سرینگر//اسمبلی کے خصوصی اجلاس کے دوران الیکٹرانک میڈیا پابندی پراپوزیشن جماعتوں کی طرف سے ہنگامہ آرائی اور میڈیا کے بائیکاٹ سے عجیب و غریب صورتحال پیدا ہونے کے بعد اسپیکر نے ایک گھنٹہ تک اسمبلی کارروائی معطل کی،جبکہ اسپیکر ،وزیر اطلاعات اور پارلیمانی امور کے وزیر کی طرف سے معذرت ظاہر کرنے کے بعد میڈیا نے خاموش احتجاجی دھرنا ختم کیا۔میڈیا سے وابستہ نامہ نگار اور فوٹو و یڈیو جرنلسٹ جب منگل کی صبح اسمبلی کمپلیکس کے باہری گیٹ(سیکریٹریٹ گیٹ) پر پہنچے تو ،نہ صرف بیشتر نامہ نگاروں کی گاڑیوں کو اندر جانے کی اجازت نہیں دی گئی بلکہ سیکریٹریٹ کے باہر کشمیر ہارٹ سے منسلک احاطہ میں بھی رکھنے کی اجازت نہیں دی گئی۔ نامہ نگاروں اور فوٹو ویڈیو جرنلسٹوں نے جب اندر جانے کی کوشش کی تو انہیں سخت سیکورٹی مرحلے سے گزرنا پڑا جبکہ ویڈیو اور فوٹو جنرنلسٹوں کو کیمرہ سمیت اندر جانے کی اجازت نہیں دی گئی۔ نامہ نگاروں کو لیپ ٹاپ اور موبائل فون باہر رکھنے کی ہدایت جاری کی گئی۔ میڈیا نمائندے اس پر برہم ہوئے تاہم کچھ نامہ نگار جو اندر ایوان اسمبلی کی پریس گلیلری تک پہنچنے میں کامیاب ہوئے،انہوں نے سخت ناراضگی کا اظہار کیا۔ادھر اپوزیشن کو جب اس بات کی بھنک لگ گئی کہ میڈیا کو اندر جانے کی اجازت نہیں دی جارہی ہے،تو انہوں نے سخت ہنگامہ آرائی شرع کی ۔اس موقعہ پر میڈیا نمائندوں نے بائیکاٹ کیا جبکہ اپوزیشن جماعتوں کی طرف سے شور مچانے کے ساتھ ہی اسپیکر اسمبلی کیوندر گپتا نے ایوان کی کاروائی معطل کرنے کا اعلان کیا۔ اس دوران اسمبلی احاطہ کے اندر اور باہر موجود نامہ ناگاروں،فوٹو گرافروں اور ویڈیو جرنلسٹوں نے خاموش دھرنا دیا۔پارلیمانی امور کے وزیر عبدالرحمان ویری احاطہ اسمبلی میں آئے اور صحافیوں کو سمجھانے لگے کہ وہ اب تمام الیکٹرانک ساز و سامان سمیت اندر جا سکتے ہیں۔عبدالرحمان ویری سے جب بات نہ بنی تو وزیر اطلاعات چودھری ذوالفقار حسین بھی ویری کے ساتھ آئے،تاہم نامہ نگاروں نے سخت رخ اختیار کیا۔ اسپیکر کیوندر گپتا از خود باہر آئے اور میڈیا سے معذرت کا اظہار کیا جس کے بعد میڈیا برادری نے احتجاج ختم کیا۔