سرینگر//ممبر اسمبلی لنگیٹ انجینئر رشید نے انکشاف کیاہے کہ مزاحمتی لیڈروں کے خلاف اسٹینگ آپریشن کرنے والے لوگوں نے انکو بھی شیشے میں اتارنے کوشش کی، تاہم عدم دلچسپی ظاہر کرتے ہوئے انہوں نے جعلی صنعت کاروں اور کاروباری شعبے کے نمائندوں کو مایوس لوٹا دیا ۔ ممبر اسمبلی لنگیٹ نے کہا کہ دراصل یہ کوئی صنعت کار یا کاروباری لوگ نہیں بلکہ انڈرکور صحافی تھے ،جو کشمیریوں اور انکی تحریک کو بدنام کرنے کے لئے اسٹنگ آپریشن کرنا چاہتے تھے۔انجینئر رشید نے کہا ’’ یہ مارچ کا پہلا ہفتہ تھا کہ جب مظفر نامی شخص نے ملنے کی درخواست کی اور سونہ وار میں واقعہ ہوٹل ’’سروور ‘‘پہنچا جہاں ہم نے انجان مہمانوں کے ساتھ ملاقات کی۔مظفر نے ان لوگوں کو اعلیٰ کاروباریوں کے نمائندگان کے بطور کرایا اور ان میں سے ایک نے اپنا نام جمشید بتایا۔جمشید نے عوامی اتحاد پارٹی کے لئے بھاری امداد کی پیشکش کی ۔انجینئر رشید نے مزید کہا’’میںنے اس طرح کے کسی بھی سودا پر آمادہ ہونے سے انکار کرتے ہوئے بن بلائے مہمانوں پر واضح کیا کہ میں جائز مطالبات کو ابھارنے کے لئے کسی سے پیسہ لینے میں یقین نہیں رکھتا ‘‘۔انجینئر رشید نے بتایا’’ جب میں نے کوئی دلچسپی نہ دکھائی اور چلا جانے لگا تو انہوں نے مجھے پرانے کرنسی نوٹ بدلنے میں انکی مدد کرنے پر آمادہ کرنا چاہا،میں نے انکار کیا تو ان لوگوں نے بلیک منی کو ٹھکانے لگانے میں مدد مانگی اور میں نے پھر انکی کوئی بھی مدد کرنے کی پوزیشن میں نہ ہونے کا بتا کر ان سے پنڈ چھڑائی‘‘۔انہوں نے کہا’’جب مجھے معلوم پڑا کہ یہ دراصل ایک انتہائی مذموم آپریشن رہا ہے تو مجھے مظفر اور اسکے متعارف کئے ہوئے لوگ یاد آئے اور لگا کہ دراصل یہ انڈیا ٹوڈے کی وہی ٹیم تھی اور انہوں نے مجھے بھی جال میں پھنسانے کی کوشش کی تھی۔انہوں نے انڈیا ٹوڈے کو چیلینج کرتے ہوئے کہا کہ انہیں(انجینئر کو)غلط ثابت کیا جائے یا آج کے بعد ہر کشمیری کو دلال اور ایجنٹ سمجھ کر یہاں جاری حق خود ارادیت کی تحریک کو بدنام کرنے کی مذموم کوششوں کو بند کردیا جائے۔ انہوں نے اخلاقی حدود کو پار کرتے ہوئے دلی کی ایک خاتون نامہ نگار لبریشن فرنٹ چیئرمین محمد یاسین ملک کے بیڈ روم میں داخل ہوکر انہیں مشتعل کرکے کہانی گڈھ لینے کی حرکت کی شدید الفاظ میں مذمت کی ۔