گیلانی نوجوانوں کو صحیح راستہ دکھائیں :پی ڈی پی
بڈگام //پی ڈی پی نے علیحدگی پسند رہنمائوںکی رہائی کو خوش آئند قدم قرار دیا ہے ۔پارٹی کے جنرل سیکریٹری پیر زادہ منصور حسین نے بڈگام میں ایک جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایسے اقدامات سے نہ صرف عوام کا اعتماد بحال ہوسکتا ہے بلکہ آئندہ ایام میں قیام امن کی راہیں بھی ہموارہونگی۔منصور حسین نے سید علی گیلانی سے اپیل کی کہ وہ نوجوانوں کو راہ تشدد اختیار کرنے سے روکے اور انکی صحیح طرح سے رہنمائی فرمائیں ۔ انہوں نے گیلانی کو مذاکرات میں شمولیت کی دعوت دیتے ہوئے کہا کہ اگر تشد د سے کوئی مسئلہ حل ہوا ہوتا تو آج اقوام عالم مذاکرات کی اہمیت پر اس قدر زور نہ دے رہے ہوتے۔ انہوں نے نوجوانوں سے تلقین کی کہ وہ اپنے حقوق کی بازیابی کی خاطر سسٹم میں اپنی آواز بلند کرے اور اپنے حقوق کی بازیابی کی خاطر بر سر اول جمہوری طور پر جدوجہد میں مگن ہو جائیں۔انہوں نے کہا کہ جب سے پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی بر سر وجود آئی ہے تب سے لیکر تادم اس پارٹی کا ہر ہمیشہ یہ اولین موقف رہا ہے کہ امن کی بحالی کی خاطر راہوں کو ہموار کریں اور ہندوستان اور پاکستا ن کے درمیان جموں وکشمیر کو ایک پُل کے بطور دوستی کا گہوارا اور امن کا مرکز بنایا جائے۔ پیر زادہ منصور حسین کا کہنا تھا کہ پی ڈی پی کے بانی مفتی محمد سعید کا ہمیشہ یہ موقف رہا ہے کہ جمہوریت خیالات کی جنگ ہے ، اور اس میں زور زبردستی یا پھر تشد د کی خاطر کوئی جگہ میسر نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اسی راہ پر گامزن ہو کر محبوبہ مفتی ریاستی وزیر اعلیٰ اور پی ڈپی کے سربراہ کے بطور شدومد سے اُس خواب کو شرمندہ تعبیرکرنے میں مگن ہے اور جو خواب ریاست جموں وکشمیر کی عوام نے 1947سے دیکھا ہے اس کی خواب آبیاری کو اولین فرست میں ممکن بنایا جاسکے۔ جلسے سے وزیر زراعت غلام نبی لون ہانجورہ ،ایم ایل سی محمد خورشید عالم ، ایل اے بٹہ مالو شیخ نور محمد ،ایم ایل سی سیف الدین بٹ، پی ڈی پی لیڈر منتظر محی الدین ، ڈاکٹر شفیع احمد وانی ، نذیر احمد خان ، ڈاکٹر علی محمد اور دیگر لیڈران نے بھی خطاب کیا۔
فیصلہ قابلِ ستائش:حکیم
سرینگر//پی ڈی ایف چیرمین اور ایم ایل ائے خانصاحب حکیم محمد یاسین نے مذاحمتی قائدین پر عائد کی گئی پابندیوں کو ہٹائے جانے کے فیصلے کی سراہنا کرتے ہوئے تمام سیاسی قیدیوں کی رہائی کا مُطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے اُمید ظاہر کی ہے کہ اس اہم سیاسی قدم سے ریاست میں امن و امان قائم کرنے میں مدد ملے گی۔ اُنہوں نے کہا ہے کہ ریاست کے جیلوں میں بند سیاسی قیدیوں کو بھی بلا کسی شرط وشروط رہا کیاجانا چاہئے تاکہ مسئلہ کشمیر کے حل کے سلسلے میں ایک موزوں فضا اور رائے عامہ قائم کیا جاسکے۔ حکیم یٰسین نے کہا کہ حُریت قائدین سمیت ہندوستان اور پاکستان کے درمیان مسئلہ کشمیر کے حوالے سے بامعنیٰ گُفت شنید اور افہام و تفہیم کا عمل بنیادی اہمیت کی حامل ہے جس کی عدم موجودگی میں ریاست خاصکر وادی کشمیر میں قیام امن کا تصور بے معنی ہے۔
