سمت بھارگو
راجوری//جموں و کشمیر کے سرحدی ضلع راجوری کیلئے صحت کے ڈھانچے میں ایک بڑا قدم اْٹھاتے ہوئے حکومتِ جموں و کشمیر نے گورنمنٹ میڈیکل کالج (جی ایم سی) راجوری میں جدید ترین 1.5 ٹیسلا ایم آر آئی مشین نصب کرنے کی منظوری دے دی ہے۔ اس مقصد کے لئے جموں و کشمیر میڈیکل سپلائز کارپوریشن لمیٹڈ (جے کے ایم ایس سی ایل) نے باضابطہ طور پر 17.98 کروڑ روپے کی خطیر رقم مختص کر دی ہے، جس سے خطے کے عوام کو بہتر اور بروقت تشخیصی سہولیات میسر آئیں گی۔سرکاری احکامات کے مطابق، یہ فیصلہ ایک اہم مواصلاتی خط (لیٹر نمبر JKMSCL/DGM/P&S/2025-26/7609-13، مورخہ 11 ستمبر 2025) کے ذریعے لیا گیا، جو جی ایم سی راجوری کے پرنسپل/ڈین کو بھیجا گیا۔ اس خط میں کہا گیا ہے کہ مذکورہ فنڈز ’’مشینری اینڈ ایکوپمنٹس‘ کے مد میں جاری کئے گئے ہیں اور کالج انتظامیہ کو فوری طور پر سائٹ کی تیاری کی تصدیق کرنے کے لئے کہا گیا ہے تاکہ انسٹالیشن کا عمل تیزی سے مکمل کیا جا سکے۔منتخب شدہ مشین( Philips Ingenia Ambition-X) ماڈل ہوگی جس کی بنیادی قیمت 12.35 کروڑ روپے ہے، جبکہ اس پر 1.48 کروڑ روپے ٹیکس شامل ہوگا۔ اس کے علاوہ، سائٹ ڈیولپمنٹ اور تنصیب کے لئے2.29 کروڑ روپے خرچ ہوں گے۔ جب کہ انتظامی اخراجات (5 فیصد) سمیت کل لاگت 17.98 کروڑ روپے تک پہنچے گی۔ اس سے یہ بات واضح ہے کہ حکومت اس منصوبے کو نہایت سنجیدگی سے لے رہی ہے اور اس کی بروقت تکمیل کے لیے تمام مالی وسائل فراہم کر چکی ہے۔جے کے ایم ایس سی ایل نے اس خط کی کاپی اپنے فنانشل ایڈوائزر، جنرل منیجر (ایڈمنسٹریشن) اور نوڈل آفیسر جی ایم سی راجوری کو بھی بھیجی ہے تاکہ عمل درآمد کے دوران کسی قسم کی رکاوٹ نہ آئے اور محکمانہ سطح پر قریبی تعاون برقرار رکھا جا سکے۔راجوری اور پونچھ کے عوام اور ڈاکٹر برادری طویل عرصے سے اس سہولت کا مطالبہ کر رہی تھی۔ اب تک مریضوں کو ایم آر آئی کے لئے جی ایم سی جموں یا سرینگر جیسے بڑے ہسپتالوں کا رْخ کرنا پڑتا تھا۔ خاص طور پر غریب اور دیہی علاقوں سے تعلق رکھنے والے مریضوں کیلئے یہ سفر مالی اور جسمانی دونوں حوالوں سے نہایت تکلیف دہ ثابت ہوتا تھا۔ کئی مریض بروقت تشخیص نہ ہونے کی وجہ سے یا تو علاج میں تاخیر کا شکار ہو جاتے تھے یا ان کے اہل خانہ شدید مشکلات سے دوچار ہو جاتے تھے۔جی ایم سی راجوری کے پرنسپل، ڈاکٹر امرجیت سنگھ بھاٹیہ نے اس پیش رفت کو ادارے اور ضلع کے عوام کے لئے ایک بڑی کامیابی قرار دیا۔ انہوں نے کہاکہ’’ایم آر آئی مشین کی فراہمی ہماری دیرینہ ضرورت تھی۔ ادارے نے تمام کوڈل فارمیلیٹیز پوری کر کے حکومت کو سفارشات بھیجی تھیں اور اب آخرکار اس پر منظوری مل گئی ہے‘‘۔ڈاکٹر بھاٹیہ نے کہاکہ’’ہر روز راجوری سے سینکڑوں مریض صرف ایم آر آئی کے لئے جموں بھیجے جاتے تھے۔ ان میں سے بیشتر غریب طبقے سے تعلق رکھتے ہیں جن کے لئے سفر اور قیام کے اخراجات ایک بڑا بوجھ تھے۔ اس مشین کی تنصیب کے بعد یہ مجبوری ختم ہو جائے گی‘‘۔انہوں نے مزید وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ’’ایکسیڈنٹ اور برین اسٹروک کے بعد جو مریض یہاں سے جموں ریفر کئے جاتے ہیں ان میں سے تقریباً 99.99 فیصد بغیر کسی سرجری کے واپس آتے ہیں۔ اس سے یہ بات ظاہر ہوتی ہے کہ اگر یہاں ایم آر آئی کی سہولت ہوتی تو ان میں سے زیادہ تر مریضوں کو جموں جانے کی ضرورت ہی پیش نہ آتی‘‘۔مقامی لوگوں نے بھی حکومت کے اس فیصلے کا خیرمقدم کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ اقدام نہ صرف مریضوں کے لیے بروقت تشخیص کو یقینی بنائے گا بلکہ علاج کی لاگت میں بھی بڑی حد تک کمی لائے گا۔ ساتھ ہی خطے میں صحت کے ڈھانچے پر عوام کا اعتماد مزید مضبوط ہوگا۔ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ 1.5 ٹیسلا ایم آر آئی مشین جی ایم سی راجوری کے لئے ایک انقلابی قدم ہے۔ یہ مشین دماغ، اعصاب، جوڑوں اور دیگر پیچیدہ امراض کی تشخیص میں غیر معمولی مدد فراہم کرے گی۔ اس کے ذریعے نہ صرف حادثاتی مریضوں کو بروقت علاج مل سکے گا بلکہ کینسر، برین اسٹروک اور دل کے امراض کی تشخیص بھی جدید خطوط پر ممکن ہوگی۔