سرینگر//مزاحمتی کال کے پیش نظر پائین شہر میں سخت ترین ناکہ بندی کے بیچ سرینگر کی تاریخی جامع مسجد میں مسلسل دوسرے جمعہ کو بھی نماز کی ادائیگی پر روک لگا دی گئی۔ ادھراننت ناگ اور سوپور میں پر تشدد مظاہرے ہوئے جبکہ لالچوک اور حیدر پورہ میں احتجاجی دھرنے دیئے گئے۔
شہر خاص میں پابندیاں
حزب سربراہ سید صلاح الدین کو امریکہ کی طرف سے عالمی دہشت گردوں کی فہرست میں شامل کرنے کے خلاف مزاحمتی خیمے کی طرف سے دی گئی احتجاجی ہڑتال کے پیش نظر انتظامیہ نے پائین شہر کے5تھانوں میں بندشیں عائد کی تھیں۔بندشوں اور قدغنوں کی وجہ سے ان علاقوں میں کرفیو جیسی صورتحال تھی ۔نماز کے بعد ممکنہ احتجاج کے پےش نظر انتظامیہ نے خانیار،رعناواری،نوہٹہ، مہاراج گنج اور صفاکدل پولیس تھانوںکے تحت آنے والے علاقوں میں سخت ترین ناکہ بندی کی گئی تھی۔پائین شہر میں صبح سے ہی پولیس اور سی آر پی ایف کی بھاری تعیناتی عمل میں لائی گئی اور سڑکوں پر جگہ جگہ خاردار تار بچھائی گئی ،اس صورتحال کی وجہ سے پورے پائین شہر میں سناٹا اور ہوکا عالم چھایا رہا۔ اس دوران سخت ترین پابندیوں کی وجہ سے تاریخی جامع مسجد اور دیگر کئی چھوٹی بڑی مساجد میں نمازجمعہ کی ادائیگی ممکن نہیں ہوسکی۔ پابندیوں کے نفاذ کے طور پر نالہ مار روڑ کو ایک بار پھر خانیار سے چھتہ بل تک مکمل طور پر سیل کردیا گیا تھا۔اس روڑ کے دونوں اطراف رہائش پذیر لوگوں نے بتایا کہ فجر نماز کی ادائیگی کے فوراً بعد اس روڑ پر سینکڑوں کی تعداد میں سیکورٹی فورسز اور ریاستی پولیس کے اہلکار تعینات کئے گئے جنہوں نے گاڑیوں پر نصب لاو¿ڈ اسپیکروں کے ذریعے اعلان کرکے لوگوں کو اپنے گھروں تک ہی محدود رہنے کے لئے کہا۔ سیکورٹی فورسز نے نواب بازار، زالڈگر، راجوری کدل اور نوہٹہ میں بھی تمام اہم سڑکوں کو سیل کردیا تھا ۔ سیکورٹی فورسز نے پائین شہر بالخصوص نوہٹہ کی بیشتر سڑکوں کو جمعہ کی صبح ہی سیل کردیا گیا تھا جبکہ ان پر لوگوں کی نقل وحرکت کو روکنے کے لئے بڑی تعداد میں سیکورٹی فورسز اور ریاستی پولیس کے اہلکاروں کی نفری تعینات کی گئی تھی۔ نوہٹہ کے مقامی لوگوں نے بتایا کہ تاریخی جامع مسجد کے دروازوں کو جمعہ کی صبح ہی مقفل کردیا گیا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ مسجد میں جمعہ کے لئے اذان دینے کی بھی اجازت نہیں دی گئی۔مخلوط سرکار نے مسلسل دوسرے ہفتہ بھی اس تاریخی مسجد کو سیل کیا۔
سنگبازی و شلنگ
لبریشن فر نٹ کے زیر اہتمام بڈ شاہ چوک لالچوک میں احتجاجی دھر نا دیا گیا ،جس میں فر نٹ لیڈران و کارکنان کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی ۔ نور محمد کلوال کی سربراہی میں جے کے ایل ایف قائدین و اراکین جن میں جاوید احمد زرگر،ظہور احمد بٹ،محمد یاسین بٹ، سراج الدین میر ،محمد صدیق شاہ، شیخ عبدالرشید،بشیر احمد کشمیری اور دوسرے لوگ مدینہ چوک لال چوک پر جمع ہوئے۔ ہاتھوں میں پلے کارڈ اور آزادی، شہدائ، اتحاد نیز ظلم و جبر اور کشمیریوں کی تحریک آزادی کو دہشت گردی کے ساتھ نتھی کئے جانے کے خلاف فلک شگاف نعرے بلند کرتے ہوئے اراکین جلوس نے بڈشاہ چوک لال چوک کی جانب مارچ کیا اور وہاں پر ایک پرامن احتجاجی دھرنا دیا ۔ادھر تحریک حریت کے بشیر احمد قریشی نے حیدرپورہ چوک میں ایک احتجاجی جلوس کی قیادت بھی کی۔اس دوران جلوس میں شامل لوگوں نے اسلام و آزادی کے حق میں نعرہ بازی کی۔ شہرخاص کے فتح کدل علاقے میں معمولی نوعیت کا پتھراﺅ ہوا۔ اننت ناگ میں نماز جمع کے بعد قاضی یاسر کی سربراہی میں جلوس برآمد ہوا،جس میں شامل لوگوں نے اسلام و آزادی کے حق میں نعرہ بازی کی۔نامہ نگار ملک عبدالسلام کے مطابق ریشی بازار مسجد سے احتجاجی ریلیاں نوجوانوں کی جانب سے نکالنے کی کوششیں کی گئیں ،جسے پولیس وفورسز نے ناکام بنادیا ۔اس موقع پر نوجوان مشتعل ہو ئے اور انہوں نے فورسز پر پتھراﺅ کیا ۔جوابی کارروائی میں فورسز نے مشتعل مظاہرین کو تتر بتر کرنے کےلئے ٹیر گیس اور پاﺅ اشلنگ کا استعمال کیا ۔یہ سلسلہ کئی گھنٹوں تک جاری رہا ۔سوپور علاقے میں بھی نماز جمعہ کے بعداحتجاجی جلوس برآمد کیا گیا۔نامہ نگار غلام محمد کے مطابق جامع مسجد کے باہر نماز جمعہ کے بعد لوگ جمع ہوئے اور اسلام و آزادی کے حق میں نعرہ بازی کی۔ اس موقعہ پر مظاہرین نے مین چوک کی طرف پیش قدمی کرنے کی کوشش کی ۔اس دوران نوجوانوں نے پولیس اور فورسز پر سنگبازی کی ۔فورسز نے بعد میں مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے ٹیر گیس کے گولوں کا استعمال کیا۔اس دوران سید علی گیلانی بدستور گھر میں نظر بند رہے جبکہ میرواعظ عمر فاروق ،فریڈم پارٹی سربراہ شبیر احمد شاہ اور سالویشن مﺅمنٹ چیئرمین ظفر اکبر بٹ سمیت کئی دیگر حریت لیڈران وکارکنان کی خا نہ وتھانہ نظر بندی برقرار رکھی گئی ۔