سرینگر// شہدائے حول کی برسی پر پائین شہر میں بندشیں سختی کیساتھ عائد کر کے ریاستی پولیس اور انتظامیہ نے حریت (ع) کی طرف سے عیدگاہ چلوپروگرام کوناکام بنایا۔ میرواعظ مولوی محمدفاروق اور خواجہ عبدالغنی لون کی برسی کے موقعہ پر حریت(ع) کی کال پرشہر سرینگر سمیت وادی بھر میں مکمل ہڑتال کے نتیجے میں عام زندگی تھم گئی۔
عید گاہ چلو
میرواعظ مولوی محمد فاروق اور خواجہ عبدالغنی لون کے یوم وصال کی مناسبت سے حریت(ع) کی طرف سے عیدگاہ چلو پروگرام اور مزار شہداء پر یادگاری تقریب کے پیش نظر ضلع انتظامیہ نے شہر خاص میں سیکورٹی کے اضافی انتظامات کروائے تھے جس کے تحت حساس علاقوں کے علاوہ عیدگاہ کی طرف جانے والے تمام راستوں پر پولیس اور سی آر پی ایف اہلکاروں کی تعیناتی عمل میں لانے کے ساتھ ساتھ کئی مقامات پر ناکہ بندی بھی رکھی گئی تھی ۔ انتظامیہ نے سرینگر کے5پولیس تھانوں خانیار ، نوہٹہ ، صفاکدل ، رعناواری اورایم آر گنج کے تحت آنے والے علاقوں میںکرفیو جیسی بندشیںنافذ کر دیں تھیں۔ حول ،راجوری کدل ، سکہ ڈافر،صفاکدل،خانیار اور دیگر علاقوں سے عید گاہ کی طرف جانے والی تمام چھوٹی بڑی سڑکوں اور گلی کوچوں میں جگہ جگہ خار دار تاریں بچھا کر رکائوٹیں کھڑی کر دی گئی تھیں۔ پولیس اور فورسز نے عوامی ایکشن کمیٹی کے پارٹی ہیڈ کوارٹر میرواعظ منزل کا نیم فوجی دستوں کے ذریعے سخت ترین محاصرہ اورمزار شہداء عیدگاہ آنے جانے کے راستوں کی ناکہ بندی کی تھی۔سخت سیکورٹی انتظامات اور نقل و حمل پر سخت پابندی کے نتیجے میں شہر خاص کے کسی بھی علاقہ سے کوئی جلوس بر آمد نہ ہو سکا جبکہ اس دوران کوئی نا خوشگوار واقعہ بھی پیش نہیں آیا۔ ضلع انتظامیہ نے تمام تعلیمی ادارے بند کرنے کا بھی فیصلہ کیا تھا۔
ہڑتال
ہڑتال کال کے نتیجے میں سرینگر شہر سمیت وادی میں معمول کی زندگی بری طرح متاثرہوئی ۔شہر وقصبوں کے بازار ، تعلیمی ادارے اور مختلف تجارتی مراکز بند رہنے کے ساتھ ساتھ سڑکوں پر مسافر گاڑیوں کی آمد و رفت بھی برائے نام رہی تاہم اس دوران پوری وادی میں صورتحال قابو میں رہی اور کسی بھی جگہ کوئی نا خوشگوار واقعہ رونما نہیں ہوا۔لالچوک،مائسمہ،ککربازار،ریگل چوک،جہانگیر چوک،آبی گزر،مہاراج گنج اور ہری سنگھ ہائی سٹریٹ جیسے مصروف ترین بازاروں میں دن بھر الو بولتے ہوئے نظر آئے۔ سڑکوں پر ٹریفک کی نقل و حمل بند رہی تاہم سیول لائنز علاقوں میں نجی گاڑیاں سڑکوں پر دوڑتی ہوئی نظر آئیں،کئی ایک روٹوں پر چند مسافر گاڑیاں بھی چل رہی تھیں۔ وادی کے جنوب و شمال کے قصبوں اورتحصیل ہیڈکوراٹروں پر بھی ہڑتال کا اچھا خاصا اثر نظر آیا جبکہ ضلع صدر مقامات پر مکمل ہڑتال کی وجہ سے زندگی پٹری سے نیچے اتر گئی۔ گاندربل،کنگن،صفاپورہ،تولہ مولہ سمیت دیگر علاقوں میں مکمل طور پر ہڑتال رہی سرکاری و نجی سکول بند رہے سڑکوں سے ٹریفک معطل رہا تاہم نجی گاڑیاں سڑکوں پر دوڑتی رہی۔بڈگام کے علاوہ بیروہ میں بھی مکمل ہڑتال کی وجہ سے عام زندگی مفلوج ہوکر رہ گئی۔چاڈورہ،کنی پورہ،ماگام اور دیگر علاقوں میں ہڑتال کے پیش نظر زندگی کی رفتار تھم گئی۔پلوامہ،اننت ناگ،کولگام اور شوپیاں میں مکمل ہڑٹال سے عام زندگی کا نبض تھم گیا۔ شمالی کشمیر کے بانڈی پورہ، حاجن،سمبل، سوپور، بارہمولہ ، ہندوارہ اور کپوارہ کے علاوہ ترہگام میں بھی ہڑتال کی گئی۔انتظامیہ نے ممکنہ احتجاجی مظاہروں کے پیش نظرحریت لیڈران کی طرف سے عید گاہ کی طرف مارچ کے پروگرام کے خدشہ کی وجہ سے میر واعظ سمیت کئی لیڈران کو گھروں میں نظر بند رکھا۔