سرینگر//وزیر مملکت برائے جنگلات ، ماحولیات ، پشو و بھیڑ پالن ، امداد باہمی و ماہی پروری میر ظہور نے کل شہر سرینگر کے مشہور زمانہ آبگاہ ہوکر سر کا دورہ کر کے وہاں محکمہ وائلڈ لایف پروٹیکشن کی جانب سے ہوکر سر کی بحالی کیلئے اٹھائے جا رہے اقدامات کا جائیزہ لیا ۔ دورے کے دوران وزیر کے ہمراہ رُکنِ قانون ساز بٹہ مالو نور محمد شیخ ، پرنسپل چیف کنزرویٹر فارسٹ وائیلڈ لایف ، چیف وائیلڈ لایف وارڈن ، کنزرویٹر فارسٹ ، ریجنل وائیلڈ لایف وارڈن کشمیر ڈویژن اور آبپاشی و فلڈ کنٹرول ، مال اور جنگلات محکموں کے اعلیٰ افسران تھے ۔ وزیر نے آبگاہ کے اُس حصے کی بھاری ڈریجنگ کی ہدایت دی جو ریت وغیرہ سے آلودہ ہے ۔ انہوں نے واٹر چینلوں کو کھولنے کی ہدایت دی تا کہ آبگاہ میں پانی کی سطح معمول کے مطابق لائی جا سکے ۔ انہوں نے آبگاہ کی ڈریجنگ ، ریت اور گھاس پھوس نکالنے کیلئے معقول تعداد میں مشینیں خریدنے کی متعلقہ حکام کو ہدایت دی ۔ میر ظہور نے آبگاہ کو ماحولیاتی سیاحتی مقام کے طور پر ترقی دینے کیلئے اقدامات اٹھانے پر بھی زور دیا ۔ وزیر کو مطلع کیا گیا کہ ہوکر سر آبگاہ کی ترقی کیلئے 9.5 کروڑ روپے کا ایک پروجیکٹ مرتب کیا گیا ہے اور رقم کی واگذاری کیلئے متعلقہ حکام کو بھیج دیا گیا ہے ۔ انہیں مزید بتایا گیا کہ محکمہ نے پہلے مرحلے پر آبگاہ کی بحالی کیلئے پروجیکٹ شروع کیا ہے ۔ انہیں بتایا گیا کہ ہوکر سر آبگاہ کا کُل رقبہ 13.75 مربع کلو میٹر تھا اور یہ صدیوں سے پرندوں کی ایک معروف پناہ گاہ رہا ہے جہاں سرما کے دوران لاکھوں پرندے سائبیریا سے سردیاں گذارنے کیلئے آتے ہیں اور گذشتہ سرما کے دوران 5 لاکھ پرندے آبگاہ میں آئے تھے ۔ وزیر نے آبگاہ میں معمول سے زیادہ جمع پانی کو باہر نکالنے کیلئے چینل کھولنے پر زور دیا تا کہ سیلاب کا خطرہ کم کیا جا سکے ۔ آبگاہ کے گردو نواح میں ناجائیز قبضوں کا جائیزہ لیتے ہوئے وزیر نے متعلقہ حکام کو آبگاہ کی حد بندی کرنے اور ناجائیز قبضہ ہٹانے کیلئے فوری اقدامات اٹھانے کی ہدایت دی ۔ انہوں نے کہا کہ ریاست میں آبگاہیں دن بہ دن سکڑتی جا رہی ہیں اور اُن کا تحفظ یقینی بنانا وقت کا اہم تقاضہ ہے ۔ اس سے قبل وزیر نے جموں کشمیر سٹیٹ فارسٹ کارپوریشن کے سیلز ڈیپو واقع شالہ ٹینک کا معائینہ کیا اور ایس ایف سی کے احاطے میں پمپ سٹیشن کے قیام کے مسئلے پر تفصیلاً غور و خوض کیا ۔ واضح رہے یہ جگہ پہلے ہی بٹہ مالو حلقہ انتخاب میں سٹارم واٹر ڈرنیج سکیم شال ٹینک کیلئے نشاندہی کی گئی ہے جس پر اے ایم آر یو ٹی کے تحت 55.25 کروڑ روپے صرف کئے جا رہے ہیں ۔ ڈیپو میں عمارتی لکڑی کی دستیابی کا جائیزہ لینے کے دوران انہیں بتایا گیا کہ فی الوقت 14689 مکعب فُٹ کائیل ، 8500 مکعب فُت دیودار اور 50181 مکعب فُٹ فر صارفین کیلئے دستیاب ہے ۔