نیویارک//اقوام متحدہ میں متعین سعودی مندوب ڈاکٹر عبدالعزیز الواصل کا انسانی حقوق کونسل کے سامنے مملکت کا مؤقف پیش کرتے ہوئے کہنا تھا کہ بین الاقوامی تحقیقاتی کمیشن اس نتیجے تک پہنچ گیا ہے کہ میانمار میں اقلیتوں پر تشدد اور ظلم کے واقعات ثابت ہوئے ہیں۔دنیا کے ممالک کے پاس میانمار کے اقلیتوں بالخصوص یہاں کیمسلمانوں کیلئے سوائے زبانی ہمدردی کے اور کچھ نہیں ہے۔گزشتہ سال میانمار کی فوج نے جس طرح ظلم و ستم کے پہاڑ توڑے ،وہ جدید دور کی بدترین مثال ہے۔ تمام عالمی تفتیشی ایجنسیوں ،کمیشنوں نے ثبوت و شواہد سے بتایا کہ رخائن میں مسلمانوں کی نسل کشی ہوئی ہے۔ لیکن ابھی تک میانمار اور اس کی فوج کے قصوروار افسران اور رنگ روٹوں کو انصاف کے کٹہرے میں نہیں لاسکی۔سعودی عرب نے میانمار میں مسلمانوں کے اجتماعی قتل عام کوایک بار پھر بین الاقوامی جرم قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اسے میانمار کے طول و عرض میں روہنگیا مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں کے مصائب پر بہت زیادہ تشویش ہے، میانمار کا مسئلہ انتہائی اہم ہے اور سعودی حکومت اس میں غیر معمولی دلچسپی لے رہی ہے۔اقوام متحدہ میں متعین سعودی مندوب ڈاکٹر عبدالعزیز الواصل کا انسانی حقوق کونسل کے سامنے مملکت کا مو?قف پیش کرتے ہوئے کہنا تھا کہ بین الاقوامی تحقیقاتی کمیشن اس نتیجے تک پہنچ گیا ہے کہ میانمار میں اقلیتوں پر تشدد اور ظلم کے واقعات ثابت ہوئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ میانمار کی فوج نے کئی علاقے نذر آتش کیے، اندھا دھند قتل، خواتین کی اجتماعی آبرو ریزی، بچوں سے زیادتی اور بے شمار افراد کی جبری نقل مکانی کے واقعات سامنے آئے ہیں۔سعودی عرب کا کہنا تھا کہ میانمار میں مظالم مسلم اور دیگر اقلیتوں کے خلاف وحشیانہ دہشت گردی کی بدترین مثال ہے۔ سعودی عرب نے میانمار میں روہنگیامسلمانوں کو نسلی امتیاز اور تفریق کے بغیر حقوق دینے کا پرزور مطالبہ کیا۔یو این آئی