جموں//2 جولائی کو اترپردیش کے شہر میرٹھ میں چودھری چرن سنگھ یونیورسٹی میں زیر تعلیم سرنکوٹ گونتھل سے تعلق رکھنے والے ایک طالب علم چوہدری انیس پوسوال پر چندنامعلوم افرادنے حملہ کرکے اسے زخمی کردیاتھا جس کے بعد انیس کے اہل خانہ ورشتہ داروں نے چند ریاستی وزراء سے میرٹھ میں سرنکوٹ کے نوجوان پرحملہ کرنے والے غنڈہ عناصرکرانے کیلئے فریاد کی لیکن انہوں نے کوئی مددنہیں کی اوریہ کہہ پرپلوجھاڑلیاکہ وہ کچھ نہیں کرسکتے ۔اس سے متاثرہ نوجوان کے کنبے ورشتہ داروں کوسخت مایوسی ہاتھ لگی ۔ تفصیلات کے مطابق میرٹھ میں 2 جولائی کوچوہدری چرن سنگھ یونیورسٹی میںایم ایس سی سیکنڈایئرزولوجی میں زیرتعلیم طالب علم چوہدری انیس پوسوال میس بند ہونے کی وجہ سے باہر کھانا کھاکر یونیورسٹی ہاسٹل میں واپس لوٹ رہا تھا، تبھی اچانک نامعلوم حملہ آوروں نے اس پر دھاوا بول دیا اور انیس پوسوال کی بری طرح پٹائی کر دی، جس سے انیس کو کافی چوٹیں آئی اور وہ زخمی ہو گیا۔واضح رہے کہ راجوری پونچھ میں جب یہ خبر پھیلی لگی کہ میرٹھ میں سرنکوٹ کے ایک نوجوان محمدانیس جوکہ وہاں پرزیرتعلیم ہے کی نامعلوم نقاب پوش افراد نے مارپیٹ کے بعدریاستی حکومت سے کوئی مددنہ ملنے کے باعث تشویش اورغم وغصے کی لہرپائی جارہی ہے ۔ بعدازاں والدین اوررشتہ داروں نے وہاں کے گوجروں سے رابطہ کیاپھرانیس پوسوال ساتھی طالب علموں کے ہمراہ تھانے پہنچا اور پولیس کو اس کی اطلاع دی۔ انیس پوسوال جس کے سر میں کافی چوٹ لگی ہے کا کہنا ہے کچھ نقاب پوش نوجوان آئے اور انہوں نے اس کا نام پوچھا اور کہا تو کشمیری اور مسلم ہے۔ اتنا کہنے کے بعد انہوں نے پیٹنا شروع کر دیا ہے۔ اگرچہ پولیس نے مقامی گوجروں کے دبائوکے باعث متاثرہ طالب علم کی تحریر ی شکایت پرایف آئی آردرج کرکے جانچ شروع کی ہے لیکن تین دن گذرنے کے باوجود کوئی بھی حملہ تاحال گرفتارنہیں کیاگیاہے۔ چرن سنگھ یونیورسٹی میں چوہدری انیس پوسوال پرحملے کے سلسلے میں والدین نے ریاستی حکومت پرغفلت برتنے کاالزام لگایاہے۔ انہوں نے کہاکہ ہمیں خطرہ ہے کہ غنڈہ عناصر پھرسے انیس پرحملہ کریں گے۔ انہوں نے کہاکہ کچھ گوجروزراء کورابطہ کرنے کے باوجود کوئی مددنہیں ملی جوکہ باعث شرم بات ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہم میرٹھ اترپردیش کے گوجروں کے شکرگذارہیں جنہوں نے انیس کی مددکی۔اخبارات میں خبرشائع ہونے کے باوجود جموں و کشمیر کی حکومت نے واقعہ کوسنجیدگی سے نہیں لیاہے جس کی وجہ سے میرٹھ یونیورسٹی میں زیرتعلیم جموں کشمیرکے طلباء میں شدید تشویش پائی جارہی ہے اورخودکوغیرمحفوظ تصورکررہے ہیں۔ محمدعاشق نامی ایک شخص نے بتایاکہ ’’ریاست جموں کشمیرسے باہر یہاں کاکوئی بھی طالب علم ہندوستان کی کسی بھی شہر میں محفوظ نہیں ہے جس کی نمایاں مثال چوہدری انیس پوسوال پرحملہ ہے۔انہوں نے کہاکہ اس واقعہ کے بعد ریاست کے شہریوں، مختلف ریاستی حکومتوں اور شہروں کی پولیس کے تئیں ریاست جموں وکشمیرکے لوگوں کا عدم اعتماد اور بھروسے کی کمی ہر گزرنے والے دن کے ساتھ بڑھتی ہی نظر آ رہی ہے۔ المیہ یہ ہے کہ کشمیریوں اور باقی ماندہ ملک کے درمیان بھروسے کی کمی کی اس خلیج کو پاٹنے کی کوئی سنجیدہ کوشش نہیں کی جارہی ہے۔متاثرہ طالب علم کے والدین،رشتہ داروں نے ریاستی حکومت سے مطالبہ کیاہے کہ میرٹھ یونیورسٹی انتظامیہ اورپولیس حکام سے رابطہ کرکے چوہدری انیس ودیگرریاستی طالب علموں کے تحفظ کو یقینی بنانے کامطالبہ کیا۔انہوں نے وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی سے اپیل کی ہے کہ وہ اس معاملے میں مداخلت کرکے انیس پوسوال پرحملہ کرنے والے غنڈہ عناصرکی گرفتاری عمل میں لانے کیلئے اقدامات اٹھائیں۔