سرینگر // جنوبی کشمیر میں اندھا دھند طریقے سے عام شہریوں کو ہلاک کرنے کی کارروائیوں پر احتجاج کرنے کیلئے میرواعظ عمر فاروق کو پیر کے روز اس وقت گرفتار کر کے تھانے لیجایا گیا جب انہوں نے مشترکہ قیادت کے پروگرام کے مطابق سیکریٹریٹ گھیرائواور پر امن دھرنا دینے کیلئے گھر سے باہر آنے کی کوشش کی۔ محمد یاسین ملک کو پہلے ہی گرفتار کرکے تھانے میں مقید رکھا گیا ہے ۔ میرواعظ نے اپنی گرفتاری سے قبل وہاں موجود میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکمرانوںکی جانب سے کشمیر میں ظلم و جبر کی تمام حدیں پار کی جا چکی ہیں ، کشمیریوں کو کہیں سے انصاف نہیں مل رہا ہے ہمارے نوجوانوںکو ، نئی نسل کو چن چن کر نشانہ بنایا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت ہند اور اس کے اتحادیوں نے کشمیریوں کے ساتھ جنگ کا اعلان کردیا ہے ۔ شوپیاںمیں جو کچھ ہوا وہاں کس طرح سے بے گناہ اور نہتے شہریوںکو نشانہ بنایا گیا ۔ ہسپتالوں میں جاکر سنگین صورتحال کا مشاہدہ کیا جاسکتا ہے ۔ لیکن میں سمجھتا ہوں کہ ان کا ایک ہی مقصد ہے ،مارنے کیلئے گولی چلائو ۔ انہوں نے کہا کہ کس بے دردی کے ساتھ6 نہتے نوجوانوں کو موت کے گھاٹ اتار دیاگیا۔ جنوبی کشمیر کو عملاً فوج کے حوالے کردیا گیا ہے .انہوں نے کہا کہ محبوبہ مفتی کے بھائی نے یہ تسلیم کیا تھا کہ ہم کشمیر میں ہو رہے جرائم میں برابر کے شریک ہیں ، حقیقت یہ ہے کہ حکمران ٹولہ صرف جرائم میں نہیں بلکہ کشمیریوں کی نسل کشی اور قتل عام میں برابر کے شریک ہیں اور ان کا ضمیر مردہ ہو چکا ہے۔میرواعظ نے کہا کہ کیا حکومت ہند اور اس کے ریاستی حواری کشمیر کو افغانستان بنانا چاہتے ہیں؟ اور کیا وہ چاہتے ہیں کہ کشمیر کے ہر گھر سے بندوق نکلے؟ اور ہر پڑھا لکھا نوجوان بندوق اٹھانے پر مجبور ہو۔