Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
افسانے

میرا عشق میرا قاتل افسانہ

Mir Ajaz
Last updated: February 22, 2025 11:00 pm
Mir Ajaz
Share
6 Min Read
SHARE

سہیل سالم

وہ ایک پرانی تجربہ گاہ تھی۔
تجربہ گاہ کے دائیں کونے میں ایک پرانی الماری میں کچھ خواب ،چند تمنائیں اور کئی امیدیں رکھی ہوئیں تھیں ۔تجربہ گاہ کی چھت کے بیچ ایک لوہے کی صلیب پر پرانے موسم لٹک رہے تھے ۔فرش پر جانوروں کی مختلف کھالیں اور پیڑوں کے مختلف پتے بکھرے ہوئے تھے۔دائیں دیوار کے سامنے ایک پرانی شیشے کی الماری میں چھوٹی چھوٹی مشینیں رکھی ہوئیں تھیں ۔لکڑی کی میز پر چاندی کے تھال میں مختلف اقسام کے احساسات رکھے ہوئے تھے ۔بائیں طرف کی دیوار پر لوہے کی گھنٹی لٹک رہی تھی جو ہر ایک گھنٹے کے بعد یہ آواز دیتی تھی کہ” گزرا ہوا لمحہ واپس نہیں آتا”۔تجربہ گاہ کے سامنے والی دیوار پر کسی نے لکھا تھا ۔”بس آگے خاموشی ہے”.
اس کے بغل میں میری ایک چھوٹی لایبریری تھی۔
ایک شام کو میں لایبریری میں بیٹھا ہوا کھڑکی سے بارش کا نظارہ دیکھ رہا تھا کہ اچانک ایک بڑا جگنو میرے سامنے نمودار ہوا اور کہنے لگا ۔۔
“مجھے پہچانتے ہو-”
“میں شش و پنج میں مبتلا ہو ”
“نہیں ۔۔۔میں نہیں جانتا ”
“ارے تعجب ہے۔تم مجھے نہیں جانتے”
میں نے اپنے افہام و تفہیم کی رسی کو مضبوطی سے تھامے رکھا –
“اچھا ۔۔مطلب نہ جان نہ پہچان”
“وہ اب سنجیدگی سے بولنے لگا-”
“یہ خواب ،یہ امیدیں اور یہ تمنائیں، جو تم نے خوبصورتی سے الماری میں چھپاکے رکھے ہیں، ان ہی میں میری روشنی ہے اور ان ہی میں میرا مسکن ہے ۔”
یہ کیا ہوگیا ہے مجھے؟ کیا میں وہ نہیں ہوں جو میں پہلے تھا ،کیا میری یاداشت کو کسی نے اپنی تحویل میں لیا ہے۔وہ میرے شعور و آگہی میں آگ لگانا چاہتا تھا۔میں نے الماری میں چھپاکے رکھے ہوئے ان خوابوں ،تمناوں اور امیدوں میں اس کو ڈھونڈنے کی کوشش کی لیکن وہاں کچھ بھی موصول نہیں ہوا۔
سورج اپنے اصلی گھر کی اور روانہ ہوگیا تھا اور تجربہ گاہ کے آنگن میں رات اُتر آئی تھی ۔
اور وہ جگنو زندگی کی کتاب پر بڑے اطمینان سے بیٹھا ہوا تھا۔مجھے بے بس اور اداس دیکھ کر مسکرا رہا تھا ۔
پھر صبح ہوگئی اور میں اب بھی رات کی تاریکی میں گرفتار تھا۔
رات بھر اس کی روشنی اور اس کے گھر کو خوابوں میں ڈھونڈنے کے بعد بھی میرے مقدر میں ہار لکھی تھی۔
“اب تو بتاؤ کون ہو تم۔کہاں سے آئے ہو”-
“کیا میں خواب میں نہیں ملا ”
“وہ زور سے ہنسنے لگا”
