Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
اداریہ

میڈیا کتنا آزاد کتنا غلام؟

Kashmir Uzma News Desk
Last updated: May 13, 2017 2:00 am
Kashmir Uzma News Desk
Share
11 Min Read
SHARE
تین مئی کو اقوام متحدہ کی جانب سے منائے گئے عالمی یوم صحافت پر ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دنیا بھر میں آزادی اظہار رائے اور جمہوری ہونے کا دعویٰ کرنے والے ممالک میں صحافت کی آزادی کو خطرہ لاحق ہوگیا ہے ۔ہم تو یہ سمجھتے تھے کہ امریکہ، برطانیہ وغیرہ آزادی ٔصحافت کی رینکنگ والے 180 ؍ممالک کی فہرست میں اول اور دوم پوزیشن میں ہوں گے لیکن ان کا نمبر بھی تینتالیسواں اور چالیسواں ہے ۔ خیرآزادی ٔصحافت کے سلسلے میں ہمارا (ہندوستان ) کا رُخ کیا ہے ۔غور طلب ہے کہ داخلی خلفشار کا شکار پاکستان 2016 کے مقابلے آٹھ پوائنٹ کی بہتری کے ساتھ 2017 میں 139 ویں مقام پر آگیا جب کہ وہ 2016 میں 147 ویں مقام پر تھا۔ہندوستان تین پوائنٹ کی گراوٹ کے ساتھ2017 میں 136 پر آگیاجب کہ 2016 میں ہندوستان پریس کی آزادی میں دنیا بھر کے 180 ممالک کی فہرست میں 133 ویں مقام پر تھا ۔ہر اس ملک میں جہاںجمہوریت کو پختگی ملی ہوئی ہے اور یہ ممالک خود بھی اپنے آپ کو جمہوریت اور آزادیٔ اظہار رائے کا چمپیئن سمجھتے ہیں، وہاں اس سال یہ دیکھنے میں آیا ہے کہ پریس کی آزادی کے معاملے میں ان کی قدر کم ہوئی ہے ۔اس میں امریکہ ،برطانیہ اور ہندوستان بھی شامل ہے ۔ پاکستان جو کہ ایک جمہوری مسلم ملک تو ہے لیکن وہ تشدد اور دہشت گردی کے عنوان سے بہت بدنام ہے ،وہاں پریس کی آزادی میں بہتری درج کی گئی۔پاکستان کے بارے میں کئی سال قبل جانے مانے صحافی کلدیپ نیر نے لکھا تھا کہ وہاں میڈیا اور عدلیہ آزاد ہے ۔ایسا نہیں ہے کہ وطن عزیز میں میڈیا پر کوئی پابندی ہے ۔بظاہر ایسا کچھ نظر نہیں آتا لیکن اندرون خانہ کچھ ایسے اشارے ہوتے ہیں جس سے میڈیا کی آزادی کا گلا گھونٹا جانا محسوس ہوتا ہے ۔زیادہ تر میڈیا ہائوسوں کو یا تو سرکاری اشتہار کے ذریعہ خرید لیا گیا ہے یا پھر ان کو اس سرمایہ دار نے اپنی ملکیت میں شامل کرلیا ہے جو حکومت کی جانب سے مراعات حاصل کرنے کیلئے کافی بدنام رہا ہے ۔حوالے کے لئے یہ بتانا ہی کافی ہے کہ موجودہ حکومت نے گیارہ ارب سے زیادہ اشتہار پر خرچ کئے ہیں۔
یوں تو ذرائع ابلاغ کا شروع سے مشن رہا ہے عوام کو باخبر کرنے کا لیکن آج کل ملک میں ایسا ماحول پیدا کردیا گیا ہے کہ میڈیا عوام کو بے خبر بنا کر محض چند جذباتی اور غیر حقیقی نعروں میں اُلجھا کر حکومت کی ناکامیوں پر پردہ ڈالنے کا کام کررہا ہے ۔ایسا نہیں ہے کہ یہ کام صرف ہندوستان میں ہورہا ہے ۔ایسا معاملہ پوری دنیا میں ہے لیکن بات یہ ہے کہ بیرون ملک میں ہائوس کم از کم اپنے معیار سے نہیں گرتے جب کہ ہمارے یہاں کا میڈیا کا کوئی معیار ہی نہیں بچا ہے ۔یہی وجہ ہے کہ کبھی باوقار مانا جانے والا پیشہ اب سب سے زیادہ بے توقیر ہو گیا ہے۔اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ میڈیا بھی ایک کاروبار بن گیا ہے ۔ اس پر سرمایہ داروں کا قبضہ ہے اور سرمایہ دار اپنے مفاد میں ہی خبروں کی تشہیر کرتے ہیں یا اسے دبا دیتے ہیں ۔ اُنیسویں صدی میں ہٹلر میڈیا کے تعلق سے اپنی سوانح میں لکھتا ہے کہ کس طرح یہودی سرمایہ داروں نے ملک کو جھوٹی خبروں اور پروپگنڈہ سے یرغمال بنا رکھا تھا لیکن اب اس پر گفتگو نہیں ہوتی، اگر گفتگو ہوتی ہے تو یہ کہ ہٹلر نے بڑے پیمانے پر یہودیوں کا قتل عام کیا کیوں کہ پوری دنیا کے میڈیا پر اب صرف یہودی ،برہمن اورکرسی نواز وںکا قبضہ ہے ۔ اسی طرح اب ہمارے ملک کو میڈیا نے ہائی جیک کرلیا ہے ۔اس شور میں سچائی کہیں چھپ گئی ہے یا چھپا دی جاتی ہے اور عوام فرضی اور من گھڑت مسائل میں الجھ کر رہ گئے ہیں ۔حالیہ حکومت کے کئی احمقانہ فیصلوں، جس سے عوام اور ملک کا دیوالیہ نکل گیا لیکن یہ صرف میڈیا کے جھوٹ کی ہی قوت ہے کہ ان مسائل سے عوام کے ذہنوں کو دوسری جانب موڑ کر بی جے پی اپنا سیاسی مفاد حاصل کررہی ہے ۔رویش کمار نے عالمی یوم صحافت پر ایک طویل مضمون لکھا ۔اس میں انہوں نے میڈیا کے تعلق سے اس پرانے گانے کے ایک بول’ ’سیاں جھوٹوں کا بڑا سرتاج نکلا‘ ۔آج ہمارے ملکی میڈیا کی یہی حالت ہے ۔سادہ لوح عوام تو میڈیا کے سحر میں گرفتار ہیں ہی لیکن جو باشعور طبقہ ہے وہ بھی تذبذب میں پڑجاتا ہے کہ شاید یہی سچ ہو ۔بعض باتیں بار بار لکھنا مناسب بھی نہیں لگتا کہ متعصب میڈیا کیا چھپا رہا ہے اور کیا لوگوں کے ذہنوں میں بو رہا ہے ۔
اوپر ہم نے ہلکا سا اشارہ تو کیا ہے کہ امریکہ و برطانیہ اور ہمارے یہاں کی صحافت میں زمین آسمان کا فرق ہے ۔اسی لئے وہ ہم سے سو پوائنٹ سے زیادہ آگے ہیں ۔رویش کمار نے اپنے مضمون میں اس تعلق سے امریکی میڈیا کی ایک تنظیم ’’امریکی پریس کور‘‘ کے ایک خط کا حوالہ دیاہے کہ اس نے نو منتخب صدر ڈونالڈ ٹرمپ کو جو خط لکھا ہے۔ رویش کمار کا کہنا ہے کہ ویسا خط یہاں کوئی لکھنے کی ہمت نہیں کرے گا ۔آپ بھی دیکھ لیں کہ امریکی صحافیوں کی تنظیم نے کس طرح سے ڈونالڈ ٹرمپ کو چیلنج کیا ہے ۔خط کا متن ہے ’’قابل احترام نومنتخب صدر صاحب !آپ کے دور صدارت کے شروع ہونے کے آخری دنوں میں ہم نے ابھی ہی صاف کردینا صحیح سمجھا کہ ہم آپ کی انتظامیہ اور امریکی پریس کے رشتوں کو کیسے دیکھتے ہیں ۔ہم مانتے ہیں کہ دونوں کے رشتوں میں تنائو ہے ۔رپورٹ بتاتی ہے کہ آپ کے پریس سکریٹری وائٹ ہائوس سے میڈیا کے دفتروں کو بند کرنے کی سوچ رہے ہیں ۔آپنے خود کی خبر نگاری کیلئے کئی خبریہ تنظیموں کو بین کردیا ہے ۔آپ نے ٹیوٹر پر نام لے کر صحافیوں پر طعنے کسے ہیں ، دھمکایا ہے ۔اپنے مداحوں کو بھی ایسا کرنے کیلئے کہا ہے ۔آپ نے ایک رپورٹر کا یہ کہہ کر مذاق اڑایا ہے کہ اس کی باتیں اس لئے اچھی نہیں لگیں کہ وہ معذور ہے ۔اپنی انتظامیہ تک رپورٹر کی پہنچ ختم کرنے غلطی کریں گے ۔ہم خبریں حاصل کرنے کے طرح طرح کے راستے کھوجنے کے ماہر ہیں ۔ اپنی مہم کے دوران جن خبریہ تنظیموں کو بین کیا تھا ،ان کی کئی رپورٹ بہترین رہی ہے ۔ہم اس چیلنج کو قبول کرتے ہیں ۔