فائر سروس کی غیر موجودگی پر عوام میں شدید غصہ، لوگوں کا انتظامیہ پر بے حسی کا الزام
شاہ نواز
ریاسی // ضلع ریاسی کے سب ڈویژن مہور کے گاؤں بٹوئی میں گزشتہ شب ایک ہولناک آگ کی واردات نے پورے علاقے کو ہلا کر رکھ دیا۔ آگ کی زد میں آ کر پانچ منزلہ رہائشی عمارت مکمل طور پر خاکستر ہو گئی۔ خوش قسمتی سے اس افسوسناک واقعے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا تاہم لاکھوں روپے کی مالیت کا ساز و سامان جل کر راکھ ہو گیا۔بٹوئی کے رہائشی اور استاد احمد دین کے مکان میں رات کے وقت اچانک آگ بھڑک اٹھی۔ کچھ ہی لمحوں میں آگ نے پورے مکان کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔ جیسے ہی آگ کی خبر گاؤں میں پھیلی، مقامی لوگ فوراً جائے وقوعہ پر پہنچے اور اپنی مدد آپ کے تحت آگ بجھانے کی کوشش کی، لیکن جدید سہولیات اور فائر سروس کی عدم موجودگی کی وجہ سے مکان کو بچایا نہ جا سکا۔علاقہ مکینوں نے انتظامیہ پر سخت ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ مہور میں فائر سروس کی سہولت صرف کاغذوں تک محدود ہے۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ یہ پہلا واقعہ نہیں ہے، اس سے قبل بھی مہور سب ڈویژن میں آگ کی درجنوں وارداتیں پیش آ چکی ہیں، جن میں کئی خاندان بے گھر ہو چکے ہیں۔مقامی افراد کے مطابق، ریاسی انتظامیہ مہور کے عوام کے ساتھ فائر سروس کے نام پر ایک مسلسل مذاق کر رہی ہے۔ ماضی میں دو مرتبہ فائر سروس کی گاڑی اور عملہ مہور میں تعینات کیا گیا، لیکن چند ماہ بعد ہی انہیں واپس بلالیا گیا، جس کے بعد ہر آتشزدگی کے واقعے میں انتظامیہ صرف تماشائی بنی نظر آتی ہے۔عوام نے خاص طور پر اس بات پر افسوس ظاہر کیا کہ سال 2025 کے آغاز میں ایم ایل اے گلاب گڑھ نے مہور میں باقاعدہ فائر اسٹیشن کے قیام کا اعلان کیا تھا اور عوام کو یقین دلایا تھا کہ یہ فائر سٹیشن مستقل طور پر مہور میں ہی قائم رہے گا۔ لیکن بدقسمتی سے کچھ ہی ماہ بعد یہ فائر اسٹیشن بھی غائب ہوگیا۔سماجی کارکنوں نے اس واقعے کو انتظامیہ کی نااہلی اور غیر سنجیدگی قرار دیتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ مہور سب ڈویژن میں فوری طور پر فائر سروس کی مستقل تعیناتی عمل میں لائی جائے اور اس واقعے کی تحقیقات کر کے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کی جائے۔علاقے کے عوام نے لیفٹیننٹ گورنر انتظامیہ اور ضلعی افسران سے اپیل کی ہے کہ وہ مہور کے پسماندہ عوام کو اس بنیادی سہولت سے محروم نہ رکھیں تاکہ مستقبل میں ایسے حادثات سے بچا جا سکے۔