Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
مضامین

میدانِ کربلا میںسیدنا امام حسینؑ حُسینیت

Towseef
Last updated: July 16, 2024 11:39 pm
Towseef
Share
14 Min Read
SHARE

محمد اشرف بن سلام

راہ حق میں مصائب و آلام کی دشوار گزار وادیوں سے گزرنا پڑتا ہےاور جب تک دنیا قائم رہے گا، حق وصداقت ،ظلم وستم کی کشمکش بھی جاری رہے گی اور شہداءکربلا کا تذ کرہ ضرورہوتا رہے گا۔نواسہ سردار ابنیائِ ؐسیدنا حضرت امام حسین ابن علیؓ کے باے میں لکھنا یا بیان کرنا ایسا ہے جیسے زمین پر بٹیھ کر عرش اعلیٰ کے بارے میں گفتگو کرنے کے برابر ہے۔حالانکہ واقعات کربلا کو صدیاں گز رگئیں ،اور اس طویل عرصے میں امت مسلمہ کے عظیم ترین محققین ، فقہاءاور علماءکرام نے شہادت حسین ؓ بے شمار کتابیں لکھیں اور یہ سلسلہ جاری ہے ،اور آج بھی جب واقعہ کربلا کا تذکرہ ہورہا ہیں۔ تو انسان خون کے آنسو ابل پڑتے ہیں۔
سیدنا امام حسین ؓکی سیرت سے براہ راست دل متاثر ہوتا ہے اور ایک ایسا اثر ڈالتا ہے، کہ جس سے سیدنا حسین ابن علیؓ کی محبت اور بڑ ھ جاتی ہے اور ان ظالم لوگوں کی نفرت دل میں پیدا ہوجاتی ہے جنہوں نے حق و صداقت کے علمبردار نواسہ سردار ابنیائِؐ پر ظلم وستم ڈھائے ہیں۔
خانوادہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے میدانِ کربلا کو جو مقام و مرتبہ اور عا لم اسلام و عالم انسانیت کو جو سوچ و فکر عطا کی ہے، اس فلسفہ کو سمجھنے کی ضرورت ہے تاکہ یہ واقعہ محض واقعہ نہ رہے بلکہ ایک ابدی حقیقت کے طور پر سمجھ میں آجائے۔ واقعہ کربلا کے اندر دو فلسفے آپس میں ٹکراتے ہوئے نظر آتے ہیں۔ ایک طرف یزید کا فلسفہ اور اس کی سوچ و فکر تھی اور دوسری طرف سیدناحسین ؓکا فلسفہ اور ان کی سوچ و فکر ہے۔ اسی فلسفہ اور سوچ و فکر کی بناءپرسیدنا حسینؓکے نظریہ و فلسفہ کو’’حسینیت‘‘ کا نام دیا جاتا ہے اور یزید کا فکر و فلسفہ ’’یزیدیت‘‘ کے نام سے جانا جاتا ہے۔
واقعہ کربلا کے پسِ منظر میں یزید کی سوچ و فکر یہ تھی کہ طاقت ہی حق ہے یعنی جس کے پاس طاقت ہے وہ حق پر ہے۔ اسی کی پیروی، تابعداری اور معاونت کی جائے اور اس سے ہر صورت سمجھوتہ کرتے ہوئے اس کا ساتھ دیا جائے۔ گویا طاقت کی تائید کرکے اور اس سے تائید لے کر زندگی گزاری جائے۔
یزید کی اس فکر کے برعکس سیدنا حسینؓ کی سوچ و فکر یہ تھی کہ طاقت حق نہیں بلکہ حق ہی طاقت ہے۔ لہذا نہ تو طاقت کی پرستش کی جائے اور نہ ہی اس کا ساتھ دیا جائے، بلکہ حق کا ساتھ دیا جائے۔ حق کا ساتھ دیتے ہوئے اگر طاقت علمبردارانِ حق کو کچل بھی دے، تب بھی یہ گھاٹے اور خسارے کا سودا نہیں بلکہ اس صورت میں راہِ حق کے مسافر زندہ و جاوید ہوجاتے ہیں۔ اورقیامت کے دن حسین ؓ سے محبت کام آئے گی۔ حدیث مبارکہ کی رو سے رسول اللہؐ نے برائی کے خاتمہ کے درج ذیل تین معیار مقررکئے، برائی کو ہاتھ سے روکنا، برائی کے خلاف آواز بلند کرنا،اوربرائی کو دل سے برا جاننا۔رسول رحمتؐ نے برائی کے خاتمہ کا تیسرا درجہ اور پیمانہ بھی دیا کہ کچھ لوگ ایسے بھی ہوں گے جو مفاد کی طاقت کے آگے کمزور پڑ جائیں گے، اور زبان سے للکارنے کی ہمت بھی کھو بیٹھیں گے۔ کئی لوگ مالی مفاد کی وجہ سے باطل کے آگے کھڑے نہیں ہوسکیں گے اور نہ انہیں زبان سے حق بات کہنے اور برائی کو برائی کہنے کا حوصلہ نہیں ہوگا۔ یہ اس ڈر میں رہیں گے کہ کہیں طاقتور انہیں طاقت کے ذریعے معاشرتی و معاشی حوالے سے تباہ نہ کردیں۔
اس تیسرے درجے پر عمل کرنے کے حوالے سے فرمایا۔ وذلک اضعف الایمان’’یہ ایمان کا کمزور ترین درجہ ہے۔‘‘یعنی اس کے بعد ایمان کی اور کوئی کمزور ترین حالت نہیں ہوسکتی۔ رسول اللہؐ نے اس درجہ کو بھی ایمان کے اندر رکھا، ایمان سے خارج نہیں کیا۔ اس لیے فرمایا کہ یہ ایمان کا کمزور ترین درجہ ہے۔ یعنی یہ ایمان کا آ ٓخری لائن کی آخری حد ہے۔ برائی کے خاتمہ کے لیے جدوجہد کے انتہائی نچلے درجہ کے بعد جو درجہ آتا ہے وہ طاقت سے ٹکرانے، زبان سے للکارنے اور دل میں برا جاننے کے بجائے ظالم کے ساتھ مل جانا ہے یعنی بدی اور ظلم و جبر کا ساتھ دینا اضعف الایمان سے بھی نچلا درجہ ہے۔ ایمان کی شرعی، اعتقادی، اصولی اور فنی بحث سے قطع نظر اس درجہ میں تو عملی ایمان کی کوئی شکل نظر ہی نہیں آرہی۔ کیونکہ ایمان کی آخری لائن پر آنے کا مطلب ہے کہ عملی ایمان کے حوالے سے صفر پر آگئے، اس کے بعد پھر منفی گنتی شروع ہوجاتی ہے۔
حضرت عمر بن عبدالعزیزؓ کا اہل بیت سے عقیدت کی مثال’’ حضرت امام حسن مجتبیٰ ؓ کے پوتے امام عبداللہ بن حسن المثنیٰ خود روایت کرتے ہیں کہ میں کسی کام کے سلسلہ میں حضرت عمر بن عبدالعزیزؓ (جن کو خلیفہ راشد خامس بھی کہتے ہیں) کے پاس گیا۔ میں ا ن سے چھوٹا تھا مگر وہ مجھے دیکھ کر فوری کھڑے ہوگئے، میری حاجت پوری کی اور پھر مجھ سے دست بستہ عرض کرنے لگے:
آئندہ خدا کے لئے میرے پاس نہ آنا، کوئی کام ہو تو بس ایک چٹ لکھ کر بھیج دیا کریں یا کسی بندے کو بھیج دیں، آپ کے حکم کی تعمیل ہوجائے گی۔آپ کو اپنے دروازے پر دیکھ کرمجھے حیاءآتا ہے۔ قیامت کے دن خدا کو کیا منہ دکھاو ں گا۔امام سخاوی نے الاستجلاب میں لکھا ہے کہ حضرت سیدہ فاطمہ بنت علی ابن ابی طالبؓ روایت کرتی ہیں کہ حضرت عمر بن عبدالعزیز مدینہ کے گورنر تھے۔ کسی ضرورت سے میں ان کے پاس گئی۔ ان کو میر ی آمد کی اطلاع ملی اور آپ فوری دوڑ کر دربار سے باہر نکل آئے اور کہنے لگے:’’اے علی المرتضیٰ کی شہزادی! خدا کی قسم روئے زمین پر آپ ؓ رسول اللہؐکی اہل بیت ہیں آپ سے بڑھ کر کائنات کا کوئی گھرانہ میرے نزدیک محبوب نہیں ہے ،حتی کہ میرے اپنا گھرانہ میری اولاد بھی آپ پر قربان۔ ان سے بھی زیادہ آپ اعزو احب و اکرم ہیں۔ حضرت علی المرتضیٰ ؓ کی صاحبزادی سیدہ فاطمہ فرماتی ہیں کہ میں نے ایک کام ا ن سے کہا، وہ کام کردیا۔ اس کے بعد یہ کہا جو آپ ہمیشہ اہل بیت کے ہر شہزادے/ شہزادی سے عرض کرتے تھے:آپ اہل بیت رسول اللہؐ سے میری ایک درخواست ہے کہ قیامت کے دن میری شفاعت کردینا۔ مجھے بھول نہ جانا، وہاں بتانا کہ ہماری نوکری کرتا تھا۔حضرت عمر بن عبدالعزیز سے پوچھا گیا کہ یہ بنوہاشم ہیں، اہل بیت رسولؐ ہیں، کیا ان کی آنے والی نسلیں بھی شفاعت کریں گی۔انہوں نے کہا:’’خدا کی قسم حضور کے خانوادہ پاک بنو ہاشم کے چھوٹے سے چھوٹے بچے کو بھی قیامت کے دن حق شفاعت ہوگا۔ قیامت والے دن جس کی وہ شفاعت کرے گا بخشا جائے گا۔ اس کو امام اصفہانی نے الاغانی میں بیان کیا ہے۔‘‘
اس حقیقت سے کوئی انکار نہیں کرسکتا کہ جب بد بختی کسی ظالم حکمران کا مقدر بن جاتی ہے تو ان کے آنکھوں پر پردے پڑجاتے ہیں اور دل پر مہر لگ جاتی ہیں پھر اُنہیںحق کو دیکھنے اور سمجھنے کی صلاحیت ختم ہوجاتی ہے۔ورنہ کوفہ والوں کو بھی معلوم تھاکہ سیدنا حسین ابن علیؓ کون ہے۔مگربد بختی ان ظالموں کی مقدر بن چکی تھی جنہوں نے شہادت حسینؓ میں حصہ لیا ۔ واقعہ کربلا نے حق وباطل کے درمیان کبھی نہ مٹنے والی ایسی تاریخ رقم کی جس کی مثال تاریخی عالم میں کہی نہیں ملتی ہے۔ روزے آخر تک یزید کا کرتذہ ہمیشہ ایک ظالم اور جابرکی طرح ہوتا رہے گا ،اور دوسری طرف اسی میدان کربلا میں شہادت پانے و الوں اور حق صداقت کے علم بردار نواسہ رسول مقبولؐ سیدنا حسین ابن علیؓ نے اپنے دین حق کےلئے ایک ایسا شمع روشن کیا جس کی روشنی سے قیامت تک حق پرستوں کے قافے آگے بڑھتے رہیں گئے ۔
جب سے امت مسلمہ میں فرقہ واریت آئی ہے اور اس کا غلبہ ہوا ہے، ہم نے اپنے درمیان بہت بری تقسیمیں کر رکھی ہیں۔ مسلک کے نام پرہر ایک اسے اپنے انداز کے ساتھ مناتے ہیں۔ مگر بدقسمتی یہ ہے کہ فرقہ وارانہ سوچ نے ایسی تقسیم کردی ہے ۔سیدنا حسین ابن علیؓ کسی ایک طبقے کے نہیں بلکہ سیدنا حسینؓ سردار دوعالم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہیں ،اور سیدنا حسین ؓدین کا پیکر اور شریعت مصطفےٰ اور غیرتِ مصطفےؐکا پیکر ہیں،سیدنا حسینؓ دین اسلام کی آبرو ہے،اور نہ کسی ایک مکتبِ فکر کے بلکہ سیدنا حسینؓ ہر ایک کے ہیں۔
