سرینگر//گزشتہ سال دسمبر میں ریاستی سرکارنے وادی کے تمام ڈاکٹروں کو نسخے جلی الفاظ میں لکھنے، اسپتال میں موجود ادویات کو ترجیح دینے اور تمام نسخوں پر ڈاکٹر کے دستخط کے علاوہ مہر ثبت کرنے کی ہدایت جاری کی تھی مگر وزیر صحت اور نہ ہی میڈیکل کونسل آف انڈیا کی جانب سے جنریک ادویات لکھنے کے حکم کا کوئی اثر نہیں دکھائی دے رہا ہے۔ وادی کے بیشتر اسپتالوں میں ڈاکٹر نسخے حسب روایت چھوٹے الفاظ میں لکھتے ہیں جبکہ جنریک ادویات لکھنے کے میڈیکل کونسل آف انڈیا کے ہدایات کو بھی نظر انداز کیا جارہا ہے ۔تاہم ڈائریکٹر ہیلتھ کا کہنا ہے کہ وہ اس معاملے میں دوبارہ تمام اسپتالوں کے نام تازہ ہدایات جاری کریں گے جبکہ پرنسپل میڈیکل کالج کا کہنا ہے کہ یہ احکامات ابھی عملانے میں وقت درکار ہوگا۔ ریاستی حکومت نے 28دسمبر 2016کو تمام ڈاکٹروں کے نام ایک حکم نامہ زیر نمبر649ایچ اینڈ ایم ای کے تحت وادی کے تمام اسپتالوں میں کام کرنے والے ڈاکٹروں کیلئے یہ لازمی بنایا تھا کہ وہ مریضوں کے نسخے موٹے الفاظ میں لکھنے کے علاوہ اسپتالوں میں دستیاب ادویات کو ترجیح دیں جبکہ ڈاکٹروں کو نسخوں پر اپنے دستخط کرنے کے علاوہ مہر ثبت کرنے کی بھی ہدایت دی گئی تھی لیکن وادی کے تمام چھوٹے بڑے اسپتالوں میں نسخے ابھی بھی روایتی طریقوں سے ہی لکھے جاتے ہیں جو مریضوں کے علاوہ ادویات فروخت کرنے والوں کیلئے بھی پڑھنا مشکل ہوجاتے ہیں۔پرنسپل میڈیکل کالج ڈاکٹر قیصر احمد کول نے کہا کہ مذکورہ ہدایات پر مختلف سطح پر کام چل رہا ہے اور جنریک ادویات کی دستیابی کے ساتھ ساتھ ادویات کو خوش خطی میں لکھنے کا سلسلہ بھی شروع ہوجائے گا۔ انہوں نے کہا کہ کئی سطح پر جنریک ادویات لکھنے اور نسخے خوش خطی میں لکھنے کا عمل شروع ہوا ہے مگر اس حکم نامے کو پوری طرح عملانے میں وقت درکار ہے کیونکہ بازار میں جنریک ادویات ابھی دستیاب نہیں ہیں۔ ادھر محکمہ صحت کے تحت کام کرنے والے اسپتالوں، پرائمری ہیلتھ سینٹروں اور کیمونٹی ہیلتھ سینٹروں میں کئی ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ انہیں ایسے کسی بھی حکم نامے کے بارے میں کوئی بھی علمیت نہیں ہے۔ ریاستی سرکار کے حکم نامہ اور جنریک ادویات کے بارے میں ناظم صحت ڈاکٹر سلیم الرحمن کا کہنا ہے کہ ناساگار حالات کی وجہ سے ان ہدایت کو سختی سے نہیں عملایا گیا ۔ انہوں نے کہا’’ میں آج پھر سے تمام اسپتالوں کے نام تازہ ہدایات جاری کروں گا۔ ‘‘ واضح رہے کہ وزیر صحت بھالی بھگت نے بھی جموں میں محکمہ صحت کے تمام افسران کو ہدایت جاری کی تھی کہ وہ نسخوں کو موٹے الفاظ میں لکھنے ، اسپتال میں موجود ادویات کو ترجیح دیں تاہم کئی ہدایات کے باوجود صورتحال جوں کی توں ہے۔