سرینگر// عدالت نے میجر لتل گگوئی کو ایک دوشیزہ کے ساتھ پراسرار حالات میں حراست میں لینے کے معاملے پر مزید تحقیقات کی درخواست کے فیصلے کو30اگست تک محفوظ رکھا۔ میجر گگوئی کو23 مئی کو کہنہ کھن ڈلگیٹ سے سادہ کپڑوں میں ملبوس ایک دوشیزہ کے ساتھ پراسرار حالت میں حراست میں لیا گیا تھا۔پولیس نے اس سلسلے میں31مئی کو چیف جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت میں رپورٹ پیش کرتے ہوئے کہا تھا کہ میجر گگوئی کے خلاف کوئی کیس نہیں بنتا،اور نہ ہی ہوٹل مالکان یا دوشیزہ نے انکے خلاف کوئی شکایت کی ہے۔یہ رپورٹ چیف جوڈیشل مجسٹریٹ کی اس ہدایت کے بعد پولیس نے پیش کی تھی،جس میں بشری حقوق کارکن محمد احسن اونتو نے عدالت کا دروازہ کھٹکھٹاتے ہوئے کہا تھا کہ کیس میں پولیس نے کیا کیا؟،اور ملزم فوجی افسر کو کیوں رہا کیا گیا۔اس دوران کیس کی شنوائی کے دوران سنیچر کو شکایت گزار محمد احسن اونتو کے وکیل ایڈوکیٹ ظفر قریشی اور ایڈوکیٹ بلال احمد نے میجر گگوئی کے جعلی فیس بل کھاتے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ انفارمیشن ٹیکنالوجی قانون کی دفعہ66کی خلاف ورزی کی گئی ہے،جو میجر گگوئی نے عبید امان کے نام پر تیار کیا تھا۔ ایڈوکیٹ ظفر قریشی نے عدالت سے کہا’’ پولیس نے جعلی اکونٹ بنانے کے پیچھے محرکات کی تحقیقات نہیں کی،جبکہ کسی شخص کی طرف سے جعلی اکونٹ بنانا آئی ٹی قانون کے تحت جرم ہے‘‘۔انہوں نے عدالت سے کہا کہ (عدالت) کافی بااختیار ہے کہ وہ کمانڈنگ افسر کو لکھ کر میجر گگوئی کاکورٹ مارشل کرنے کی سفارش کریں۔ ایڈوکیٹ ظفر قریشی نے اپنے دلائل پیش کرتے ہوئے کہا’’ گگوئی بڈگام میں تعینات تھا،تاہم وہ سادہ کپڑوں میں نجی گاڑی میں سرینگر آیا،اور مقامی ہوٹل میں کمرہ کی آن لائن بکنگ کرائی،جبکہ انکی سرینگر آمد غیر ضروری تھی۔عدالت انکے کمانڈنگ آفیسر سے سفارش کر کے میجر گگوئی کے خلاف کورٹ مارشل کی پہل کرے‘‘۔انہوں نے مزید کہا کہ یہ انسانی کاروبار کا کیس ہوسکتا ہے،اور حقائق کو سامنے لانے کیلئے مزید تحقیقات کی ضرورت ہے۔ ایڈوکیٹ ظفر قریشی کا کہنا تھا’’ اگر ہم یہ تسلیم کریں کہ یہ دو افراد کی مرضی تھی(میجر گگوئی اور دوشیزہ) سمیر ملہ کا کردار پھر کیا تھا‘‘۔انہوں نے کہا کہ پولیس نے اس کیس میں سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کیا،اور نہ ہی سمیر ملہ کے کردار کی تحقیقات کی۔انہوں نے کہا کہ سمیر ملہ کی طرف سے لڑکی کو بڈگام سے سرینگر لانے کے رول کی بھی تحقیقات کی جانی چاہیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ لڑکی کے اہل خانہ نے میڈیا کے سامنے یہ بیان دیا ہے کہ میجر گگوئی اور سمیر ملہ انکے گھر آتے تھے،اور اہل خانہ کو ہراساں کرتے تھے،اس زوایئے سے بھی کیس کی تحقیقات کی جانی چاہیے۔ ایڈوکیٹ ظفر قریشی نے کہا’’ پولیس نے31مئی کو چیف جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت میں جو رپورٹ پیش کی،وہ مبہم ہے،سمیر ملہ کا کردار مشکوک ہے،جس کے ساتھ چھیڑا نہیں گیا’پولیس تحقیقات میں)،ایک اور پہلو جس کا پولیس نے مشاہدہ نہیں کیا،وہ انسانی خرید و فروخت کا ہے‘‘۔کیس کی شنوائی کے دوران چیف جوڈیشل مجسٹریٹ سرینگر نے اس کیس میں مزید تحقیقات کے حوالے سے فیصلے کو30 جولائی تک محفوظ رکھا۔