سرینگر//اے آئی پی سربراہ اور ایم ایل اے لنگیٹ انجینئر رشید نے نئی دلی سے کہا ہے کہ وہ جموں و کشمیر کو اپنا اٹوٹ انگ کہنے سے پہلے اس سوال کا جواب دے کہ وہ گذشتہ 70 برسوں سے سرینگر جموں شاہراہ کو کیونکر منظم اور وقت کی ضروریات کے مطابق تعمیر نہیں کر پائی ۔ اپنے بیان میں انجینئر رشید نے کہا ©”کہنے کو تو اگر چہ اس راستے کو قومی شاہراہ کا درجہ دیا گیا ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ یہ راستہ موت کی شہہ رگ بن چکا ہے اور نئی دلی جان بوجھ کو اس سے تعمیر نہیں کر رہی ہے تاکہ نہ صرف جموں و کشمیر کی معیشت کو کلی طور سے نئی دلی کے کنٹرول میں رکھا جائے بلکہ ریاست ہر چیز کیلئے دلی کی محتاج بنی رہے۔ پوچھا جا سکتا ہے اگر نئی دلی سرینگر جموں شاہراہ گذشتہ ۰۷برسوں میں تعمیر نہیں کر پائی تو ریاست کو بیرون دنیا سے ملانے والے درجنوں آسان راستوں کو کیوں نہیں استعمال کرنے کی اجازت دی جاتی ۔ دراصل نئی دلی ریاست کو اپنی کالونی سمجھتی ہے اور ہرگز نہیں چاہتی کہ ریاست ترقی کرے ۔چائنا پاک اکانامک کاریڈور (CPEC)کی مخالفت ہندوستان اس وجہ سے کر رہا ہے کہ اس کے بقول یہ تاریخی اور عظیم شاہراہ سرحد کے اُس پار کشمیر اور گلگت بلتستان کے علاقے سے گذرتی ہے جو کہ متنازعہ ہے لیکن دوسری طرف نئی دلی اپنے زیر انتظام کشمیر کے لوگوں کو بنیادی سہولیت سے محروم رکھ رہی ہے ۔ دیانتداری یہ ہے کہ CPECکے جہاں بے شمار فوائد سرحد کے اُس پار کے کشمیر کے لوگوں کو ملنا طے بات ہے اور ساتھ ہی اب برمنگم (برطانیہ)اور میر پور کے درمیان بس سروس کا چلنا چند مہینوں کا مسئلہ ہے وہاں جموں و کشمیر کو اپنا اٹوٹ انگ اور تاج کہلانے والا سپر پاﺅر ہندوستان ابھی کیرن اور گریز کے لوگوں کو معمولی سڑک فراہم کرنے میں بھی ناکام رہا ہے اور ان علاقوں کے لوگوں کی تقدیر بے رحم موسموں کے مزاج پر منحصر ہے ©“۔انجینئر رشید نے کہا کہ جہاں ہزاروں لوگ روزانہ موت کی شاہراہ پر سرینگر سے جموں کے درمیان بے یار و مددگار تڑپتے رہتے ہیں وہاں اسی بہانے ہندوستان کی فضائی کمپنیوں کیلئے جموں و کشمیر ایک سونے کی چڑیا بن چکی ہے اور یہ کمپنیاں شرمناک حد تک کشمیریوں کو لوٹ رہی ہیں۔ انہوں نے کہا جہاں NHPCاور دیگر ادارے ریاست کے وسائل کو دودو ہاتھوں سے لوٹ رہی ہے وہاں فضائی کمپنیوں کو کشمیریوں کو لوٹنے کیلئے نئی دلی کی پوری اجازت حاصل ہے تاکہ اہل کشمیر کو مکمل طور سے دیوالیہ بنایا جا سکے ۔