سرینگر//وادی میں2سال قبل سرینگر پارلیمانی حلقہ کے ضمنی انتخابات کے دوران ایک نوجوان کو گاڑی کے سامنے باندھنے پر سرخیوں میں آئے میجر لتل گگوائے کو ایک دوشیزہ کے ساتھ مشکوک حالت میں حراست میں لینے سے متعلق کورٹ مارشل مکمل ہوچکا ہے،اورانکی میجر کے عہدے سے تنزلی کرکے کیپٹن بنایا جائیگا۔اسکے علاوہ اسکے ڈرائیور ٹیرٹوریل آرمی اہلکار سمیر ملہ کیخلاف بھی تادیبی کارروائی کی جارہی ہے۔ انتخابات کے روز شہری کو انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کرنے والے میجر لتل گگوائے کو گزشتہ برس23مئی کو سرینگر کے ایک ہوٹل میں لوگوں نے ایک کمسن دوشیزہ اور ایک کشمیری فوجی اہلکار سمیر ملہ کے ساتھ مشکوک حالت میں دبوچ کر پولیس کے حوالے کیا گیا تھا۔ 25 مئی 2018 کو میجر لتل گگوائے کے خلاف فوج نے کورٹ آف انکوائری کا اعلان کیا تھا۔جب کہ تحقیقات مکمل ہونے تک میجر گگوائے کو 53 آر آر کے ہیڈ کوارٹر سے منسلک کیا گیا ۔ فوجی سربراہ لیفٹنٹ جنرل بیپن راوت کے بیان کہ’’اگر گگوائے کو ملوث پایا گیا تو انہیں مثالی سزا دی جائے گی‘‘ ،کے بعد ہی ان کے خلاف کورٹ آف انکوائری بٹھانے کا فیصلہ لیا گیا۔ معلوم ہوا ہے ’’ ملزم اور دیگر شاہدین کے بیانات فوجی عدالت میں قلم بند کئے گئے،اور سزا،جس پر فوجی ہیڈ کوارٹر نے منظوری کی مہر ثبت کی ہے، بھی سنائی گئی‘‘۔ حکام کا کہنا ہے ’’ گزشتہ برس ایک دوشیزہ کے معاملے میںکورٹ مارشل مکمل ہوچکا ہے اور ممکنہ طور پر سزا کے طور پرانکے عہدے میں تنزلی کی جائے گی۔‘‘ ذرائع کا کہنا کہ فوجی ڈرائیور سمیر ملہ،جن کو یونٹ سے بغیر اجازت غیر حاضر رہنے سے متعلق معاملے کے خلاف بھی کورٹ آف انکوائری ختم ہوچکی ہے،اور انہیں بھی سزا دی جائے گی۔ کورٹ آف انکوائری کے دوران پیش کردہ ثبوتوں کی بنیاد پرامسال فروری میں میجر لتل گگوائے اور انکے ڈرائیور کو2معاملوں،مقامی دوشیزہ کے ساتھ رشتہ قائم کرنے،جو کہ ہدایات کے برعکس ہے،اور آپریشنل ڈیوٹی سے دور رہنے کی پاداش میں قصور وار ٹھہرایا گیا تھا۔فوجی عدالت نے میجر لتل گگوائے اور انکے ڈرائیور کے خلاف سرینگر کے ایک ہوٹل میں ایک دوشیزہ کے ساتھ پانے کے واقعے میں انضباطی کارروائی کی سفاش کی تھی۔دوشیزہ نے کورٹ مارشل کے دوران کوئی بھی بیان دینے سے اعتراض ظاہر کیا تھا،جبکہ انہوں نے مجسٹریٹ کے پاس دئیے گئے بیان کو ہی انکے بیان کو حتمی موقف سمجھنے کی بات کی تھی۔ادھر دفاعی ترجمان لیفٹنٹ کرنل راجیش کالیا نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا’’ میجر لتل گگوائے سے متعلق انضباطی کاروائی میں بعض لازمی طریقہ کار ابھی تک مکمل نہیں ہوا،اور اس مرحلے پر اس پر بات کرنا معقول نہیں ہوگا۔‘‘