رخائن //میانمار کی ریاست رخائن میں تشدد کی تازہ لہر میںہزاروں گھرنذرآتش کر دیے گئے اور ایک مسجد کے قریب بم دھماکا ہوا۔اطلاعات کے مطابق رخائن میں تشدد کی نئی لہر اس وقت سامنے آئی ہے جب آنگ سان سوچی کی جانب سے ایک ہی روز قبل یہ اعلان کیا گیا تھا کہ فوج نے سرحدی علاقوں میں آپریشن کو روک دیا ہے۔حکومت کے اعلامیے کے مطابق تازہ واقعہ رخائن کے گاؤں ماؤنگڈاز کیائین چونگ میں پیش آیا جہاں ہزاروں کے قریب گھر آگ کی لپیٹ میں آگئے۔اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ 'سیکیورٹی اراکین نے جائے وقوعہ کا دورہ کیا اور آگ کی نوعیت معلوم کی اور معاملے کی تفتیش کی'۔حکومت کاکہنا ہے کہ دوسرا واقعہ می چونگ زے گاؤں میں ایک مسجد کے قریب بم دھماکا ہوا۔ان واقعات کی ذمہ داری 'جنگجوئوں ' پر عائد کردی گئی ہے تاہم پولیس پر حملہ کرنے والے گروپ اراکان روہنگیا سلویشن آرمی (اے آر ایس اے) کے حوالے سے بیان میں کچھ واضح نہیں کیا گیا ہے۔رخائن کے کے دونوں گاؤں میں پیش آنے والے واقعات میں تاحال کسی قسم کے جانی نقصان کی رپورٹ موصول نہیں ہوئی ہے۔یاد رہے کہ 25 اگست کے بعد میانمار میں روہنگیا مسلمانوں پر بدترین تشدد کیا گیا تھا جس کے بعد لاکھوں کی تعداد میں روہنگیا مسلمانوں بنگلہ دیش کی جانب سے ہجرت کی تھی جبکہ سیکڑوں کی تعداد میں جاں بحق ہوئے تھے۔اقوام متحدہ کی جانب سے بھی میانمار کی حکومت پر دباؤ ڈالاگیا تھا جبکہ مسلح کارروائی کرنے والے گروپ اے آر ایس اے کی جانب سے بھی انسانی بنیادوں پر ایک ماہ کے لیے جنگ بندی کا اعلان کیا گیا تھا۔ادھر امریکہ اور برطانیہ سمیت سلامتی کونسل کے نصف ارکان نے جمعہ کو اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انتونیو گٹیرش سے میانمار میں روہنگیا آبادی پر وحشیانہ تشدد پر اگلے ہفتے 15 رکنی کونسل کو تفصیلی اطلاع دینے کا مطالبہ کیا، جس کو انہوں نے نسل کشی قرار دیا ہے ۔ سویڈن، امریکہ، برطانیہ ، فرانس، مصر، سینیگال اور قزاخستان نے ایتھوپیا سے اگلے ہفتے کونسل میں روہنگیا آبادی کے خلاف تشدد پر تفصیلی بحث کا انتظام کرنے کو کہا ہے ۔ میانمار میں گزشتہ ماہ 25 اگست کو روہنگیا باغیوں کے حملے کے بعد فوجی کارروائی میں وسیع پیمانے پر وحشیانہ تشدد سے چار لاکھ 22 ہزار سے بھی زیادہ روہنگیا افراد ملک چھوڑ کر بنگلہ دیش پہنچ چکے ہیں۔ امریکی نائب صدر مائیک پنس نے بدھ کو کہا تھا کہ صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے سلامتی کونسل سے روہنگیا بحران کو ختم کرنے کے لئے فوری طورپر ٹھوس کارروائی کرنے کو کہا تھا۔حالیہ روہنگیا بحران شروع ہونے کے بعد سلامتی کونسل نے دو مرتبہ بند کمرے میں میٹنگ کی ہے اور گزشتہ ہفتہ ایک غیر رسمی بیان جاری کرکے میانمار کی صورتحال کی مذمت کی ہے اور حکام سے فوری طورپر تشدد بند کرنے کو کہا ہے ۔ سفارتکاروں کا خیال ہے کہ اگر صورتحال میں بہتری نہیں ہو ئی تو سلامتی کونسل رسمی بیان جاری کرنے پر غور کر سکتی ہے ۔ تاہم، میانمار کے خلاف ٹھوس کارروائی سے چین اور روس عدم اتفاق ظاہر کرسکتے ہیں، کیونکہ ایسی کسی بھی کارروائی کے لئے اقوام متحدہ کی قرار داد کی منظوری لازمی ہے ، جس کو وہ ویٹو کرسکتے ہیں۔ میانمار نے اس مہینے کے آغاز میں ہی کہا ہے کہ وہ سلامتی کونسل کی طرف سے کسی بھی کارروائی سے ملک کو بچانے کے لئے ویٹو پاور یافتہ ممالک چین اور روس کے ساتھ بات چیت کررہا ہے ۔ رائٹر ۔