سرینگر// دہلی میں گزشتہ دنوں مبینہ طور پر لال قلعہ حملہ کے الزام میں گرفتار شہر خاص کے نوجوان بلال احمد کائوا کے اہل خانہ نے پریس کالونی صدائے احتجاج بلند کرتے ہوئے انہیں بے قصور قرار دیااور وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی سے انکی فوری رہائی کیلئے مداخلت کی اپیل کی۔اس دوران لبریشن فرنٹ چیئرمین محمد یاسین ملک اور دیگر فرنٹ کارکنوں نے بھی احتجاج میں شرکت کرتے ہوئے سوالیہ انداز میں کہا کہ جو شہری گزشتہ25برسوں سے دہلی میں تجارت کرتا ہے،وہ کیونکر راتوں رات’’کٹر دہشت گرد‘‘ بن گیا۔ دہلی پولیس اور گجرات انٹی ٹیرازم اسکارڑ طرف سے12جنوری کو اندرا گاندھی ہوائے اڈئے پر گرفتار کئے گئے کشمیری نوجوان بلال کائوا کے گھر والوں نے کہا کہ ان پر غلط الزامات عائد کئے جا رہے ہیںاور لال قلعہ کیس،جو سال200میں رونما ہوا،میں پھسانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔مظاہرے میں شامل بلال کی والدہ نے کہا کہ17برسوں کے بعد اس کے بیٹے کو اس کیس میں دانستہ طور پر پھنسایا جا رہا ہے۔اہل خانہ کے مطابق بلال ’’فر‘‘ کاروبار کے ساتھ منسلک ہے اور فلمستان سنیما صدر بازار دہلی میں چیملن روڑ پر انکی اپنی رہائش گاہ ہے اور وہ آئے دن کاروبار کی وجہ سے ادھر سفر کرتا رہتا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ بلال10جنوری کو دہلی میں طبی چیک آپ کیلئے جا رہے تھے۔بلال کی والدہ فاطمہ نے کہا’’میرا بیٹا میری امید ہے،جس دن سے اس کو گرفتار کیا گیا ہے،میں بکھر چکی ہوں‘۔نامہ نگاروں کے ساتھ گفتگو کے دوران فاطمہ اپنے آنسوئوں کو روک نہیں سکی اور روتے بلکتے اپنے بیٹے کی رہائی کا مطالبہ کیا۔ان کا کہنا تھا’’میرا بیٹا میری امید ہے ، اس کی گرفتاری کے بعد میں صدمے میں ہوں ، میں محبوبہ جی سے استدعا کرتی ہوں کہ وہ میرے بیٹے کی رہائی کو یقینی بنائیں‘‘۔انہوں نے سوالیہ انداز میں پوچھا’’ہمارا گھر عالی کدل میں نیم فوجی دستوں کے ایک بڑے کیمپ کے متصل ہے ، اگرمیرا بیٹا کسی غیر قانونی سرگرمی میں ملوث تھا، تو اتنے سال اسے گرفتار کیوں نہیں کیا گیا‘‘۔انہوںنے مزید کہا کہ پاسپورٹ زیر نمبر B2687031 بھی15جنوری2001کو بلال نام پر اجرا کیا گیااورکہا ’’ اس کو کس طرح پاسورٹ دیا گیا،جب وہ کسی تخریب کاری میں ملوث تھا‘‘۔انہوں نے سوالیہ انداز میں کہا’’کیا حملوں کے سرغنوں کو ادھار کارڈ ملتے ہیں‘‘۔ ریاستی پولیس نے پہلے ہی کہا ہے کہ بلا ل احمد کائو کے خلاف تھانے میں کوئی بھی کیس درج نہیں ہے،اور انہوں نے اس سلسلے میں دہلی پولیس کو بھی مطلع کیا ہے۔