“چلو اب تمناؤں میں مجھے ڈھونڈو”
“ڈھونڈ پاؤ گے ۔۔وہ پھر سے زور سے ہنسنے لگا ”
“تمہاری باتیں ،باتیں نہیں فلسفہ ہیں ۔کیا مجھے اس طرح پریشانی میں مبتلا کرکے تمہیں سکون مل رہا ہےـ”۔
اس نے زبردست قہقہہ لگاتے ہوئے بولا۔
“تم میری روشنی میں ہواور روشنی کا اصل محور عشق ہے”
“ہوسکتا ہے مجھے اس کے بارے میں کچھ معلوم نہیں ”
“ہاں ایک اور بات یاد ائی۔۔تجربہ گاہ کے فرش پر جو پیڑوں کے مختلف پتے بکھرے ہوئے ہیں ۔۔۔۔ان پتوں میں بھی ،میں کبھی کبھی رہتا ہوں “میں نے جلدی جلدی تجربہ گاہ میں قدم رکھا اور فرش پر بکھرے ہوئے پتوں کو الٹ پلٹ کر کے دیکھا اور ڈھونڈنے کی بہت کوشش بھی کی لیکن کوئی ثبوت ہی نہیں ملا-
میں پریشان اور اداسی لے کر واپس لایبریری میں آیا اور کرسی پر بیٹھ گیا ۔
“اتنی جلدی آپ نے ہار تسلیم کی‘‘
اس نے بولا-
“سامنے جو دیوار پر گھنٹی لٹک رہی ہے اس سے غور سے دیکھو ۔گھنٹی کی آواز میں مجھے تلاش کرو ۔”
میں نے روز سے چلانا شروع کر دیا۔
میں نے کہا …
“میرا ذہنی توازن جلد بگڑھ جائے گا ۔”
“فلسفے کا لبادہ اوڑھ کے بات نہ
کر…..”
اس نے نرم لہجے میں کہا ؟۔
چیخنے چلانے سے کچھ بھی حاصل نہیں ہوتا۔تم اندر کے اندھیرے کو کب تک اپنے اندر ہی رکھو گے۔ تمہارے سامنے جو یہ روشنی کا تارا ہے جس کے سامنے تم کھڑے ہو کر پریشان ہو۔ اپنی ہی پریشانی پر روتے رہتے ہو۔
اپنے اندر کے اندھیرے کو خود ہی ختم کر دو ۔
اپنی اندر کی روشنی کو باہر نکالنا آپ کا کام ۔‘‘
اس نے کہا؟
وہ میرے قریب ہی تھا۔ میں نے اس کی طرف قدم بڑھاتے ہوئے کہا۔۔
“آخر تم کون ہو”
“اس نے اپنی سریلی آواز میں کہا”
“میں ہی اندھیرے کا قاتل”
اور
“میں ہی روشنی کا عشق”
” آپ کے من میں بھی ہوں ”
اور
” آپ میرے من میں بھی ہیں”
یہ کہتے ہوئے وہ زندگی کی کتاب میں جذب ہوگیا۔

���
رعناواری سرینگر ،موبائل نمبر؛9103930114

Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
بیلی چرانہ جموں میں عدم شناخت خاتون کی نعش برآمد
جموں
ایس پی او منشیات فروشی کے الزام میں گرفتار، ممنوعہ مواد بر آمد
جموں
سلیکشن گریڈ کانسٹیبل 8000روپے رشوت لیتے ہوئے گرفتار
جموں
ریاسی میں سڑک حادثہ ،11افراد زخمی
جموں

Related

ادب نامافسانے

افسانچے

May 31, 2025
ادب نامافسانے

بے موسم محبت افسانہ

May 31, 2025
ادب نامافسانے

قربانی افسانہ

May 31, 2025
ادب نامافسانے

آئینہ اور ہاشم افسانچہ

May 31, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?