طویل عرصے سے بوسیدہ حالت میں ڈھانچے سے پریشان ہو کر وکلاء نے احتجاج کی دھمکی دی ،فوری کارروائی کا مطالبہ
جاوید اقبال
مینڈھر//مینڈھر کے عوام اور وکلاء اس وقت شدید مایوسی اور غصے کی کیفیت سے دوچار ہیں کیونکہ کورٹ کمپلیکس مینڈھر کی عمارت کو ناقابلِ استعمال قرار دیے جانے کے باوجود اب تک نئی عمارت کی تعمیر کا آغاز نہیں ہوسکا ہے۔ حالانکہ اس منصوبے کے لئے پانچ ماہ قبل ٹینڈر جاری کئے گئے تھے، مگر عملی سطح پر کوئی پیش رفت نظر نہیں آ رہی، جس کے باعث روزانہ کی عدالتی کارروائیاں بری طرح متاثر ہو رہی ہیں۔مینڈھر میں واقع پرانی عدالت کی عمارت طویل عرصے سے بوسیدہ حالت میں ہے۔ اس کے ڈھانچے میں گہری دراڑیں پڑ چکی ہیں اور چھتوں سے پلستر جھڑنے کے واقعات عام ہو گئے ہیں۔ متعلقہ محکمے نے عمارت کو غیر محفوظ قرار دیتے ہوئے نئی عمارت کے قیام کا فیصلہ کیا تھا، لیکن انتظامیہ کی سست روی کے باعث تعمیراتی کام تاحال شروع نہیں ہو سکا۔وکلاء ایسوسی ایشن مینڈھر نے موجودہ صورتحال پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس خستہ حال عمارت میں عدالتی کارروائیاں جاری رکھنا خطرے سے خالی نہیں۔ وکلاء نے خبردار کیا کہ اگر حکومت نے جلد از جلد نئی عمارت کی تعمیر کا آغاز نہ کیا تو وہ احتجاجی راستہ اختیار کرنے پر مجبور ہوں گے۔ایک سینئر وکیل نے کہا کہ روزانہ درجنوں وکلاء اور سائلین خطرناک حالت والی اس عمارت میں موجود رہتے ہیں، جہاں چھت سے ملبہ گرنے کا خطرہ ہر وقت لاحق رہتا ہے۔ انہوں نے اسے انتظامیہ کی سنگین لاپرواہی قرار دیا۔مقامی شہریوں نے بھی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ جلد از جلد نئی عمارت کی تعمیر شروع کی جائے تاکہ عوامی سہولت بحال ہو سکے۔ ان کا کہنا ہے کہ روزانہ سینکڑوں لوگ مختلف مقدمات کے سلسلے میں عدالت کا رخ کرتے ہیں، مگر جگہ کی کمی اور عمارت کی بوسیدگی نے ان کے لئے شدید مشکلات پیدا کر رکھی ہیں۔انتظامیہ کے ایک افسر نے بتایا کہ نئی عمارت کے ٹینڈر مکمل ہو چکے ہیں، لیکن کچھ تکنیکی وجوہات کی وجہ سے تعمیر میں تاخیر ہوئی ہے۔ انہوں نے یقین دلایا کہ بہت جلد تعمیراتی عمل شروع کیا جائے گا۔عوامی حلقوں اور وکلاء نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ نئی عمارت کی تعمیر میں مزید تاخیر نہ کی جائے اور تب تک عدالتی کارروائی کے لئے کوئی محفوظ عارضی جگہ فراہم کی جائے تاکہ انصاف کی فراہمی کا عمل متاثر نہ ہو۔