سرینگر // سرکاری طور پر اس بات کی کوئی تصدیق نہیں ہوئی ہے کہ تقریبا ً19 ماہ کے بعد ،حریت(ع) چیئرمین کی خانہ نظربندی ختم کردی گئی ہے اور وہ اپنے مذہبی فرائض کی انجام دہی کیلئے آزاد ہیں۔بعض میڈیا رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ پولیس نے میر واعظ سے کہا ہے کہ انکی خانہ نظر بندی ختم کردی گئی ہے اور وہ جہاں بھی جا نا چاہئیں، جاسکتے ہیں تاہم ، موبائل پولیس گاڑیاں میر واعظ کی رہائش گاہ کے مرکزی داخلی دروازے کے باہر بدستور تعینات ہیں۔میر واعظ کے نزدیکی رفقاء کے حوالے سے یہ بات کہی گئی ہے کہ میر واعظ کو بدھ کے روز اس بات کی اطلاع دی گئی ہے کہ انکی خانہ نظر بندی ختم کردی گئی ہے۔ لیکن سرکاری طور پر اسکی کوئی تصدیق نہیں کی گئی ہے۔رپورٹوں میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ 82 ہفتوں کے بعد میر واعظ آج تاریخی جامع مسجد میں جمعہ کے اجتماع سے خطاب بھی کریں گے۔لیکن اعلیٰ ذرائع کا کہنا ہے کہ جمعرات کی شام دیر گئے اس ضمن میں پولیس کو کوئی اطلاع نہیں دی گئی تھی اور میر واعظ کی نگین رہائش گاہ کے باہر پولیس کی تعیناتی جوں کی توں تھی اور اس میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی تھی۔دلچسپ بات یہ ہے کہ میر واعظ کو بدھ کے روز ہی خانہ نظر بندی سے آزادی دنے کی رپورٹیں آئیں لیکن وہ جمعرات کو میر واعظ منزل راجوری کدل میں علماء کونسل کے اجلاس میں شرکت نہ کرسکے جہاں علماء نے انکی فوری رہائی کا مطالبہ کیا تھا۔ادھر انگریزی اخبار ٹائمز آف انڈیا نے ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ میر واعظ نے کہا ہے کہ انہیں اس بات کی جانکاری دی گئی ہے کہ وہ اب گھر سے باہر جاسکتے ہیں اور امید ہے کہ وہ جمعہ کو جامع مسجد میں نماز ادا کریں گے۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ منشیات کے بارے میں وادی بھر میں ایک آگاہی مہم شروع کی جائیگی۔میر واعظ کو حکومت ہند نے آرٹیکل 370 کو ختم کرنے کا اعلان کرنے سے ایک دن قبل 4 اگست ، 2019 کو نظربند رکھا گیا تھا ۔