جاوید اقبال
مینڈھر// مینڈھر کے پہاڑی علاقے کالا بن میں حالیہ دنوں کی لگاتار بارشوں نے بڑے پیمانے پر تباہی مچادی ہے۔ علاقے میں زمین کھسکنے کا سلسلہ مسلسل جاری ہے جس کے نتیجے میں اب تک کل 71 مکانات مکمل یا جزوی طور پر زمین بوس ہوچکے ہیں۔ ان میں سے 41 گھروں کا تو نام و نشان تک باقی نہیں رہا کیونکہ وہ مکمل طور پر زمین کے اندر دفن ہوگئے ہیں۔ قدرتی آفت سے نہ صرف رہائشی مکانات متاثر ہوئے ہیں بلکہ مقامی قبرستان بھی زمین کھسکنے کی زد میں آکر تباہ ہوگیا ہے۔ اس کے علاوہ گاؤں کو جوڑنے والی واحد سڑک شدید نقصان پہنچنے کے بعد آمد و رفت کے لئے بند ہوچکی ہے، جس سے مقامی لوگوں کی مشکلات میں بے پناہ اضافہ ہوگیا ہے۔زمین کھسکنے کے اس المناک سلسلے نے درجنوں خاندانوں کو بے گھر کردیا ہے۔ متاثرہ لوگوں کا کہنا ہے کہ وہ برسوں کی محنت سے اپنے مکانات تعمیر کرتے ہیں مگر لمحوں میں یہ سب کچھ زمین برد ہوگیا۔ اب وہ کھلے آسمان تلے یا رشتہ داروں کے گھروں میں پناہ لینے پر مجبور ہیں۔ کئی خاندانوں کو روزمرہ ضروریات کی بھی شدید قلت کا سامنا ہے۔ایک مقامی شخص نے بتایا کہ ’ہمارے گھروں کا ملبہ بھی نظر نہیں آرہا، سب کچھ زمین کے اندر چلا گیا ہے۔ قبرستان جہاں ہمارے بزرگ دفن تھے، وہ بھی مٹ گیا۔ اب ہمیں یہ فکر ہے کہ بچوں کو کہاں لے جائیں، بارش ابھی بھی جاری ہے اور زمین مزید کھسک رہی ہے‘۔متاثرین کا کہنا ہے کہ انتظامیہ اور سیاسی لیڈران اگرچہ علاقے کے دورے کررہے ہیں، تصاویر کھنچوائی جارہی ہیں اور یقین دہانیاں بھی دی جارہی ہیں، لیکن زمینی سطح پر کوئی خاطر خواہ امدادی کارروائی شروع نہیں کی گئی۔ مقامی لوگوں کے مطابق نہ انہیں محفوظ رہائش فراہم کی گئی ہے اور نہ ہی بنیادی سہولیات جیسے کھانے پینے کا سامان، کپڑے اور ادویات فراہم ہیں۔ایک مقامی خاتون نے شکوہ کیا کہ ’’ہم چھوٹے بچوں کے ساتھ خیموں یا کھلے آسمان تلے رات گزارنے پر مجبور ہیں، کوئی بھی ہماری حالت پر توجہ نہیں دے رہا۔ صرف کاغذی کارروائیوں میں مصروف ہیں‘‘۔ماہرین کا کہنا ہے کہ کالا بن علاقہ جغرافیائی طور پر نازک خطے میں واقع ہے جہاں بارش کے بعد زمین کھسکنے کے امکانات پہلے سے زیادہ ہوتے ہیں۔ لگاتار بارشوں نے زمین کی مضبوطی کو مزید کمزور کردیا ہے اور خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ آنے والے دنوں میں یہ سلسلہ مزید شدت اختیار کرسکتا ہے۔سماجی تنظیموں اور مقامی نمائندوں نے حکومت سے اپیل کی ہے کہ وہ فوری طور پر ریلیف کیمپ قائم کرے اور متاثرہ خاندانوں کو کھانے پینے کا سامان، کپڑے، ادویات اور عارضی رہائش فراہم کرے۔ ساتھ ہی مستقل حل تلاش کرنے کے لئے جیوٹیکنیکل سروے کرایا جائے تاکہ مستقبل میں اس نوعیت کے سانحات سے بچا جاسکے۔