ڈوڈہ//سابق ریاستی وزیر اور ریاستی کانگریس کے سیکریٹری عبدالمجید وانی نے کہا ہے کہ ڈوڈہ میڈیکل کالج کے سنگِ بنیاد کی تقریب کے موقع پر مرکزی وزارء جے پی نڈا و ڈاکٹر جتندر سنگھ اور بی جے پی کے ریاستی وزراء اور ممبرانِ قانون سازیہ مرکزی اور ریاستی حکومتوں کی جن حصولیابیوں کا ذکر کر کے لوگوں کو بیوقوف بنانے کی کوشش کر رہے تھے وہ سب کانگریس کے وقت کے منظور شدہ پروجیکٹ اور ادارے ہیں اور موجودہ مرکزی و ریاستی حکومتوں ان میں اس کے سوا کوئی ہاتھ نہیں ہے کہ وہ ان کا سنگِ بنیاد ڈال رہے ہیں یا افتتاح کر رہے ہیں۔کشمیر عظمیٰ سے بات کرتے ہوئے اُنہوں نے کہا کہ غلط طریقہ سے کریڈٹ لینے کی بجائے موجودہ حکومتوں کو چاہیے کہ وہ عملی طور کچھ کریں جو لوگوں کو زمینی سطح پر نظر آئے۔اُنہوں نے کہا کہ ریاست کا بچہ بچہ جانتا ہے کہ ریاست کے لئے پانچ میڈیکل کالج سابق مرکزی وزیرِ صحت غلام نبی آزادؔ نے منظور کئے تھے اور ان کے لئے رقومات بھی منظور کی تھی۔موجودہ حکومتوں نے صرف اتنا کیا کہ ان کا کریڈٹ لینے کے لئے تین سال تک ان کا سنگِ بنیاد نہ ڈالا گیا تاکہ لوگوں کو یہ باور کرانے کی کوشش کی جائے کہ یہ بی جے پی اور پی ڈی پی کا کارنامہ ہے۔ اس بے جا تا خیر سے یہاں کے لوگوں کا بھاری نقصان ہوا ہے۔اُنہوں نے کہا کہ جموں اور سری نگر کے لئے منظور شدہ جن دو اسٹیٹ کینسر انسٹی چیوٹ جن پرفی انسٹی چیوٹ 120 روپے لاگت کا تخمینہ ہے اور کپواڑہ،اودھم پور اور کشتواڑ کے لئے 45/45کروڑ روپے کی لاگت سے تعمیر ہونے والے کینسر سینٹر بھی غلام نبی آزاد کی دین ہیں جن کا کریڈٹ لینے کی کوشش موجودہ مرکزی و ریاستی وزراء کر رہے تھے۔ اُنہوں نے کہا کہ ڈاکٹر جتندر نے اس بات کی یقین دہانی کرائی کہ100کروڑ روپے کی لاگت سے شمالی ہندوستان کا سب سے بڑا آیوش انسٹی چیوٹ (National Institute of Medicinal Plants) بھدرواہ میں تعمیر ہو گا جس کے لئے زمین حاصل کی جا رہی ہے جس کا وہ خیر مقدم کرتے ہیں اور اُن کا شکریہ ادا کرتے ہیں،مگر میں ڈاکٹر جتندر کو یاد دلانا چاہتا ہوں کہ یہ انسٹی چیوٹ بھی غلام نبی آزاد کا منظور کیا ہوا ہے اور اس کے لئے100کروڑ روپے بھی اُنہوں نے منظور کئے ہیں۔البتہ یہ ضرور ہے کہ بی جے پی کے سابق ریاستی وزیرِ صحت چوہدری لال سنگھ نے اپنی گندی ذہنیت کی وجہ سے اس انسٹی چیوٹ کو بھدرواہ سے کٹھوعہ منتقل کرنے کی پوری کوشش میں تھے،مگر غلام نبی آزاد کی مداخلت کی وجہ سے وہ ایسا نہیں کر پائے۔اُنہوں نے کہا کہ گنپت پل بے شک موجودہ حکومت کے دور میں مکمل ہوا مگر یہ بھی کانگریس کا منظور کیا ہوا ہے جس کی تعمیر کا کام کچھ ٹیکنیکل اور کچھ دیگر وجوہات کی بنا پر تاخیر کا شکار ہوا،مگر میں نے اپنے دور میں اُس کے راہ میں حائل تمام رکاوٹیں دور کی جس کے بعد تعمیر کا کام دوبارہ شروع کو کر موجودہ حکومت کے دور میں تکمیل کو پہنچا۔اُنہوں نے کہا کہ یہ کوئی عیب نہیں کہ ایک کام ایک حکومت کے دور میں شروع ہو کر دوسری حکومت کے دور میں اختتام پذیر ہو،مگر کسی کام کا غلط طریقہ سے کریڈٹ لینے کی کوشش مذموم ہے۔اُن نے کہا کہ اُن کی سوچ منفی نہیں ہے بلکہ وہ چاہتے ہیں کہ موجودہ مرکزی اور ریاستی سرکاریں بھی کچھ ایسی اسکیمیں اور پروگرام شروع کریں جس سے لوگوں کو فائدہ ہو اوریہ بھی کہ اس خطہ کی ترقی کے لئے بھی کچھ کریں جہاں سے اُن کے چار ایم ایل اے ہیں۔اُنہوں نے کہا کہ غلام نبی آزاد نے اگر میڈیکل کالج ،کینسر انستی چیوٹ اور آیوش انسٹی چیوٹ جیسے ادارے دئیے اور کانگریس حکومت نے خطہ میں سڑکوں کا جال بچھا تو موجودہ حکومت بھی اگر کچھ کرنا چاہتی ہے تو اُسے چاہیے کہ وہ دیسہ کپرن سڑک کو منظور دے کر اُس کا تعمیری کام شروع کرے،ڈوڈہ میں ہائی کورٹ بینچ اور خواتین کالج وغیرہ قائم کریں تاکہ لوگوں کو معلوم ہو جائے کہ یہ کام پی ڈی پی اور بی جے پی مخلوط حکومت نے کئے ہیں۔وانی نے ریاستی وزیرِ صحت پر الزام عائد کیا کہ اُنہوں نے محکمہ صحت کا نظام بگاڑ کے رکھ دیا ہے اور ہو لوگوں کو گمراہ کر رہے ہیں۔اُنہوں نے کہا کہ اس وقت جموں میدیکل کالج سمیت ریاسوت کے تمام اسپتالوں کی حالت انتہائی خستہ ہے اور لوگوں کو شدید مشکلات اور پریشانیوں کا شامنا کرنا پڑ رہا ہے ۔اُنہوں نے کہا کہ ریاوستی وزیرِ صحت مکمل طور پر ناکام ہو گئے ہیں اور اُنہیں چاہیے کہ وہ اپنے عہدے سے مستعفی ہو جائیں۔