جاوید اقبال
مینڈھر //ضلع راجوری کے مرکزی بازار میں تیسرے روز بھی مکمل ہڑتال کا سلسلہ جاری رہا۔ تمام کاروباری مراکز بند رہے، بازار کی سڑکیں سنسان دکھائی دیں اور روزمرہ کی چہل پہل مکمل طور پر غائب رہی۔ نہ کوئی دکان کھلی اور نہ ہی خریدار یا عام لوگ بازار میں نظر آئے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ اس غیر معمولی بندش کی وجہ حالیہ سرحدی کشیدگی اور کنڈی گلہوتہ علاقے میں پاکستانی گولہ باری کے دوران ایک خاتون کی ہلاکت ہے۔ یاد رہے کہ تین روز قبل پاکستانی فوج کی فائرنگ کی زد میں آکر رشدہ بی زوجہ منشی خان موقعے پر ہی جاں بحق ہو گئی تھیں، جس کے بعد علاقے میں خوف، غم، اور غصے کی لہر دوڑ گئی ہے۔تجارتی انجمن راجوری نے اس بندش کی حمایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ احتجاج شہریوں کے جان و مال کے تحفظ کے لئے ہے۔علاقے میں سوگ اور بے چینی کا ماحول ہے۔ لوگ گھروں میں محصور ہو کر رہ گئے ہیں اور سڑکوں پر غیر معمولی خاموشی چھائی ہوئی ہے۔ اسکول، دفاتر اور دیگر اداروں میں حاضری بھی متاثر رہی ہے۔ادھر ضلعی انتظامیہ نے عوام سے صبر و تحمل کا مظاہرہ کرنے اور پرامن رہنے کی اپیل کی ہے۔ ڈپٹی کمشنر راجوری نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’انتظامیہ صورت حال پر کڑی نظر رکھے ہوئے ہے اور شہریوں کے تحفظ کو اولین ترجیح دی جا رہی ہے‘۔سیکورٹی فورسز نے حساس علاقوں میں گشت میں اضافہ کر دیا ہے تاکہ کسی بھی ناگہانی واقعے سے بچا جا سکے۔ عوام کی نظر انتظامیہ کے آئندہ اقدامات اور سرحدی حالات کے معمول پر آنے پر مرکوز ہے، تاکہ جلد ہی زندگی کے معمولات بحال ہو سکیں۔