نئی دہلی // میجر لیٹل گگوئی کو کورٹ آف انکوائری میں ممکنہ طور پر مجرم قرار دیا جارہا ہے۔23مئی کو میجر گگوئی کو سرینگر پولیس نے کہنہ کھن علاقے میں ایک ہوٹل کے باہر ایک18سالہ لڑکی کیساتھ گرفتار کیا تھا۔اس واقعہ کے بعد فوج نے کورٹ آف انکوائری کا حکم دیا تھا اور ذرائع کا کہنا ہے کہ کورٹ آف انکوائری نے اسے مجرم قرار دیا ہے اور اس سلسلے میں تحقیقاتی رپورٹ 15ویں کور کے سربراہ کو پیش کی جارہی ہے جس کے بعد میجر کو سزا دینے کا حکم دیا جائیگا۔کورٹ آف انکوائری میں یہ بات ثابت ہوگئی ہے کہ شورش زدہ خطہ میں میجر گگوئی نے فوج کے قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی کر کے ایک مقامی خاتون سے روابط بڑھائے ۔ اتنا ہی نہیں بلکہ میجر نے اپنے مقام ڈیوٹی سے دور رہ کر فوج کے ایس او پی کی خلاف ورزی بھی کی۔ذرائع کا کہنا ہے کہ کورٹ آف انکوائری کی تحقیقات کو سفارش کیلئے سرینگر میں مقیم 15ویں کور کے اعلیٰ افسران کے سامنے پیش کی جائیگی جس کے بعد فوجی قانون کے تحت میجر گگوئی کے خلاف الزامات وضع کئے جائیں گے۔23مئی پیش آئے اس واقعہ کے بعد فوج نے کورٹ آف انکوائری کے احکامات صادر کئے تھے۔فوجی سربراہ بپن راوت نے پہلگام میں کہا تھا کہ اگر میجر گگوئی کو مجرم قیار پایا جائے گا تو اسکے خلاف سخت ترین کارروائی ہوگی۔ذرائع کا کہنا ہے کہ فوجی حکام کیس کے قانونی پہلوئوں کا جائزہ لے رہے ہیں جس کے بعد میجر گگوئی کے معاملے پر حتمی احکامات صادر کئے جائیں گے۔واضح رہے کہ میجر گگوئی 9اپریل 2017کو اس وقت سرخیوں کی زینت بن گیا تھا جب اس نے فاروق احمد ڈار نامی ایک نوجوان کو جیپ کے آگے باندھ کر بیروہ علاقے میںقریب 18دیہات میں گھمایا تھا۔اس کے بعد فوجی سربراہ نے اسے اعزاز کا ایک شیلڈ بھی دیا تھا اور اسکی کارروائی کی تعریف کی تھی۔