رہائی کوئی احسان نہیں، قائدین کی اخلاقی جیت :انجینئر
لنگیٹ//عوامی اتحاد پارٹی کے سربراہ اور ممبر اسمبلی لنگیٹ انجینئررشید نے سید علی گیلانی اور دیگر راہنماؤں کو کھلا چھوڑ دئیے جانے کو بی جے پی کی جانب سے اعتماد سازی کا اقدام بتائے جانے کو حیران کن قرار دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ سید علی شاہ گیلانی کو آٹھ سال بعد جمعہ کی نماز پڑھنے کی اجازت دینا کوئی رعایت یا احسان نہیں ہے بلکہ اس سے ظلم کی حد کا پتہ چلتا ہے۔انہوںنے کہا کہ سید علی شاہ گیلانی کی طویل نظربندی اس بات کا اعتراف ہے کہ نئی دلی کشمیر میں سیاسی آوازوں کو دباتی آرہی ہے۔تاہم انہوں نے کہا کہ مزاحمتی قائدین کی رہائی عام لوگوں کی بالعموم اور بالخصوص ان قائدین کی اخلاقی جیت ہے کیونکہ انہیں آئے دونوں پاکستان بھیج دیے جانے کی دھمکیاں دینے والوں کو بالآخر ماننا پڑا ہے کہ دھونس دباؤ کی پالیسی سے کچھ حاصل نہیں کیا جاسکتا ہے بلکہ مزاحمتی قائدین کے ساتھ جواز اور دلیل کے ساتھ ہی سیاسی طور نپٹا جاسکتا ہے۔انجینئررشید نے کہا کہ اگر ان قائدین کو واقعی آزادی کے ساتھ سیاسی سرگرمیوں کی اجازت ملی تو یہ بات زوردار انداز میں صاف ہوجائے گی کہ جموں، کشمیر اور لداخ میں لوگوں کی اکثریت مسئلہ کشمیر کا حل چاہتی ہے۔انہوں نے کہا کہ جہاں قائدین کو کھلا چھوڑ دئے جانے کے بعد ریاست کا اصل امتحان شروع ہوتا ہے وہیں عوام کو سمجھ لینا چاہئے کہ نئی دلی کے پاس آپشنز ختم ہو چکے ہیں لہذا زیر بحث اقدام صحیح سمت میں دیر سے اٹھایا گیا اور ضرورت سے کم اقدام قرار پاتا ہے۔
اعتماد سازی کے اقدامات کا پہلا مرحلہ : سوز
سرینگر//سابق مرکزی وزیرپروفیسر سیف الدین سوزؔ نے مزاحتمی قائدین کو کھلا چھوڑ نے کی کارروائی کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ’’حکومت ہند کے مذاکرات کار دنیشور شرما نے سید علی شاہ گیلانی، میرواعظ عمر فاروق اور محمد یاسین ملک کی رہائی کو حکومت ہند کی طرف سے عنقریب لئے جانے والے اعتماد سازی کے اقدامات کے سلسلے پہلا مرحلہ ہے‘‘۔ سوز نے کہا کہ دنیشور شرما نے حریت کانفرنس کو مشورہ دیا ہے کہ وہ پر امن ، عدم تشدد اور جمہوری طریقے سے ہی اپنے روز مرہ معاملات میں اقدامات اٹھائیں۔انہوں نے کہا کہ دنیشور شرما بخوبی جانتے ہیں کہ حریت کانفرنس نے ہمیشہ اپنا رد عمل ہڑتال (Strike) کے ذریعے ہی کیا ہے جس کے عوامل میں تشدد وابستہ نہیں رہتا۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی و ریاستی سرکار اس موقع کو غنیمت جان کر حریت کے ساتھ ایک با مقصد اور فیصلہ کن مذاکراتی عمل شروع کریں۔