سرینگر//جموں وکشمیر عوامی مجلس عمل نے میرواعظ مولوی محمد فاروق اور 21 مئی1990 میں جاں بحق ہوئے شہریوںکی 33ویں برسی پر زبردست الفاظ میں خراج عقیدت پیش کیا ہے۔تنظیم کے زیر اہتمام کل ایک خصوصی دعائیہ اجلاس میں تنظیم کے ایگزیکٹیو اراکین، عہدیداران اور چیدہ چیدہ کارکنوں نے شرکت کی جبکہ سربراہ تنظیم میرواعظ مولوی محمد عمر فاروق لگاتار نظربندی کے سبب اس دعائیہ اجلاس میں بھی شرکت نہیں کرسکے۔ادھرتعلیمی انجمن نصرۃ الاسلام سرینگر کے زیر اہتمام انجمن کے مرکزی ہالAuditorium میں قرآن خوانی اور خصوصی دعائیہ مجلس کا اہتمام کیا گیا جس میں انجمن کے تحت چلنے والے تعلیمی اداروں کے اساتذہ، عملہ اور طلبہ نے حصہ لیا۔
ادھرنیشنل کانفرنس ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ مرحوم مولانا محمد فاروق اہم ملی، سماجی اور سیاسی شخصیت کے مالک تھے، جنہوں نے تبلیغ دین کے ساتھ اسلامی تعلیم کو فروغ دینے میں بھی کلیدی رول ادا کیا۔ مرحوم نے اپنے اسلاف کی طرح اسلامیہ ہائی سکول کو مزید فعال بنانے میں انتھک کوشش کی۔ اِس سکول میں ریاست کے معروف شخصیتوں نے تعلیم حاصل کی جو اہم عہدیوں پر تعینات رہے ہیں۔انجمن شرعی شیعیان کے سربراہ آغا سید حسن الموسوی الصفوی نے موصوف کی تعلیمی اور اصلاحی خدمات اور پورے کشمیر میں تعلیم کو عام کروانے کے تعلق سے ان کی کوششوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ مرحوم نے زندگی بھر ملی اتحاد کیلئے کوشش کی اور مسلمانوں کو دینی تعلیم کی طرف راغب کرنے میں کوئی دقیقہ فروگذاشت نہ کیا ۔
جمعیت ہمدانیہ کے سربراہ مولانا ریاض احمد ہمدانی نے کہا کہ مرحوم نے ہمیشہ اسلامی سکولوں ، اسلامی لائبریریوں ، اسلامی دانشگاہوں کے قیام کیلئے بھی انتھک کوشش کی۔ا نجمن حمایت الاسلام مولانا خورشید احمد قانونگو نے اپنے خراج عقیدت کے بیان میںکہاکہ مرحوم مولانا محمد فاروقؒ اور مفسر قرآن حضرت مولانا قاسم شاہ بخاریؒ نے اہل کشمیر کی بصیرت افروز علمی، تبلیغی، تحریری و مثبت سیاسی کارنامے انجام دے کر ہمارے دلوں میں نقوش محبت ثبت کرگئے۔