دس محرم ۱۶ ہجری کا شام میدان کربلا آل رسولؐ کے خون سے رنگین ہوا، یہ شام کیسی انددہ ناک شام ہے کہ اسلام ہی کی نہیں تاریخی انسانیت میں بھی رہتی دنیا تک وہ شام کہلائے گی جو ظلم وجفا اور صبر ورضا کی دونوںمثالوں کے یاد دلائی رہےگے۔ یزیریت کی تاریکی میں حسنیت کا اجالا کرنے والی یہ شام صفہ دہر پر کبھی نہ مٹنے والاوہ نقش اور ایسی ساعت ہے جو صدیوں تک دیکھتی آنکھیوں اور سنتے کانوں کےلئے حق و باطل اوراندھیرے اور اجالے میں فرق کرتی رہے گی۔ کیونکہ نا م حسینؓ عظمتوں،رحمتوں اور برکتوں کا امین ہے۔میدان کربلا میں نواسہ رسولؐ سیدنا حضرت حسین ؓنے عزیمت و استقامت کی وہ مثال قائم کی جو رہتی دنیا تک ایک بامقدس زند ہ یادگا ر اور آنے والی نسلوں کےلئے قابل تقلیدہے سیدنا امام حسین ؓ دیگرشداءکربلانے اپنے مقدس خون سے گلشن السلام کی آبیاری کی اسلام کی حق و صداقت کی گواہی دی اور دین کی اسکی اصل پر باقی رکھا۔
محرم الحرام کو بہت اہمیت حاصل ہے اس دن بہت سے واقعات رونما ہوئے ۔اہل علم فرماتے ہیں کہ اس دن کو عاشورہ اس لئے کہتے ہیں کہ اس دن اللہ تعالیٰ نے دس نبیوں پر دس کرامتوں کا انعام فرمایا ہے ۔ اس دن حضرت آدمؑ کی توبہ قبول ہوئی ۔حضرت نوحؑ کی کشتی کوہِ جودی پر رُکی ۔حضرت موسیٰ ؑ کو فرعون سے نجات ملی اور فرعون غرق ہوا۔ حضرت عیسیٰؑ کی ولادت ہوئی اور اسی دن وہ آسمان پراٹھائے گئے۔ حضرت یونسؑ کو مچھلی کے پیٹ سے خلاصی ملی اور اسی دن ان کی اُمت کا قصور معاف ہوا۔ حضرت یوسفؑ کو کنوئیں سے نکلا لے گئے۔ حضرت ایوبؑ کوبیماری سے صحت حاصل ہوئی۔ حضرت ادریسؑ آسمان پر اٹھائے گئے۔حضرت ابراہیمؑ کی ولادت ہوئی اور اسی دن ان پر آگ گلزار ہوئی۔ حضرت سلیمانؑ کو ملک عطاہوا۔
اور یہ ایک حقیقت ہے کہ حضرت امام حسینؓ اور حضرت زینبؓ کا سا صدمہ کسی نے نہیں اٹھایا ہے۔ یہ انہیں کا صبرواستقلال تھا جو خاص عطا ئے الہٰی تھا، کسی باہمت کا ذکر ہی کیا اس واقعہ جاں کا اور صدمہ جاں فرساکے پوری طرح بیان کی زبان وقلم میں بھی تاب نہیں۔ اللہ تعالیٰ ہمیں شہادتِ امام حسین ؓ سے سبق لینے اور حق پر چلنے کی توفیق نخشے۔ آمین
اوم پورہ بڈگام 9419500008

Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
جموں میں کانگریس کا احتجاج ناکام بنانے پر طارق قرہ برہم، دہلی میں پارلیمنٹ گھیراؤ کا اعلان
تازہ ترین
جموں میں کانگریس کی احتجاجی ریلی کو پولیس نے ناکام بنا دیا، کئی لیڈران گرفتار
تازہ ترین
ساوجیاں کے دریا میں ڈوب کر نوجوان لقمہ اجل
پیر پنچال
کشمیر میں فٹبال کا جنون، کشمیر سپر لیگ نے شائقین کو دیوانہ بنا دیا
تازہ ترین

Related

کالممضامین

افسانوی مجموعہ’’تسکین دل‘‘ کا مطالعہ چند تاثرات

July 18, 2025
کالممضامین

’’تذکرہ‘‘ — ایک فراموش شدہ علمی اور فکری معجزہ تبصرہ

July 18, 2025
کالممضامین

نظموں کا مجموعہ ’’امن کی تلاش میں‘‘ اجمالی جائزہ

July 18, 2025
کالممضامین

حیراں ہوں دِل کو روؤں کہ پیٹوں جگر کو میں ؟ ہمارا معاشرہ

July 18, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?