سرینگر//ریاست کے سب سے بڑے طبی ادارے شیر کشمیر میڈیکل انسٹی چیوٹ صورہ کے سربراہ کو اپنے عہدے سے ہٹا کر انہیں محکمہ عمومی انتظامی کیساتھ منسلک کرنے کے احکامات صادر کئے گئے ہیں۔ پرنسپل سیکریٹری ہیلتھ اینڈ میڈیکل ایجوکیشن پون کوتوال کو سکمز کے ڈائریکٹر کا اضافی چارج دیا گیا ہے۔سکمز کے3معالجین، جو اپنے شعبوں کے سربراہاں ہیں، کو بھی ریاستی حکومت نے فوری طور پر معطل کر دیا گیا ہے۔ایک روز قبل ایک انگریزی نیوز چینل نے سکمز میں تعینات تین سرکردہ ڈاکٹروں کے خلاف سٹنگ آپریشن کیا۔یہ تینوں معالجین اپنے گھروں میں پرائیویٹ پریکٹس کررہے تھے۔کیمرہ پر پکڑے گئے تینوں معالجین کے خلاف اب ریاستی سرکار نے کارروائی کردی ہے۔یہ امر قابل ذکر ہے کہ سکمز میں تعینات مختلف شعبوں کے پروفیسروں کو پرائیویٹ پریکٹس الائونس ریاستی سرکار کی طرف سے دیا جاتا ہے۔سرکار کی طرف سے ایک حکم نامہ جاری کیا گیاجس میںکہا گیا ہے کہ انسٹی چیوٹ کے ڈائریکٹر ڈاکٹر اے جی آہنگر کو عہدے سے ہٹا کرجنرل ایڈمنسٹریٹیو ڈیپارٹمنٹ کے ساتھ منسلک کیا گیا ہے۔پرنسپل سیکریٹری میڈیکل ایجوکیشن پون کوتوال کو ڈائریکٹر سکمز کا اضافی چارج دیا گیا ہے۔ریاستی حکومت کے حکم نامے کے مطابق جن معالجین کو معطل کرنے کے احکامات صادر کئے گئے ہیں ان میںجنرل سرجری شعبہ کے سربراہ اور ڈین پروفیسر( ڈاکٹر) الطاف کرمانی،شعبہ نیورالوجی کے سربراہ ڈاکٹر مشتاق احمد وانی اور ڈیپارٹمنٹ آف نیوٹالوجی کے سربراہ ڈاکٹر واجد علی شامل ہیں۔سنیئرمعالجین کو ڈویثرنل کمشنر کشمیر کے دفتر کیساتھ فوری طور پرمنسلک کرنے کے احکامات جاری کئے گئے ہیں۔مذکورہ معالجین کو’’ نان پریکٹائزنگ ‘‘(انسٹی چیوٹ کے باہر طبی سرگرمیاں نہ انجام دینے)کے قواعد کی خلاف ورزی کی پاداش میں معطل کیا گیا ہے۔ سرکاری طور پر بتایا گیا ہے کہ ان تینوں معالجین کے خلاف شکائت یہ تھی کہ وہ ’’نان پریکٹائزنگ‘‘ الاؤنس حاصل کرنے کے باوجود نجی تشخیصی مراکز پر طبی سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے تھے۔صورہ میڈیکل انسٹی چیوٹ کے دائریکٹر اور 3اعلیٰ معالجین کے خلاف سرکاری کاروائی کے بعد اتوار کو انسٹی چیوٹ میں ہونے والی اہم تقریب پر بھی سیاہ بادل منڈلانے لگے ہیں۔ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ اس تقریب میں ریاستی وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کو بھی شرکت کرنا تھی،تاہم ایک روز قبل کی گئی کارروائی سے تقریب بھی اثر انداز ہو سکتی ہے۔