سرینگر// پولیس کی طرف سے شمالی کشمیر کے حاجن بانڈی پورہ میں میڈیا سے وابستہ ایک ویڈیو جرنلسٹ کو جنگجو ئوں کا بالائی ورکر قرار دینے کے دعویٰ کو یکسر مستر د کرتے ہو ئے حاجن سے آ ئی احتجاجی خواتین نے الزام عائد کیا کہ معصوم نوجوانوں کو بند وق اٹھا نے پر مجبور کیا جا رہا ہے۔ سر ینگر کی پریس کالونی میںحاجن سوناواری سے خواتین نے پولیس اور حکومت مخالف زو ردار نعر ہ بازی کرتے ہو ئے بانڈ ی پورہ پولیس کے اس دعو یٰ کو مستر د کیا کہ عنایت اکبر پر ے ولد محمد اکبر پر ے کا عسکر یت سے کوئی تعلق ہے۔احتجاجی مظاہرے میں عنایت اکبر(حاجنی) کے اہل خانہ بھی شامل تھے۔ عنایت اکبر پرے ماضی میں ٹائمز نو نامی ٹی وی چینل کے اسٹرینگر برائے بانڈی پورہ بھی رہے ہیں جبکہ دیگر کئی میڈیا ایجنسیوں کے ساتھ بھی وابستہ ہونے علاوہ میڈیا ایسو سی ایشن سوناواری کے نائب صدر بھی ہے۔ نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے مظاہرین نے کہا کہ15 مئی کوپولیس نے ان کے گھر واقع پرے محلہ حاجن میں چھا پہ ڈالا اور وہ عنا یت کی تلاش کرنے لگی۔ احتجاجی میں شامل عنا یت پر ے(حاجنی) کی والد ہ حلیمہ بیگم نے بتایا کہ چھاپے کے و قت عنایت گھر میں موجود نہیں تھا تاہم ’’پولیس میر ے شوہر محمد اکبر پر ے جومحکمہ جنگلا ت میں تعینات ہے کے علاوو و بیٹوں محمد سلیم اور پرویزاحمد کے ساتھ ساتھ ہمارے دورشتہ داروں رمیزاحمد پرے ولد مرحوم محمد رمضان و عمر مشتاق ولد مشتاق احمد کو اپنے ساتھ لے گئی‘‘۔ انہوںنے بتایاکہ دراصل میر ی بیٹی مسرت کی منگنی ہونے والی تھی اور اس دن شام کے وقت وہ ایک ہی جگہ اسی تیاری میںلگے تھے جس کے دوران پولیس نے ان تمام کو حراست میں لے لیا ، جس کے بعد میں انکی بیٹی کی منگنی بھی منسوخ کرنی پڑ ی ۔ انہوںنے بتایا کہ اگر چہ بعد میں ان کے شوہر محمد اکبر پر ے اور ایک رشتہ دار کو رہا کیا گیا تاہم انکے دو بیٹے محمد سلیم اور پرویزاحمد کے علاوہ رمیزاحمد ابھی بھی مسلسل پولیس حراست میں ہے۔ احتجاج میں شامل عنا یت پر ے کی ہمشیر ہ مسر ت نے بتایا کہ’’ میرابھائی عنایت میڈ یا سے وابستہ ہے اور اسے ذاتی عناد کی بنیاد پر جنگجو بنانے کی کو شش کی جارہی ہے، میرا بھائی ڈپر یشن میں چلا گیا ہے ‘‘انہوں نے کہاہمیں اس کو پولیس کے حوالے کرنے میں کوئی قباحت نہیں ہے لیکن یہ تب ہی ممکن ہے جب ہمارے تینوں رشتہ داروں کو پولیس حرست سے رہا کیا کاجائے تاکہ وہ باہر نکل کر اس کی تلاش کر سکے‘‘۔ مسرت نے احتجاج کے دوران مزید بتایا کہ حاجن پولیس علاقہ میں ایک اور اخون کو جنم د ینے پر تلی ہو ئی ہے کیونکہ پولیس نے یہاں کے نوجوانوں کے خلاف عملاً جنگ چھیڑ ی ہے اور اس طرح یہاں کے نوجوانوں کو بند وق اٹھانے پر مجبور کیا جا رہا ہے ۔