صحافت کے قوانین ہمارے ہیں ،آپ کے نہیں ۔ہم چاہیں تو آپ کے افسران سے آف دی ریکارڈ بات کریں یا نہ کریں۔ہم چاہیں تو آف دی ریکارڈ بریفنگ میں آئیں نہ آئیں ۔ اگر آپ یہ سوچتے ہیں کہ رپورٹر کو چپ کرادینے یا بھگادینے سے اسٹوری نہیں ملے گی ،تو غلط ہے ۔ہم آپ کی رائے لینے کی کوشش کریں گے لیکن ہم سچائی کو توڑنے مروڑنے والوں کو جگہ نہیں دیں گے ۔وہ جب بھی ایسا کریں گے ہم انہیں بھگا دیں گے ۔یہ ہمارا حق ہے ۔ہم آپ کے جھوٹ کو نہیں دہرائیں گے ۔آپ کی بات چھاپیں گے لیکن سچائی کا پتہ کریں گے۔آپ اور آپ کا اسٹاف وائٹ ہائوس میں بیٹھا رہے ،لیکن امریکی حکومت کافی پھیلی ہوئی ہے ۔ہم حکومت کے چاروں طرف اپنے رپورٹر تعینات کردیں گے ۔آپ کی ایجنسیوں میں گھسادیں گے اور نوکر شاہوں سے خبریں نکال لائیں گے ۔ہو سکتا ہے کہ آپ اپنے انتظامی عمارت سے آنے والی خبروں کو روک لیں لیکن ہم آپ کی پالیسی کا تجزیہ کرکے دکھا دیں گے ‘‘۔
کسی صحافتی ادارے کی جانب سے ایسے سخت تیوروہ بھی منتخب اور دنیا کے سب سے طاقت ور انسان کو دکھانے کی ہمت ہندوستان میں تو واقعی کوئی نہیں کرسکتا ہے ۔ہم آئے دن دیکھتے ہیں کہ کس طرح مودی بھکت اپنے ناقدین کا جینا دشوار کردیتے ہیں ۔حد تو یہ ہے کہ جو لوگ آج حکومت میں ہیں، ان کے ہی کارندوں کے ذریعہ میڈیا ہائوسوں پر پتھرائو اور توڑ پھوڑ کرنے کا شاندار ریکارڈ رہا ہے ۔اب ان کی حکومت ہے تو اشتہار کے ذریعہ اور درپردہ مالی امدار اور دھونس و دھاندلی کے ذریعہ خاموش کردیا گیا ۔ایک آدھ ہی میڈیا ہائوس ایسا بچا ہے جو حکومت کی ہاں میں ہاں نہیں ملاتا ۔وہ سوال کرتا ہے لیکن حکومت کی چمچہ گیری کرنے والے میڈیا ہائوسوں اور صحافیوں کے شور میں ان کی آواز صدا بہ صحرا ثابت ہو رہی ہے لیکن بہر حال ارنب گوسوامی،دیپک چورسیا جیسے صحافت کے کلنکوں کی بھیڑ میں رویش کمار اور وشو دیپک جیسے صحافی اندھیرے میں جگنو کی طرح اپنی جگمگاہٹ سے اپنی موجودگی کا احساس کراتے رہتے ہیں ۔یہ بتانے کیلئے کہ ہم مکمل اندھیرا نہیں ہونے دیں گے ۔ہر چند کہ جھوٹوں کے اس شور میں ان کی آواز کوئی سنے یا نہیں سنے !۔ 
 
Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
Leave a Comment

Leave a Reply Cancel reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

سرنکوٹ پونچھ میں ملی ٹینوں کی کمیں گاہ سے اسلحہ اور گولہ بارود برآمد : پولیس
تازہ ترین
کشمیر: گرمی اور خشک سالی کے سبب پھلوں کی پیداوار میں بھاری کمی کا اندیشہ
تازہ ترین
گرمائی تعطیلات میں توسیع کا فیصلہ کل لیا جائے گا : سکینہ یتو
تازہ ترین
ٹرمپ کے ٹیرف کے سامنے مودی کا جھکنا یقینی: راہل
تازہ ترین

Related

اداریہ

نوجوان طلاب سنبھل جائیں

July 4, 2025
اداریہ

مٹھی بھر رقم سے کیسے بنیں گے گھر ؟

July 3, 2025
اداریہ

قومی تعلیمی پالیسی! | دستاویز بہت اچھی ، عملدرآمد بھی ہو توبات بنے

July 2, 2025
اداریہ

! سگانِ شہر سے انسانوں کو بچائیں

July 1, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?