سرینگر//تاریخی جامع مسجد سرینگر میں5ہفتوں کے بعد نماز جمعہ ادا کی گئیاور میر واعظ عمر فاروق کی خانہ نظربندی ختم کر دی گئی ۔تاریخی و مرکزی جامع مسجدکے گنبدوں سے جب اللہ اکبر کی گونج سنائی دی تو لوگوں نے اس روحانی مرکز کی طرف رخ کرنا شروع کردیا جو مسلسل5 ہفتوں تک نماز جمعہ کیلئے مقفل تھی۔5ہفتوں کے بعد شہر خاص کے حساس علاقوں میںکوئی بھی پابندی عائد نہیں کی گئی تھی اور نہ ہی بندشیں اور قدغنیں لگائی گئی تھیں۔ جامع مسجد کے گرد نواح میں بازار اور پائین شہر کے دیگر علاقوں میں بھی دکانیں،کاروباری مرکز،تجارتی ادارے ایک ماہ کے بعد جمعہ کے روز کھلے ۔ زونی مر نو شہرہ کے ایک بزرگ غلام احمد ڈار نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ گزشتہ برس بھی ایجی ٹیشن کے دوران19ہفتوں تک جامع مسجد کے دروازے مقفل رہے جبکہ امسال بھی وقفہ وقفہ سے 15ہفتوں تک وہ جامع مسجد میںنماز جمعہ ادا کرنے سے رہ گئے۔انہوں نے مزید کہا’ جامع مسجد میں میرے لئے نماز جمعہ ادا کرنا روحانی سکون کا باعث ہے اور میں اس مرکز سے دور نہیں رہ سکتا‘۔ ایک بزرگ نے کہا کہ جامع مسجد سرینگر میں نماز جمعہ کی ادائیگی جہاں انکے لئے روحانی غذا ہے وہیں اپنے پرانے دستوں اور رفیقوں سے ملنے کا ایک ایک بہانہ بھی بن جاتا ہے۔ امسال شب قدر کے دوران ایک ڈی ایس پی کی جامع مسجد سرینگر کے باہر ہلاکت کے بعد6 ہفتوں تک تاریخی مسجد بند رہی تاہم بعد میں تاجروں کی طرف سے احتجاج کی دھمکی کے بعد جامع مسجد کو کھول دیا گیا۔ادھر جمعہ کو حریت(ع) چیئرمین میرواعظ عمر فاروق کی خانہ نظر بندی بھی ختم کی گئی اور انہیں جامع مسجد سرینگر جانے کی اجازت دی گئی۔واضح رہے کہ2010میں جامع مسجد سرینگر کو8ہفتوں تک نماز جمعہ کیلئے بند رکھا گیا تھا،جبکہ گزشتہ برس حزب کمانڈر برہان وانی کے جان بحق ہونے کے بعد لگاتار19ہفتوں تک مقفل رکھا گیا۔امسال بھی عید الفطر سے قبل تاریخی جامع مسجد کو نماز جمعہ کیلئے بند رکھا گیا اور مجموعی طور پر13ہفتوں کو جامع مسجد سرینگر میں نماز جمعہ کی ادائیگی ممکن نہ ہوسکیں۔