سرینگر// حریت (ع)نے تنظیم کے چیرمین میرواعظ عمر فاروق کی گذشتہ ایک مہینے سے لگاتار خانہ نظر بندی اُن کی دینی و سیاسی سرگرمیوںپر عائد پابندی اور مسلسل چھٹے جمعہ کو موصوف کو نماز جمعہ کی ادائیگی سے روکنے پر شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ریاستی حکمران طاقت کے نشے میں تمام مسلمہ جمہوری اور اخلاقی اقدار کو پس پشت ڈال کر جارحانہ سیاستکاری پر اتر آئی ہے اور حریت چیرمین کو خانہ نظر بند کرکے نماز جمعہ اور ان کے منصبی فرائض کی ادائیگی پر پابندی عائد کرکے مداخلت فی الدین کا ارتکاب کررہی ہے۔بیان میں بھارت کے وزیرداخلہ راجناتھ سنگھ کے کشمیر میں حالات کو ایک سال کے اندرسدھارنے کے بیان کوآمرانہ سوچ کا حامل قرار دیتے ہوئے کہا گیا کہ کشمیر کوئی امن وقانون کا مسئلہ نہیں ہے اور حکومت ہندوستان گزشتہ کئی دہائیوں سے یہاں لاکھوں کی تعداد میں افواج کو تعینات کرکے نہ تو کشمیریوں کی جائز آواز کو دبا سکی ہے اور نہ فوجی طاقت اور دھونس دبائو کی پالیسی کشمیری عوام کو اپنے مبنی برحق حق خودارادیت کے مطالبے سے دستبردار کرسکی ہے۔بیان میں کہا گیا کہ فوجی طاقت کے بل پر عوامی تحریکوں کو دبایا نہیں جاسکتا اورحالیہ انتخابات کے دوران کشمیری عوام کا مکمل اظہار لاتعلقی اس بات کا ثبوت ہے کہ کشمیری عوام بھارت کے اقتدار اعلیٰ کو کسی بھی طورقبول کرنے کو تیار نہیں اور یہ واضح ریفرنڈم بھارتی وزیرداخلہ کیلئے چشم کشا ہے۔اس دوران مشترکہ مزاحمتی قیادت کے بڈگام چلو پروگرام کی پیروی میں مرکزی جامع مسجد سرینگر سے حریت کارکنوں اور عوام کی ایک بڑی تعداد پر مشتمل احتجاجی جلوس نکالا گیا جو حالیہ انتخابات کے دوران جان بحق کئے گئے افراد کے ساتھ اظہار یکجہتی ، بھارتی ظلم و جبر ، گرفتاریوں اور مزاحمتی قائدین کی مسلسل تھانہ وخانہ نظربندیوں کیخلاف احتجاج کررہے تھے ۔ تاہم جلوس کو پولیس نے طاقت کے شدید استعمال کے ذریعہ آگے بڑھنے سے روک دیا ۔جلوس میں لوگوں کے علاوہ جن سرکردہ حریت اراکین نے شرکت کی ان میں مشتاق احمد صوفی، ایڈوکیٹ یاسر دلال،محمد یعقوب مسعودی، پیر غلام نبی، فاروق احمد سوداگر، ساحل احمد وار، اور دیگر شامل تھے جبکہ بڈگام میں عوامی مجلس عمل کے ضلع صدر حکیم غلام محمد اور محمد احسن کٹہیری کی قیادت میں ایک احتجاجی جلوس نکالا گیا جس کو سرکاری فورسز اور پولیس نے طاقت کے بل پر ناکام بنا دیا۔اس دوران حریت ترجمان نے سینئر حریت رہنما مختار احمد وازہ کی گرفتاری ، حریت میڈیا ایڈوائزر ایڈوکیٹ شاہد الاسلام کی مسلسل ایک مہینے سے خانہ نظر بندی اور انجینئر ہلال احمد وار کو گھر میں نظر بند کرنے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ حریت قیادت کیخلاف ریاستی انتظامیہ کی معاندانہ پالیسی سیاسی انتقام گیری پر مبنی ہے جو قابل مذمت ہے۔