Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
افسانے

میرا پتہ

Kashmir Uzma News Desk
Last updated: May 16, 2021 1:00 am
Kashmir Uzma News Desk
Share
5 Min Read
SHARE
آج میں نے شہر میں اپنے گھر کے دروازے کا نمبر مٹا دیاہے۔ اب لوگ اپنے سوچ کے کینواس پر سے میری شیبہ کو مٹا دیں گے، پر میرے نقوشِ پا لوگوں کو میرے ہونے کا احساس تو ضرور دیں گے۔
’’پھر تم کہاں ملو گے!؟‘‘ میرے دوست پروفیسر رمضان نے مُجھ سے تعجب کے ساتھ پوچھا۔
’’مجھے پاکر تمہیںکیا ملے گا؟‘‘
’’میرے من کا بوجھ ہلکا ہوگا‘‘ پروفیسر نے جواب دیا۔
’’بھائی !کیسے؟‘‘
’’اس لئے کہ جب میرا من کبھی غم سے بوجھل ہوجاتا تھا تو میں اپنے معمولات کو آپ کے ساتھ شیئر کرتا تھا۔ تب تم مجھے غم کو بُھلانے کا نسخہ بتاتے تھے اور میرا بوجھ خود بخود ہلکا ہوجاتا تھا!
لیکن اب جب تم نے اپنے گھر کا نمبر ہی مٹا دیا ہے اور راہِ فرار اختیار کی ہے تو میرا غم مجھے اندر ہی اندر کالے سانپ کی طرح ڈس لے گا۔ تب تم مجھے ڈھونڈنے کے لئے ضروری آئوگے۔۔۔ لیکن میرا پتہ میرے مزار کی لوح پر رقم ہوگا!‘‘
’’پروفیسر! اگر ایسی بات ہے تو میں تمہیں ضرور اپنا پتہ دیتا ہوں۔‘‘
’’ہاں! ہاںہاں پلیز مجھ پر رحم کرو‘‘ پروفیسر نے عاجزی کرتے ہوئے کہا
’’ٹھیک ہے۔ میں اپنی مشقِ سخن جاری رکھوں گا‘‘۔
’’لیکن کس پتہ پر!؟‘‘ پروفیسر دفعتاً بولے۔
’’تمہیں میرا پتہ ہر اُس گلی میں ملے گا، جہاں تمہاری ملاقات کسی آزاد روح سے ہوگی۔۔۔۔ جہاں لوگوں کے لب آزاد ہیں، جہاں ایک جوان بیوہ اپنے نوزائیدہ بچے کو بے خوف لوری سنا رہی ہے۔ تمہیں میرا پتہ وہاں ملے گا جہاں پیار کے نغمے آج بھی گونج رہے ہیں۔ جہاں ہیر کی یاد میں آج بھی رانجھا بانسری بجا رہا ہے! جہاں کسی مجبور اور لاچار کنواری کی چیخ مُردہ ضمیر کو ’’جگا رہی ہے!‘‘
’’پروفیسر! میرا پتہ تمہیں اُس شاہراہ پر بھی ملے گا جہاں اخبار فروش بے خطر بوڑھے باپ کی اُس کربناک روداد کو پڑھ کر سنا رہے ہیں جب سے بزرگی میں اُس کا جوان بیٹا چھنا گیا۔‘‘
’’پروفیسر! میرا پتہ تمہیں اُس کالونی میں بھی ملے گا جہاں کبھی لہلہاتے کھیت تھے۔ لیکن اب اُس کھیت میں پختہ مکانات تعمیر ہوچکے ہیں۔ جن کے مکین ہر لمحہ فکر کی چکی میں پستے جارہے ہیں۔ بازار میں بھی تمہیں میرا پتہ مل سکتا ہے، جہاں انصاف ،سچ، حیا، امانت، حق اور فرض جیسے الفاظ برسوں سے بیمار پڑے ہیں!‘‘ 
’’لیکن بازار میں۔۔۔۔۔۔‘‘ پھر پروفیسر خاموش ہوگئے۔
’’ہاں۔۔۔ہاں ہاں اس لئے کہ بازار میں افسانے بُنے جاتے ہیں!‘‘
’’اور بھی کوئی جگہ ہے جہاں یہ تمہارا پتہ مل سکتا ہے؟‘‘
’’جی! پروفیسر بن ماں بے بس اور لاچار دوشیزہ کے گھر میں بھی تمہیں میرا پتہ مل سکتا ہے، جو اکثر ماں کو یاد کرکے سسکیاں لیتی ہیں اورمیں تمہیں گلمرگ کی خوفزہ وادی میں بھی مِل سکتا ہوں جس کی شانِ رفتہ ظالم انسان کے ہاتھوں نیلام ہورہی ہے!‘‘
پروفیسر! میرا پتہ تمہیں اُن مقامات پر بھی دستیاب ہوگا جہاں مساجد کے میناروں پر آج بھی کبوتر نغمہ سرا ہیں!
تُم مجھے انسان کی کھینچی ہوئی اُس خونی لکیر کے آس پاس بھی پائو گے جہاں مظلوم روحوں کی کپکپاتی صدائیں آج بھی گشت کررہی ہیں!
’’ہمیں بچائو‘‘
’’تمہارا مطلب سرحد۔۔۔ ! لیکن وہاں کیوں!؟‘‘ پروفیسر نے تعجب سے پوچھا۔
’’اس لئے کہ وہاں لفظ لفظ نوحہ خواں ہے۔ وہاں ہر گھڑی کوئی نئی کہانی جنم لیتی ہے!‘‘
’’میرا آخری سوال!‘‘
’’جی! پروفیسر بولئے‘‘۔ میں نے کہا
’’شہر میں تم نے اپنے گھر کا نمبر کیوں مٹا دیا؟‘‘
’’پروفیسر کے اس آخری سوال پر میرے آنسوں اُمڈ آئے ، میں نے پروفیسر کو حقیقتِ حال سے آگاہ کیا۔۔۔۔
’’کل جب بڑھاپے نے میری دہلیز پر قدم جمایئے۔تو پہلی بات اُس نے میرے کان میں بتا دی۔ اس شہر میں تیری جوانی چوری ہوگئی!‘‘۔
���
رابطہ: آزاد کالونی پیٹھ کا انہامہ،بیروہ9906534724
 
Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
Leave a Comment

Leave a Reply Cancel reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

نئی آبادی والے علاقوں میں ٹینکروںکے ذریعے پانی کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے گرمی میں بجلی کی مناسب سپلائی کی ہدایت
جموں
عمر عبداللہ کاوندے بھارت ٹرین سے کٹرہ تک سفر
جموں
آن لائن فرضی معاملات کے حل میں ڈوڈہ پولیس کی بڑی کامیابی ۔8لاکھ روپے مالیت کے 43لاپتہ سمارٹ فون و 8.4لاکھ روپے کی نقدی برآمد
خطہ چناب
فوج کی شمالی کمان کے کمانڈر نے آپریشنل تیاریوں کا جائزہ لیا
جموں

Related

ادب نامافسانے

قربانی کہانی

June 14, 2025
ادب نامافسانے

آخری تمنا افسانہ

June 14, 2025
ادب نامافسانے

قربانی کے بعد افسانہ

June 14, 2025
ادب نامافسانے

افواہوں کا سناٹا افسانہ

June 14, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?