عظمیٰ نیوز رسروس
ینگون// میانمار میں 7.7شدت کے زلزلے نے تباہی مچادی، جس میں 2,719افراد ہلاک جبکہ 4,521زخمی ہوگئے۔ حکام کے مطابق ہلاکتوں کی تعداد 3,000 سے تجاوز کر سکتی ہے۔زلزلہ جمعہ کے روز دوپہر کے وقت آیا اور سو سال کی سب سے بڑی قدرتی آفت ثابت ہوا، جس میں قدیم پگوڈا اور جدید عمارتیں زمین بوس ہوگئیں۔متاثرہ علاقوں میں پانی، خوراک اور طبی امداد کی شدید قلت ہے، جبکہ زلزلے کے خوف سے عوام سڑکوں اور کھلے میدانوں میں رات گزارنے پر مجبور ہیں۔اقوام متحدہ کے مطابق مانڈالے میں ایک پری اسکول کی عمارت گرنے سے 50 بچے اور 2 اساتذہ جاں بحق ہوگئے۔ امدادی تنظیمیں کوشش کر رہی ہیں کہ متاثرین کو بنیادی ضروریات فراہم کی جائیں، مگر ملک میں جاری خانہ جنگی امدادی کارروائیوں میں رکاوٹ بن رہی ہے۔میانمار میں 2021 کی فوجی بغاوت کے بعد سے جاری خانہ جنگی زلزلہ متاثرین تک امداد پہنچانے میں رکاوٹ بن رہی ہے۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل نے میانمار فوج سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ متاثرہ علاقوں میں انسانی امداد کی رسائی کو یقینی بنائے۔ دوسری جانب باغی گروہوں کا الزام ہے کہ فوج نے زلزلے کے بعد بھی فضائی حملے جاری رکھے ہیں۔میانمار کے پڑوسی ملک تھائی لینڈ میں بھی زلزلے کے اثرات دیکھنے میں آئے۔ بینکاک میں ایک نامکمل فلک بوس عمارت گرنے سے 13 افراد ہلاک اور 74لاپتہ ہوگئے۔ ریسکیو ٹیمیں ملبے تلے دبے 70 افراد کی تلاش میں مصروف ہیں، لیکن چار دن گزرنے کے بعد زندہ بچ جانے کی امیدیں دم توڑ رہی ہیں۔تحقیقات میں انکشاف ہوا ہے کہ عمارت کی تعمیر میں غیر معیاری اسٹیل کا استعمال کیا گیا تھا، جس پر حکومت نے تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔
۔63سالہ خاتون کو 91گھنٹے بعد زندہ نکالاگیا
عظمیٰ نیوز رسروس
ینگون//میانمار میں زلزلے کے بعد عمارت کے ملبے تلے دبی 63 سالہ خاتون کو 91 گھنٹے بعد زندہ نکال لیا گیا۔میانمار میں زلزلے کے بعد امدادی کارروائیاں جاری ہیں،7اعشاریہ7 شدت کے زلزلے کے3 دن بعد بھی ملبے تلے دبے افراد کی تلاش جاری ہے۔ملبے تلے دبی 63 سالہ خاتون کو 91 گھنٹے بعد زندہ نکال لیا گیا،میانمار اور تھائی لینڈ میں زلزلے سے ہلاکتوں کی تعداد 2 ہزار 719 ہوگئی۔بجلی کی بندش، ایندھن کی قلت اور ناقص کمیونیکیشن کے باعث ریسکیو آپریشن میں مشکلات درپیش ہیں۔