شیلانگ// ملک بھر میں جہاں بیٹیوں کو مکمل آزادی دینے کی باتیں ہو رہی ہیں وہیں خواتین کے تسلط والے شمال مشرقی ریاست میگھالیہ میں خاندان کی چھوٹی بیٹی کو نوجوانی کی دہلیز پر قدم رکھتے ہی اس کے والدین اس کونامعلوم مقام پر چھپا دیتے ہیں۔یہ جان کر بھلے ہی آپ کو حیرت ہو لیکن والدین کو اس میں ہی اپنی بیٹی کی بھلائی نظر آتی ہے ۔ میگھالیہ میں عام طور پر قبائلیوں کی اکثریت ہے جن میں املاک پرحق بیٹیوں کے پاس ہوتا ہے ۔ اس نظام کے مطابق خاندان کی کسی بھی بیٹی کو جائیداد کا وارث بنایا جا سکتا ہے لیکن عام طور پر چھوٹی بیٹی ہی جائیداد کی مالک ہوتی ہیں۔جائیداد کے لالچ میں باہر سے آئے لڑکے کنبہ/خاندان کی چھوٹی لڑکی سے محبت کا ڈرامہ کرکے شادی کرتے ہیں اور بعد میں ساری جائیداد اپنے قبضے میں کر لیتے ہیں۔ بہتر زندگی کا خواب دیکھتی یہ لڑکیاں ان کے جھانسے میں آ جاتی ہیں اور جب سارا اختیار ان کو دے دیتی ہیں تو وہ دوسری شادی کر لیتے ہیں یا پہلی بیوی کو طلاق دے کر چھوڑ دیتے ہیں۔ ایسی صورت حال سے بچنے کے لئے والدین اکثر اپنی چھوٹی بیٹی کو کسی محفوظ مقام پر اس وقت تک چھپائے رکھتے ہیں جب تک کہ ان کی پسند کا اور اچھے خاندان کا لڑکا شادی کے لیے انہیں نہیں مل جاتا ہے ۔ والدین کو بھلے ہی یہ ٹھیک لگتا ہو لیکن اس لڑکی کے لئے یہ صورت حال انتہائی غیر انسانی ہوتا ہے ۔ وہ اپنی مرضی سے کچھ نہیں کر سکتی۔ نہ کہیں تنہا جا سکتی ہے ، نہ کسی سے دوستی کر سکتی ہے جب تک کہ اس کے ماں باپ 'اچھے خاندان' کے لڑکے سے اس کی شادی نہیں کر دیتے ۔میگھالیہ میں اگرچہ دوسری عورتیں اور لڑکیاں بے خوف ہوکر کبھی بھی باہر نکل سکتی ہیں۔ یہاں لڑکیوں کی پیدائش پر جشن جیسا ماحول رہتا ہے ۔ یہاں کا معاشرہ لڑکیوں کو آزادی دینے کے معاملے میں ہندوستان کی دیگر ریاستوں سے کہیں آگے ہے ۔ ملک کے دیگر حصوں میں مردوں کا جودبدبہ ہے وہی میگھالیہ میں خواتین کو حاصل ہے ۔فطرت کی گود میں بسا میگھالیہ تین پہاڑی ثقافتوں سے مل کر بنا ہے ۔جن میں پہاڑیاں گارو، کھاسی اور جینتیاں کے نام سے جانی جاتی ہیں۔گارو قبیلے میں خاندان مائیں (مادرانہ) چلاتی ہیں۔ اس قبیلے کے لوگ اپنا اصل سربراہ عورت کو ہی مانتے ہیں۔ اس نظام کے مطابق خاندان کی کسی بھی بیٹی کو جائیداد کا وارث بنایا جا سکتا ہے لیکن عملی طور پر ایسا نہیں ہوتا ہے ۔ خاندان کی سب سے چھوٹی بیٹی کو ہی جانشین مان لیا جاتا ہے ۔اسی طرح کھاسی قبیلے میں بھی نسلی روایت عورت کی بنیاد پر ہی چلتی ہے ۔ اس قبیلہ کے تحت ایک خاندان میں ماں، غیر شادی شدہ بچے ، شادی شدہ بیٹیاں اور ان کے شوہر رہتے ہیں۔خاندان میں کوئی خاتون کے نہ ہونے کی صورت میں لڑکیوں کو گود لینے کی روایت ہے تاکہ نسل کا تسلسل برقرار رہے . مذہبی سرگرمیوں میں بھی خواتین کا اہم مقام ہوتا ہے ۔ قبیلے میں خاندان کی چھوٹی بیٹی کو زیادہ اقتدار حاصل ہے اور اسی لیے جائیداد کی جانشین بھی وہی ہوتی ہے ۔مردوں کو شادی سے پہلے اپنی پوری کمائی خاندان کی بزرگ خاتون رکن کو دیناہوتی ہے اور شادی کے بعد اپنی بیوی کو دینا ہوتا ہے ۔سطحی طور پر دیکھنے میں یہ لگتا ہے کہ اس سماج کی خواتین کی حیثیت بہت ہی قابل احترام ہے ، اقتدار بھی خواتین کے ہی ہاتھ میں ہے لیکن میگھالیہ کے عورت پردھان سماج کے کچھ سیاہ پہلو بھی ہیں۔