ابو مبارک کے جواب نے مجھ میں ارتعاش پیدا کیا۔
’’جناب پھر۔۔۔ پھر میرا کام کیاہے؟‘‘ میں نے تعجب سے پوچھا۔
’’تمہارا سوال وضاحت طلب ہے۔ اس لئے میں صدرِ محفل سے درخواست کررہا ہوں کہ باقی پوچھے جانے والے سوالات کا وقت بھی اسی سوال پوچھنے والے کو دیا جائے۔‘‘
’’حاضرین آپکی کیا رائے ہے‘‘
ڈائسDiceانچارج نے ڈائیس پر آکر کہا۔
آڈیٹوریم میں تشریف فرما سب خواتین و حضرات نے یک زبان ہوکر ’’ضرور‘‘ کہا۔
اس کے بعد ابو مبارک نے میرے سوال کا جواب دیا۔
’’کہانی کے Treatment ٹریٹمنٹ کے ساتھ تمہارا مُتفق ہونا ضروری نہیں ہے۔ تمہارے سکرپٹ کا فریم بھی اُسی دن تخلیق ہوا تھا۔ تمہارے افسانے کی لزومیت Necessitynessکشمیر کی طرح خوبصورت لیکن کربناک بھی ہے! تمہیں وہی کرنا ہے جو تمہارے سکرپٹ میں درج ہے۔ تم سے وہی کروایا جارہاہے جو تمہارا سکرپٹ تم سے تقاضا کررہاہے۔ دورانِ سفرتمہیں جن پڑائوں سے گُزرنا ہے وہ سب کچھ تمہارے افسانے کے سکرپٹ میں درج ہے۔ تمہاری ہر ایک ادا کینواس پر رقم ہے۔‘‘
جناب! میں اس فریم سے کب آزاد ہوجائونگا؟‘‘ میں نے تعجب سے پوچھا۔
’’وہ بھی تمہارے سکرپٹ میں درج ہے۔‘‘ اُبو مبارک نے بڑے ہی انہماک سے جواب دیا۔
’’میری حسرتیں، مایوسیاں، ناکامیاں ، میرا کرب، میرا غم اور میری خوشی ۔۔۔ کیا یہ سب اس سکرپٹ میں درج ہے؟‘‘
’’Obeviosly۔۔۔۔ یہ سب کچھ تمہارے سکرپٹ میں درج ہے۔‘‘‘
ابومبارک کے ہونٹوں پر مسکراہٹ نمودار ہوئی۔
’’تمہاری سانسوں کی زنجیر کب کٹ جائے گی اور تمہارا افسانہ کس پڑائو پر ختم ہوگا۔ یہ بھی تمہارے اس افسانے کے سکرپٹ میں درج ہے۔ اور ہاں اس سکرپٹ میں ترمیمI mean amendmentکی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ اس سکرپٹ میں، میرا مطلب ہے تمہارے افسانے میں ،تم کہیں بھی Repetition نہیں دیکھو گے۔ اور ہاں افسانے میں اختصار کو لازم قرار دیا گیا ہے!‘‘
’’جناب کیا راوی اور افسانے کا محور بھی سکرپٹ کا محتاج ہے؟‘‘
’’سو فیصد۔ تم سیاسی، سماجی، اقتصادی، بیانیہ، عشقیہ اور نفسیاتی ذایوں کے کردار ہو۔‘‘
’’اور کوئی سوال ؟ مزید کچھ پوچھنا چاہتے ہو؟‘‘ ابومبارک نے مجھ سے کہا۔
میری زبان سے بے اختیار نکل گیا۔
ناحق ہم مجبوروں پر یہ تہمت ہے مختاری کی
چاہتے ہیں سو آپ کرے ہے ہم کو عبث بدنام کیا
شعر سُنکر ابومبارک نے مجھ گلے لگایا۔ سارا آڈیٹوریم تالیوں کی گونج سے دہل گیا۔
���
آ?زاد کالونی پیٹھ کا انہامہ،موبائل نمبر؛9906534724