سرینگر //جموں و کشمیر کے مختلف میڈیکل کالجوں،ڈینٹل کالجوں اور مختلف اسپتالوں میں تعینات شعبہ جات کے سربراہان کی پرائیویٹ پریکٹس پرعائد پابندی کو سختی سے عملانے کیلئے بنائی گئی چار رکنی کمیٹی ’’ حکم نواب تادر نواب‘‘ ہی ثابت ہورہی ہے کیونکہ وزارت صحت نے کمیٹی کے اختیارات کے بارے میں ممبران کو ابتک کوئی بھی جانکاری نہیں دی ہے۔ جموں و کشمیر میں قائم سرکاری اسپتالوں میں کام کررہے مختلف شعبہ جات کے سربراہان کی پرائیویٹ پریکٹس پر عائد پابندی لاگو کرنے میں ریاستی سرکار اور محکمہ صحت سنجیدہ نہیںہے اور بظاہر یہ کمیٹی بھی سیاسی دبائو کی نذر ہوگئی ہے ۔ کمیٹی کے ایک ممبر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ اس ضمن میں حکم نامہ 10دن قبل جاری کیا گیاتھا مگر کمیٹی کی کوئی بھی میٹنگ منعقد نہیں ہوئی اور نہ ہی وزیر صحت کی جانب سے کمیٹی کے اختیارات کے بارے میں ممبران کو کوئی جانکاری دی گئی ہے۔مذکورہ کمیٹی ممبر نے بتایا کہ وزیر صحت سے میٹنگ کے بعد ہی کمیٹی اپنے کام شروع کرسکتی ہے تاہم متعلقہ محکمہ کی سنجیدگی کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتاہے کہ 10 روزگزر جانے کے باوجود بھی مذکورہ کمیٹی کی کوئی بھی میٹنگ نہیں بلائی گئی ہے۔ اس ضمن میں کشمیر عظمیٰ نے حکومت کی طرح سے تشکیل دی گئی کمیٹی کے سربراہ اور پرنسپل سیکریٹری ہیلتھ پون کوتوال سے رابطہ کرنے کی کوشش کی تاہم ان سے رابطہ نہیں ہوسکا۔ واضح رہے کہ7جنوری 2017کو زیر آرڈر نمبر 43ایچ ایم ای 2013 جموں و کشمیر کے میڈیکل کالجوں اور ڈینٹل کالجوں میں کام کررہے مختلف شعبہ جات کے سربراہان کی پرائیویٹ پریکٹس پر پابندی عائد کی گئی تھی۔اب ایک مرتبہ پھر ریاستی حکومت نے چار رکنی کمیٹی تشکیل دیکر پھر سے پابندی کو سختی سے عملانے کی بات کہی ہے تاہم ریاستی سرکار کا حکم نامہ حکم نواب تادر نواب ہی ثابت ہوا ہے۔