سرینگر //شیر کشمیر انسٹی چیوٹ آف میڈیکل سائنسز صورہ کو آگ سے بچانے کیلئے درکار تدابیر کیلئے محکمہ فائر اینڈ ایمرجنسی سروس سے مختلف شفارشات پر مبنی ایک مکتوب گزشتہ سال ڈائریکٹر سکمز کو ارسال کیا گیا لیکن ایک سال کا عرصہ گزر جانے کے باوجود بھی سکمز انتظامیہ نے سفارشات پر عمل درآمد نہیں کیا ، جسکی وجہ سے روزانہ علاج و معالجہ کیلئے اسپتال آنے والے ہزاروں مریضوں اور تیمارداروں پر خطرے کی تلوار لٹکتی رہتی ہے۔ سکمز صورہ کا فائر آڈٹ کرنے والے محکمہ فائر اینڈ ایمرجنسی سروسز نے بلڈنگوں کی چھتوں میں دوری،مختلف آلات کی تنصیب اور آگ لگنے کی صورت میں لوگوں کو مطلع کرنے کا نظام قائم کرنے کی سفارشات کی تھیں جن پر ابھی تک عمل نہیں ہوا ہے۔وادی کے سب سے بڑے طبی ادارے میں علاج و معالجہ کیلئے روزانہ آنے والے 3500 مریضوں اور ہزاروں تیمارداروں کے علاوہ سکمز میں کام کرنے والے 6500سے زائد عملے کیلئے آگ اور دیگر ناگہانی آفتوں سے بچانے کیلئے کوئی بھی انتظام موجود نہیں ہے۔ سکمز کی انتظامیہ نے آگ سے بچنے کیلئے محکمہ فائر اینڈ ایمرجنسی سروسز کے ماہرین سے سفارشات طلب کی تھیں اور اس ضمن میں محکمہ نے اسپتال انتظامیہ کو ایک چٹھی زیر نمبر DDS/Estt/F-prv/471A-O بتاریخ 27فروری2017ار سال کرکے چند سفارشات پیش کی تھیں۔ محکمہ نے اپنی چٹھی میں جو سفارشات دی تھیں ان میں اسپتال کی بلڈنگوں کو آگ سے بچانے کیلئے مختلف بلڈنگوں کے چھتوں کے درمیان 30فٹ کی دوری ،مختلف آلات کی تنصیب، جن میں پانی کی ٹنکیاں، گیس سے آگ بجھانے کیلئے فائر ایکسٹویشر( Fire Extinguisher)، آگ کا پتہ لگانے والا نظام ، دھویں کا پتہ لگانے والے آلات، ہوز ریل اور لوگوں کو مطلع کرنے کے علاوہ ایمرجنسی اخراج کیلئے خصوصی دروازوں کی نشانیوں کو نمایاں کرنا شامل ہیں۔ محکمہ کے ذرائع نے بتایا کہ اس کے علاوہ انسٹیچوٹ میں قائم سینٹرل ڈرگ سٹور اور جنرل ڈرگ سٹور کو دوسری جگہ منتقل کرنے کا مشورہ دیا گیاتھا۔ ذرائع نے بتایا کہ سکمز کا سینٹرل ڈرگ سٹور زیر زمین کمروں میں کام کرتا ہے جہاں ہوا بھی موجود نہیںہے اور مختلف کیمیات کی موجودگی کی وجہ سے وہاں کبھی بھی کوئی بھی حادثہ ہوسکتا ہے۔ایڈیشنل میڈیکل سپر انٹنڈنٹ ڈاکٹر فاروق احمد جان نے کشمیر عظمیٰ کے ساتھ بات کرتے ہوئے اس بات کا اعتراف کیا کہ محکمہ فائر اینڈ ایمرجنسی کی جانب سے بھیجی گئی سفارشات میں چند ہی سفارشات پر عمل درآمد ہوا ہے جبکہ دیگر 50فیصد اقدامات اٹھانے کیلئے مالی مشکلات کی وجہ سے رکاوٹیں پیش آرہی ہیں۔ ڈاکٹر فاروق احمد جان نے بتایا ’’ فائر آڈٹ میں ماہرین کی سفارشات کے مطابق اسپتال میں موجود ایمرجنسی راستوں کو پھر سے کھول دیا گیا ہے جبکہ ایمرجنسی وارڈ سے نکلنے کیلئے بیٹری پر چلنے والی نشانیوں کو نصب کیا گیا ہے تاکہ بجلی کی عدم دستیابی کے باوجود بھی یہ مخصوص نشانیاں ضرورت پڑنے پر لوگوں کو راستوں کی رونمائی کرے‘‘۔ انہوں نے کہا کہ محکمہ فائر اینڈ ایمرجنسی سروس کے ماہرین نے اسپتال میں زیر زمین موجود سینٹرل سٹور اور ڈرگ سٹور کو منتقل کرنے کی سفارشات کی تھیں جنکو منتقل کرنے کیلئے بلڈنگوں کی تعمیر پر کام جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ فائر ہیڈرنٹ (Fire hydrant System) یعنی پانی سے آگ بجھانے کا سسٹم کی تنصیب کیلئے تمام اسپتال میں پائیں بچھانی پڑیں گی کیونکہ پرانا نظام خراب ہوچکا ہے جسکی وجہ سے صرف وارڈ 3تک ہی پانی آتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ فائر ہیڈرنٹ نظام کی تنصیب کیلئے بھی حکومت سے رجوع کیا گیا ہے تاہم ابھی اس میں وقت درکار ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسپتال میں Fire Alaram کی تنصیب کی بھی سفارش موجود تھی مگر مالی مشکلات کی وجہ سے ابھی تک یہ سسٹم نصب نہیں کیا جاسکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس بات میں کوئی شک نہیں کہ اس حوالے سے ابھی بہت کچھ کرنا باقی ہے۔ ڈائریکٹر سکمز ڈاکٹر عمر جاوید شاہ نے بتایا ’’ اسپتال انتظامیہ محدود مالی وسائل میں ہر ممکن کوشش کررہی ہے کہ تمام چیزیں ٹھیک ہوں‘‘۔انہوں نے کہا کہ فائر آڈٹ میں لکھی گئی چند سفارشات پر عمل درآمد کیا گیا ہے مگر اس حوالے سے ابھی بہت کچھ کرنا باقی ہے۔