کپوارہ//اشرف چراغ //دو روز قبل کپوارہ قصبہ سے 2کلو میٹر دو ٹکر میں ماتا کھیر بوانی میلہ کے دوران جہا ں کشمیری پنڈتوں کی ایک بھاری تعداد کا تانتا بندھا رہا وہیں پر بہت سے جذباتی منا ظر بھی دیکھنے کو ملے ۔وادی میں نامساعد حالات کے بعد کئی سالو ں تک ماتا کھیر بوانی ٹکر میں سالانہ میلہ منعقد نہیں ہوا تاہم گزشتہ 12سال کے دوران با ضابطہ طور کشمیری پنڈتوں نے ماتا کھیر بوانی میلے کا دو بارہ آ غاز کیا اور مسلسل اس تہوار کو منانے ٹکر آتے ہیںلیکن امسال دو روز قبل ٹکر علاقہ میں ماتا کھیر بوانی میلہ کے دوران پہلے برسو ں کے مقابلہ میں کشمیری پنڈتو ں کی بھاری تعداد اس تہوار کو منانے آئی اور ماتا کھیر بوانی میلہ کو بڑے جوش و خروش سے منایا گیا ۔اس دوران اس میلہ میں جذباتی مناظر اس وقت ملے جب کشمیری پنڈت خواتین نے کشمیری ون ون کر کے حاضرین کو رلایا ۔اس حوالہ سے ایک بزرگ کشمیری پنڈت خاتون نے جو ماتا کھیر بوانی میلہ کے دوسرے روز جمعرات کو واپس جمو ں روانہ ہوئی ،نے روانگی سے قبل جذباتی انداز میں تا ثرات کا اظہار کرتے ہوئے بتا یا کہ وہ گزشتہ ایک دہائی کے دوران مسلسل ٹکر آکر کھیر بوانی میلہ میں شرکت کرتی ہے تاہم امسال جس شاندار انداز اور روایتی بھائی چارے کے تحت اس تہوار کو منایا گیا ایسے مناظر کو کبھی نہیں بھول پائیں گے کیونکہ ضلع انتظامیہ نے کشمیری پنڈتو ں کے لئے اچھے انتظامات کئے تھے جن میں طبی سہولیات کے علاوہ بجلی ،پانی اور دیگر سہولیات شامل ہیں ۔انہو ں نے ضلع انتظامیہ کے انتظامات کی سراہناکرتے ہوئے کہا کہ آئندہ بھی اس قسم کے انتظامات ہونے چایئے تاکہ زیادہ سے زیادہ زائرین اس تہوار میں شرکت کرسکیں۔اس بزرگ کشمیری پنڈت خاتون کا مزید کہنا تھاکہ یہا ں کی مسلم بر ادری خاص طور خواتین نے کشمیری پنڈتو ں کا جس طریقے سے استقبال کیا اور ضلع انتظامیہ کی جانب سے بہم رکھے گئے انتظامات سے جی چاہتا ہے کہ وہ یہا ں ہی رہیں ۔انہو ں نے بتا یا کہ وہ اپنے گھرو ں کو واپس آنا چاہتے ہیں اور اس کے لئے وہ دعا کریں گے کہ کشمیر میں امن لو ٹ آئے اور وہ پہلے کی طرح اپنے کشمیری مسلمان بھائی بہنو ں سے دو بارہ مل کر ایک نئی زند گی کا آغاز کریں گے اور آج کے کھیر بوانی میلہ کے بعد وہ زبردست بے تاب رہیں گے ۔